ہم زندگی میں بہت سے لوگوں کے رویوں کو برداشت کرتے ہیں۔ کئی لوگ ہماری برداشت کو اس حد تک آزماتے ہیں کہ دل چاہتا ہے کہ زور سے چیخ کر منع کیا جائے۔ "اب بس اور نہیں "۔ لیکن ہم ایسا نہیں کر سکتے کیونکہ ہماری برداشت کو آزمانے والے بہت حد تک ہمارے قریبی اور عزیز لوگ ہی ہوتے ہیں ۔ غیروں کو کیا پتا کہ یہ بندہ کہاں اور کتنی تکلیف سے گزرتا ہے ۔ یہ صرف اپنوں کو پتہ ہوتا ہے کہ اس کو کب آزمانا ہے اور کہاں کہاں تکلیف دینی ہے۔ ہمارے ماں باپ، ہمارے بچے، رشتے دار اور دوست سب ہمیں آزماتے ہیں اور کئی بار تو ہم بہت بری طرح آزمائے جاتے ہیں۔
اگر آپ بڑی بیٹی ہیں تو آپ کو ہر معاملے میں سمجھوتا کرنا پڑتا ہے مگر یہاں اس بیٹی کو کیا کیا سہنا پڑتا ہے ہے یہ آپ کی بس سوچ ہے ۔ ہر آ ئے گئے کے سامنے موازنہ، تنقیدا ور پتہ نہیں کیا کیا۔
اگر آپ بہو ہیں تو اس سے بھی زیادہ حالات خراب ہوتے ہیں ، بہوؤں کے اوپر دہری ذمہ داری عائد ہوتی ہے ۔ نئے لوگوں کو سمجھنے میں آپ کی برداشت کئی بار جواب دے جاتی ہے ۔ لیکن آپ کچھ کہہ نہیں سکتے۔
تب جو آپ کے اندر گونجتی ہیں، وہ یہ گونگی چیخیں ہیں جو کہ انسان کو پاگل کر دیتی ہیں ۔ آپ کو بولنے نہیں دیا جاتا ، ہر وقت کام کا بوجھ اور رشتوں کو نبھانے کی بات۔ یہی گھٹی ہوئی چیخیں جب باہر نکلتی ہیں تو سب تہس نہس ہو جاتا ہے۔ کبھی رشتے ختم ہو جاتے ہیں ہیں تو کبھی رقابتیں جنم لے لیتی ہیں۔
اسی حوالے سے گزارش ہے کہ اپنی برداشت کو اس حد تک برداشت کریں ، جب تک آپ میں برداشت ہے۔ ورنہ یہ گونگی چیخیں جمع ہو کر آپ کو ڈپریشن میں مبتلا کر دیں گی ۔ آپ پر مایوسی طاری ہو جائے گی اور آپ کو ہر چیز بری لگنے لگے گی ۔ حتی کہ کئی بار ماں کو اپنے بچے اور بچوں کو ماں باپ برے لگتے ہیں۔
جو لوگ ایسی حالت سے گزر رہے ہیں ان کو مشورہ ہے کہ خدارا اپنی ان چیخوں کو گونگا نا نہ بنائیں۔ لوگوں کے ہاتھوں میں اپنی کنجی نا دیں کہ وہ آپ کو جب چاہیں کھولیں اور جب چاہیں بند کر دیں۔ آپ جیتے جاگتے انسان ہیں۔ اپنی قدروں کو جانیں اور ہر وقت ہر کسی کو برداشت کرنا آپ کی ذمہ داری نہیں ہے ۔دوسروں کو نرم لہجے میں بتایا جا سکتا ہے کہ آپ کی باتیں مجھے تکلیف دیتی ہیں۔ میرا دل ٹوٹ ٹوٹ جاتا ہے ۔ مجھے روبوٹ مت سمجھیں کہ میرے بھی جذبات و احساسات ہیں۔ اللہ پاک سے تعلق مضبوط کرتے جائیں اور جو حقوق العباد ہیں ان پر عمل کریں۔ اگر کوئی آپ کو استعمال کرتا ہے تو براہ مہربانی اسے روکیں۔ اپنے آپ کو سنبھالیں۔ آپ کوئی کھلونا نہیں ہیں کہ جسے لوگ توڑتے رہیں۔ آپ کے پیارے رب نے آپ کو ضائع ہونے کے لیے نہیں بنایا ۔
آخر میں سب سے گزاراش ہے کہ ہمیشہ کوشش کریں کہ دوسروں کے لیے آزمائش نہ بنیں۔ ہر رشتے کی قدر کریں۔ اپنی حاکمیت چھوڑ دیں کہ نہ آپ حاکم ہیں اور نا ہی محکوم۔ ۔ پہلے اپنی قدر خود کریں پھر دوسروں سے توقع رکھیں۔
توجہ فرمائیے
ٹیم شاباش کا لکھاری کے خیالات اور تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔اگر آپ کو اس تحریر بارے کوئی شکایت ہو ، کسی بیان کردہ حقائق کی درستگی کرنا چاہتے ہوں تو ٹیم شاباش سےرابطہ کریں۔