کردار سازی

خود کو اچھے ماحول کے حصار میں رکھنا کیوں ضروری ہے؟

ذرا سوچیں کہ آپ ایک مکمل انسان ہیں اور آپ کی آنکھیں بھی ہیں جن سے ہمیشہ آپ کوئی بھی چیز آسانی سے دیکھ سکتے ہیں۔ لیکن ذرا رکیں اور غور کریں کہ کیا واقعی ایسا ہی ہے؟

چلیں ایک تجربہ کر کے دیکھیں اور خود کو کسی اندھیرے کمرے میں لے کر جائیں اور محسوس کریں کہ آپ آنکھیں ہونے کو باوجود کیوں نہیں دیکھ پا رہے؟ نظریں جب ٹھیک ہیں تو پھر یہاں آ کر ہم اندھے کیوں بن گئے ہیں؟

تو جناب بات یہ ہے کہ ہمارے دیکھنے کے لئے صرف آنکھوں یا نظر کا ہونا ضروری نہیں ہے، بلکہ ساتھ ہی باہر کی ”روشنی“ کا ہونا بھی ضروری ہوتا ہے، چاہے وہ روشنی سورج و چاند کی ہو یا کسی روشن بلب کی۔

اسی طرح ہماری زندگی میں بھی کبھی کبھی اچانک اندھیرا آ ہی جاتا ہے، کبھی پریشانی کی صورت میں تو کبھی  غم و دکھ، جدائی وغیرہ کی شکل میں اور پھر ہم باصلاحیت انسان ہونے کے باوجود رک جاتے ہیں، ڈر جاتے ہیں ، رو پڑتے ہیں یا اداس ہو جاتے ہیں۔ تب ہمیں اس صورت حال سے نکلنے کے لئے کسی راستے کی تلاش ہوتی ہے جو صرف آس پاس روشنی ہونے کی صورت میں ہی واضح دکھائی دے گا۔

  میری زند گی کا کوئی مقصد نہیں ہے

جس طرح ہمیں ہمیشہ دیکھنے کے لئے روشنی کا انتظام رکھنا پڑتا ہے تو ٹھیک اسی طرح ہمیں اپنے آپ کو ”اچھے لوگوں، اچھی باتوں، کتابوں اور مثبت سوچوں“ کے حصار میں رکھنا پڑتا ہے تاکہ کسی پریشانی کے اندھیرے میں یہ سب ہمارے لئے روشنی کا سبب بنیں۔

تو جناب مشکلات میں اپنے اردگرد موجود مثبت لوگوں سے لازمی مشورہ کیا کریں۔ اس کے علاوہ کتابوں و آرٹیکلز کی مفید باتوں سے مدد لیں۔ ایسا کبھی نہیں ہوتا کہ آپ کو کوئی اچھا مشورہ اور حوصلہ دینے والا نہ ملے۔ اگر واقعی ایسا کوئی نہیں ہے تو پھر آپ خود پر غور کریں کہ کیا آپ اس قابل ہیں کہ کوئی آپ کا اپنا بنے؟

اور اگر اپنے آپ میں کوئی کمی کوتاہی نظر آئے تو اس کو دور کریں۔ ”میں نہیں مانتا، میں ہی ٹھیک ہوں ہمیشہ، میرا کوئی قصور نہیں“ وغیرہ والی فضول سوچ و اپروچ سے خود کو دور رکھیں۔

  اپنی عزتِ نفس پر کبھی سمجھوتہ نہ کریں۔

اور آخر میں صرف اتنا کہ یقین مانیں سب سے بہتر روشنی ایمان کی ہوتی ہے جو آپ کے اندر سے نکل کر باہر کے ماحول کو بھی منور کر دیتی ہے اور یہ صرف رب پر مکمل یقین کی صورت میں ہی حاصل ہوتی ہے۔ پھر رب آپ کو ایسے ”نائٹ وژن گلاسز“ عطا کرتا ہے کہ مکمل اندھیرے میں بھی نظر آنا شروع ہو جاتا ہے اور جس میں آپ خود تو دیکھتے ہی ہیں، ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی راستہ دکھاتے آگے بڑھتے جاتے ہیں۔

4.2/5 - (5 votes)

توجہ فرمائیے

 ٹیم شاباش کا لکھاری کے خیالات اور تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔اگر آپ کو اس تحریر بارے کوئی شکایت ہو ، کسی بیان کردہ  حقائق کی درستگی کرنا چاہتے ہوں تو ٹیم شاباش سےرابطہ کریں۔ 

ارسل حفیظ

اس تحریر کے لکھاری ایک نجی ادارے میں مارکیٹنگ کے شعبہ سے وابستہ ہیں۔ اپنی زندگی کے تجربات اور مشاہدات کو الفاظ کی صورت میں ڈھال کر رہنمائی کرنے کے خواہش مند ہیں۔