آج وہ سب بیٹیاں اور بہنیں مخاطب ہیں ،جو پریشان رہتی ہیں یا کسی نہ کسی وجہ سے پریشان ہو جاتی ہیں ۔ آپ سب سے پہلے اپنا جائزہ لیں کہ کیوں پریشان ہوتی ہیں ۔بیٹی جس گھر میں پیدا ہوتی ہے ۔وہ اس کی اپنی پسند کی ہوئی نہیں ہوتی ۔وہ اللّه پاک کے حکم سے اس گھر میں اتری ہے ۔ تو آپ اللّه پاک کے حکم کو کیوں بھول رہی ہیں ۔ اسی میں حکمت اور دانائی تلاش کرو بیٹا ۔ آپ کی پریشانی سے کیا ماں باپ بدل جائیں گے ؟ بہن بھائی بدل جائیں گے ؟ نہیں نا تو صرف تھوڑا سا اپنا نظریہ بدل لو ۔ حالات لازمی بدل جائیں گے انشاء اللّه ۔
پھر وہی بیٹی جب بہو بنتی ہے ۔ کسی اور کے گھر جاتی ہے تو اسے وہاں بھی نئے نظریات کے ساتھ نئے اور مختلف لوگ ملتے ہیں ۔جن سے آپ کے خیالات نہیں ملتے یوں بہت سے اختلافات شروع ہو جاتے ہیں۔ یہ سب قدرتی ہے مگر کیا کبھی سوچا کہ جو اتنے مان اور پیار سے لے کر آے ہیں اپنے گھر ،ان کی توقعات کیا ہیں ؟
یہاں بھی آپ تھوڑا سا اپنا نظریہ بدل لو ،سب بدل جائے گا انشاء اللّه ۔ اب یہ بدلنا کیا ہے اب میں آپ کو بتاتی ہوں۔
دوسروں کی خوبیوں کو قبول کریں اور سیکھنے کی جدوجہد کریں ۔
جو نعمتیں ملی ہوئی ہیں ان پر شکر ادا کریں اور نعمتوں کے اضافے کے بارے میں سوچیں ۔
خواب پورے نہ ہوں تو اس کا متبادل تلاش کریں ۔ افسردہ نہ ہوں ۔
زندگی کا مقصد ضرور بنائیں ۔
ہمیشہ سیکھنے کا عمل جاری رکھیں ۔
لوگوں میں گھل مل کر رہنے کی عادت ڈالیں ۔
اور بس ان باتوں کو اہمیت نہ دیں جو آپ کو پریشان کرتی ہیں ۔اپنی کمزوریوں پر کبھی مایوس نا ہوں ۔ تنہائی پسند نہ بنیں ۔ خود پر تنقید نا کریں۔
یقین کریں آپ بہت لوگوں سے بہتر زندگی گزار رہی ہیں ۔ اپنا حوصلہ اور ہمت خود بڑھایں۔ دوسروں کی طرف نہ دیکھیں ۔ ترقی کا سفر تنقید سے نہیں تسلیم سے شروع ہوتا ہے۔
توجہ فرمائیے
ٹیم شاباش کا لکھاری کے خیالات اور تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔اگر آپ کو اس تحریر بارے کوئی شکایت ہو ، کسی بیان کردہ حقائق کی درستگی کرنا چاہتے ہوں تو ٹیم شاباش سےرابطہ کریں۔