رہنمائی

ہنسی خوشی زندگی گزارانے کے  لیے ان باتوں پر عمل کریں۔

خوشی اس ذہنی کیفیت کا نام ہے جس میں ذہن پر  کوئی بوجھ نہیں ہوتا۔ اسی وجہ سے انسان خود کو پہلے سے زیادہ صحت مند،پر اعتماد اور اچھا محسوس کرتا ہے۔ اس نفسا نفسی کے زمانے میں آئے روز نت نئے حادثوں کی خبریں سن سن کر خوش رہنا بہت مشکل ہو گیا ہے۔ہر شخص پریشان ہے۔مالی و جسمانی پریشانی اتنا نقصان نہیں پہنچاتی جتنا ذہنی پریشانی پہنچاتی ہے کیونکہ یہ ہی ہر نقصان کی بنیاد ہے۔ذہنی طور پر ڈسٹرب انسان  کی زندگی ادھورے پن کے گرد ہی گھومتی رہتی ہے۔جب رات کو نیند ادھوری ہو تو دن میں کام  بھی ادھورے رہتے ہیں۔انسان دوست احباب سے دور ہو جاتا ہے۔وہ اپنی قسمت کو ہی برا سمجھنا شروع کر دیتا ہے ۔

اس سے پہلے کے یہ دباؤ قسمت کا روگ بن کر انسان کو اندر سے کھوکھلا کر دے اسے آغاز میں ہی پکڑ لینا چاہیےکیوں کہ جتنا زخم خراب ہوتا ہے علاج اتنا ہی طویل اور کٹھن ہوتا ہے۔ اسی حوالے سے  عرض یہ ہے کہ اگر کوئی ذہنی دباؤ میں ہےبہت عرصے سے خوش نہیں ہوا یا کھل کر نہیں ہنسا تو وہ ان چند باتوں پر عمل کرتے اللہ پاک کی دی گئی زندگی کو اچھے سے گزارے۔

نقصان میں مایوس مت ہوں۔

نفع و نقصان زندگی کا حصہ ہے اگر کبھی کوئی نقصان ہو جائے تو پریشان ہو کر خود کو،گھر والوں کو اور حالات کو مت کوسیں،صبر کریں۔ جو ہوا ہے اس میں ضرور کوئی نہ کوئی بہتری ہو گی ایسا سوچ کر خود کو حوصلہ دیں۔نقصان کا سبب بننے والے عوامل پے غور کریں اور نئے جذبے کے ساتھ دوبارہ کوشش کریں۔

لوگوں سے توقعات نہ رکھیں۔

پہلے میں صرف یہ کہتی تھی کہ لوگوں سے توقعات کم رکھیں لیکن اب وقت کے ساتھ میں اس نتیجے پر پہنچی ہوں کہ لوگوں سے توقعات نہ ہی  رکھیں۔ہر کسی کو آپ کے دکھ،درد سے کوئی مطلب نہیں ہے،اپنے عزیزوں کے سوا اپنی پریشانی ہر کسی کو نہ بتائیں کیوں کہ تھوڑے عرصے بعد آپ اس پریشانی سے تو نکل آئیں گے لیکن ان کی نظر میں معتبر نہیں رہیں گے۔

ورزش کی عادت اپنائیں۔

سارا دن معمول کے کام کاج ورزش کا حصہ نہیں ہیں کیوں کہ تب ذہن  میں کام مکمل کرنے کی فکر ہوتی ہے۔اس کے لیے علیحدہ سے وقت نکالیں چاہے دس منٹ ہی کیوں نہ ہوں آپ کا موڈ ایک دم خوشگوار ہو جائے گا   کیونکہ اس سے خوشی والے ہارمون ریلیز ہوتے ہیں۔سب سے بہتر صبح کی واک ہے ۔  خواتین فجر کے بعد گرمیوں میں چھت پے چلی جایا کریں ۔سردیوں میں نیچے ہال یا صحن ہی واک کے لیے  بہترین ہے۔ واک کے ساتھ ذکر  ہ اذکار کریں تو زبردست روحانی خوشی حاصل ہوتی ہے۔میں نے کبھی وقت نہیں دیکھا ۔ کچھ ذکر کی تسبیحات مقرر کی ہوئی ہیں جب وہ مکمل ہوتی ہیں ساتھ ہی واک ختم کر دیتی ہوں۔  پتہ ہوتا ہے بیس سے پچیس منٹ ہو گے ہیں.گاؤں والے مرد حضرات مسجد سے ہی کھیتوں کی طرف نکل جایا کریں۔شہر والے قریبی پارک یا گراؤنڈ چلے جائیں ۔ آسانی سمجھیں تو گھر کی چھت بہترین آپشن ہے۔

  اضافی مہارتیں سیکھنے کی ضرورت

کسی کی بات دل پر مت لیں۔

ہم زیادہ دکھی تب ہوتے ہیں جب ہمیں دوسروں کی اپنے بارے ناپسندیدہ رائے سننے کو ملتی ہے۔  ایک اللہ والے کو کسی نے گالی دی تو وہ ہنس دیے،  کسی نے پوچھا حضرت اس نے آپکو گالی دی ہے آپ نے جواب نہیں دیا اور ہنسنے ہوے  جواب دیا اس نے جو کہا ہے وہ میں ہوں ہی نہیں اس لیے ہنس دیا ۔ اگر تو جو لوگ کہتے ہیں وہ آپ نہیں ہیں تو خوش ہوں اگر واقعی کچھ کمی ہے  تو سمجھ لیں کہ یہ ذاتیات کی نہیں عادات کی کمی ہے ، تو اس کو ٹھیک کریں خود کو بدل لیں  کیونکہ یہ پریشان ہونے سے زیادہ اچھا ہے۔

با مقصد زندگی گزاریں۔

اپنی زندگی کا کوئی نہ کوئی ایسا مقصد ڈھونڈیں جو تمام عمر جاری رہے کیونکہ بامقصد لوگ ہی خوش و خرم زندگی گزارتے ہیں۔ہر انسان کو اللہ پاک نے کسی نہ کسی خوبی سے ضرور نوازا ہوتا ہے اس کو ڈھونڈ کر کام کریں ۔ جس کے پاس کوئی مقصد نہ ہو وہ مایوس ہی رہتا ہے اور ارد گرد بھی مایوسی ہی پھیلاتا ہے۔

رضاکارانہ   طور پر کام کریں۔

آپ کا پیشہ جو بھی ہے تو اس سے دوسرے لوگوں کے بھلائی کریں ۔ اس سے  نہ صرف اس دنیا میں اچھے اثرات مرتب ہوں گے بلکہ آخرت میں بھی فائدہ ہی ہو گا ۔ اصل کامیابی تو وہاں کی کامیابی ہی ہے ۔اگر ٹیچر ہیں تو چند غریب بچوں کو مفت پڑھا دیں ۔ یا جو زیادہ نہیں دے سکتا اس سے کم فیس لے لیں۔ کپڑے کی دوکان ہے،  تو ہر سال کچھ کپڑے غریبوں کے لیے نکالیں۔ ڈاکٹر ہیں ، تو مستحق مریضوں کا فری علاج کر دیں  یا ادویات میں ڈسکاؤنٹ دے دیں۔ وکیل ہیں تو کسی بے بس غریب کا فری کیس لڑ دیں ۔ یقین جانیے ایسا کرنے سے ایسی حقیقی خوشی محسوس ہو گی کہ آپ خود کو بہت ہلکا پھلکا اور پرسکوں محسوس کریں گے۔

اپنا فارغ  وقت ضائع نہ کریں۔

خود کو مصروف رکھیں کیونکہ فارغ ذہن  شیطان کا گھر ہوتا ہے۔زیادہ فراغت اکتاہٹ کا باعث بنتی ہے جس سے انسان دباؤ محسوس کرتا ہے۔خود کو نئے ٹاسک دیتے رہیں نئے گول سیٹ کرتے رہیں۔

  ملازمت کے ساتھ اپنے کاروبار کا آغاز کیسے کریں؟

کام کو حصوں میں تقسیم کر کے مکمل کریں۔

جب بھی کوئی پراجیکٹ مکمل کرنا ہو تو انسان خود کو پریشان محسوس کرتا ہے کہ پتہ نہیں کیسے ہو گا مکمل ہو گا بھی یا نہیں؟ جب بھی اس طرح کی سوچیں آئیں  تو آپ نے ان ساری سوچوں کو جھٹک کر کام کو چھوٹے چھوٹے حصوں میں بانٹ کر دنوں پر تقسیم کر لینا ہے اور ساری توجہ ایک دن  کے کام کو مکمل کرنے پر رکھنی ہے۔ مکمل کرنے کے بعد رات کو خود کو شاباش دے کر سونا ہے  کہ اس سے بہت خوشی محسوس ہو گی۔

آمدنی سے زیادہ خرچ نہ کریں ۔

جو انسان اپنی آمدنی سے زیادہ خرچ کرتا ہے وہ مالی پریشانی میں ضرور مبتلا ہوتا ہے۔سادہ طرز زندگی اپنائیں۔جتنی چادر ہو اتنے پاؤں پھیلائیں۔صحت پر زیادہ خرچ کریں  اور اچھا کھائیں۔جوڑ جوڑ کے نیا گھر اور مہنگا سامان خرید لیا ہو لیکن اچھے کھانے کے پیسے نہیں ہے  تو یہ طرزِ عمل پریشان رکھے گا۔قرضے لے لے کر بڑی شادی کر لی ہے تو بھول جائیں آپ خوش رہیں گے۔ عقل مندی یہ ہے کہ جتنی آمدنی ہو اس میں سے بھی کچھ نہ کچھ بچایا جائے تا کہ ضرورت کے وقت کسی کے آگے ہاتھ پھیلانے سے بچا جا سکے۔

منفی خیالات سے بچیں۔

آپ نے اکثر غور کیا ہو گا کہ ہم جو بھی کام کر رہے ہوں  تو ذہن میں   مختلف سوچیں چل رہی ہوتی ہیں ۔ اگر یہ منفی  ہوتی ہیں تو مستقبل میں آپ کو انگزائٹی و ڈپریشن ہو سکتا ہے ذہن کے کھیل کو سمجھیں ۔ آپ جو اس کو خود کے بارے میں پیغام دیں گے یہ اس کو کاپی کر کے ویسا ہی محسوس کروائے گا۔اچھی اچھی باتیں سوچیں،اگر کوئی پریشانی ہے بھی تو خود کو کہتے رہیں کہ انشاءاللہ یہ بہت جلد دور ہو جائے گی اور پھر ایسا ہی ہو گا۔

4.3/5 - (15 votes)

توجہ فرمائیے

 ٹیم شاباش کا لکھاری کے خیالات اور تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔اگر آپ کو اس تحریر بارے کوئی شکایت ہو ، کسی بیان کردہ  حقائق کی درستگی کرنا چاہتے ہوں تو ٹیم شاباش سےرابطہ کریں۔ 

اہلیہ محمد صدیق

اس تحریر کی مصنفہ ہاؤس وائف ہیں اور اپنے امور ِ خانہ داری کے ساتھ اچھا پڑھنے اور لکھنے کا شوق بھی رکھتی ہیں ۔ مختلف تحریری مقابلہ جات میں حصہ لینے کے ساتھ ساتھ انعامات بھی حاصل کرتی رہتی ہیں۔