رہنمائی

کسی بھی کام میں کامیابی کیسے ملتی ہے؟

 اگر چھت پر جانے کے لیے آپ سیڑھیوں کے تیس چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتے ہیں، اور آخری قدم آپ کا چھت پر پڑتا ہے تو آپ یہ قطعاً نہیں کہہ سکتے کہ پہلے انتیس قدم فضول تھے اور بس تیسواں قدم ہی کام کا تھا ، جس نے آپ کو چھت پہ پہنچا دیا۔ آپ اگر چھت پر پہنچنے میں کامیاب ہوئے ہیں تو آپ کی اس کامیابی میں سیڑھی کے ہر چھوٹے سے چھوٹے قدم نے اپنی اپنی جگہ اپنا کردار ادا کیا ہے۔

 جب آپ ہتھوڑے سے پتھر توڑتے ہیں اور ہتھوڑے کی دسویں ضرب پر پتھر ٹوٹتا ہے تو اس میں آپ پچھلی نو ضربوں کی اہمیت سے انکار نہیں کر سکتے۔ آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ بس دسویں ضرب ہی دم دار تھی، جبکہ باقی سب بے کار تھے۔ نو ضربوں نے اپنا کام کر کے پتھر کو اس قابل بنایا کہ وہ اگلی ضرب پر ٹوٹ سکے تو تب کہیں جا کر دسویں ضرب نے اپنا کام دکھایا اور پتھر ٹوٹا۔

ناکامی کیا سیکھاتی ہے؟

بالکل اسی طرح جب آپ کسی کام کو کرتے ہوئے دس بار ناکام ہوتے ہیں تو دراصل وہ دس بار کی کوشش آپ کی ناکامی نہیں ہوتی بلکہ کامیابی کی طرف اٹھائے جانے والے دس قدم ہوتے ہیں جو آپ کی کامیابی میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔ کوئی بھی کام ہو، اُس کو کرتے ہوئے آپ جتنی بار ناکام ہوتے ہیں، اتنے ہی قدم کامیابی کے قریب ہوتے جاتے ہیں۔ اور پھر اسی طرح کامیابی کی طرف چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتے ہوئے سفر طے ہوتا ہے اور ایک وقت آتا ہے کہ بالآخر کامیابی آپ کے قدم چومتی ہے اور آپ جان لیتے ہیں کہ اب تک آپ جتنی بار ناکام ہوئے، اتنی ہی بار آپ نے کچھ نہ کچھ نیا سیکھا۔ آپ نے یہ جانا کہ کامیاب ہونے کے لیے آپ نے کون سا کام کرنا ہے اور کون سا نہیں کرنا، جو اقدام اٹھا کر آپ پہلے ناکام ہو چکے ہیں، وہی قدم دوبارہ نہیں اٹھاتے، ایک بار کی ہوئی غلطی دوبارہ نہیں دہراتے۔ اسی لیے کہتے ہیں کہ انسان اپنی غلطیوں سے سیکھتا ہے۔ ناکام ہونے کے بعد کامیاب ہو کر آپ کو پتا چلتا ہے کہ اگر پہلی کوشش میں ہی آپ کامیاب ہو جاتے تو آپ کو اتنا کچھ سیکھنے کا موقع کبھی نہ ملتا جو کچھ آپ ناکام ہو کر سیکھ چکے ہیں۔

  اسٹیج پر تقریر کرنے کے خوف پر قابو پانے کے آسان طریقے

کامیاب ہونے کی  وجوہات۔

کامیاب ہونے کے لیے محنت، لگن اور مستقل مزاجی لازمی شرائط ہیں۔ اگر آپ کسی کام کو شروع کرتے ہیں اور ایک دو بار ناکام ہونے کے بعد دلبرداشتہ ہو کر اُسے چھوڑ دیتے ہیں اور کچھ اور کرنے کا سوچتے ہیں تو آپ کبھی کامیاب نہیں ہو سکتے۔ خوب اچھی طرح سوچ سمجھ کر اپنی دلچسپی اور صلاحیتوں کے مطابق جب کسی شعبے کا انتخاب کریں تو پھر اُس میں اپنی طرف سے سو فی صد محنت لگا دیں۔ لیکن اس کے باوجود ہر قسم کے نتیجے کے لیے ذہنی طور پر خود کو تیار رکھیں۔ بالفرض ناکام ہونے کی صورت میں کھلے دل سے نتائج کو قبول کریں اور نا اُمید ہونے کے بجائے نئے سرے سے خود کو دوسری کوشش کے لیے کمپوز کریں اور ایک بار پھر اپنا سو فی صد لگا ديں۔ ایک نہ ایک دن کامیابی ضرور ملے گی۔ کیونکہ محنت کبھی رائیگاں نہیں جاتی۔ 

تاریخ میں ایسی کئی مثالیں ملتی ہیں۔ الیکٹرک بلب کا موجد تھامس ایڈیسن بلب بناتے ہوئے دس بار ناکام ہوا۔ جب کامیابی ملی تو اس نے کہا کہ میں دس بار ناکام نہیں ہوا بلکہ اب میں دس ایسے طریقے جانتا جن سے بلب نہیں بنایا جا سکتا۔

کامیابی کی تیاری کیسے کی جائے؟

ہر ناکامی آپ کو کامیابی کے لیے تیار کرتی ہے۔ آپ کو اس قابل بناتی ہے کہ جب آپ کامیاب ہوں تو آپ کے اندر اتنی قابلیت ہو کہ آپ اُس کامیابی کا حق ادا کر سکیں۔ آپ جس مقام پہ پہنچیں، تو اُس مقام کے تقاضے پورے کرنے کے قابل ہو سکیں۔ پہلی کوشش سے ہی کامیابی حاصل کرنے کی اُمید باندھ لینا بالکل ایسا ہی ہے جیسے زمین پہ کھڑے ہو کر ایک ہی قدم اٹھا کر چھت پہ پہنچنے کی توقع رکھنا یا ہتھوڑے کی ایک ہی ضرب سے پتھر کے ٹوٹ جانے کی اُمید رکھنا۔ 

چھوٹے چھوٹے قدم اٹھا کر ہی سہی، لیکن مستقل مزاجی سے کامیابی کی طرف اپنا سفر مسلسل جاری رکھیں۔ بھاگ نہیں سکتے، تو چل لیں، چل نہیں سکتے تو رینگ لیں، خود کو گھسیٹنا پڑے، تو گھسیٹ لیں، لیکن رکیں نہیں۔ اپنا سفر جاری رکھیں۔ تھک گئے ہیں تو وقفہ لے لیں لیکن اس عزم کے ساتھ کہ سفر ابھی باقی ہے۔ ایک بار پھر سفر شروع کرنا ہے اور منزل پر پہنچنا ہے۔

ایک بات ہمیشہ یاد رکھیں کہ کامیابی کا کوئی شارٹ کٹ نہیں ہوتا۔ یہ ہمیشہ آپ سے پوری قیمت، آپ کی ان تھک محنت اور لگن کی صورت میں وصول کرتی ہے۔ کامیابی کے اس سفر میں آپ کو حوصلہ شکنی کرنے والے بھی کثرت سے ملیں گے۔ حاسدین کی ایک جماعت بھی آپ کو آپ کے مقصد سے ہٹانے کے لیے سرگرم عمل نظر آئے گی لیکن آپ نے ان کی باتوں میں آئے بغیر، ان سب کی پرواہ کیے بغیر آگے بڑھتے رہنا ہے۔ کیونکہ ان کا مقصد صرف اور صرف آپ کو آپ کی راہ سے بھٹکانا ہے۔ اگر آپ ان کی باتوں میں آ کر اپنے مقصد کے لیے جدوجہد کرنا ترک کر دیں گے، تو سب سے پہلے آپ کو ناکامی کا طعنہ مارنے والے یہی لوگ ہوں گے۔   

  صرف ضروریات پوری کرنے سے پرورش نہیں ہوتی

حرف ِ آخر یہ کہ لفظوں کے تیر، طعنوں کے نشتر، حاسدین کا حسد اور مخالفین کی مخالفت سب کچھ صبر اور ثابت قدمی سے برداشت کرتے جائیں اور منزل کی طرف اپنا سفر جاری رکھیں۔ ایک نہ ایک دن کامیابی ضرور ملے گی اور اور جاگتی آنکھوں سے دیکھا گیا آپ کہ خواب ضرور بالضرور شرمندہ تعبیر ہو گا۔ 

4.1/5 - (11 votes)

توجہ فرمائیے

 ٹیم شاباش کا لکھاری کے خیالات اور تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔اگر آپ کو اس تحریر بارے کوئی شکایت ہو ، کسی بیان کردہ  حقائق کی درستگی کرنا چاہتے ہوں تو ٹیم شاباش سےرابطہ کریں۔ 

Avatar

اس تحریر کی مصنفہ اردو ادب میں ماسٹر کرنے کے بعد ایک نجی تعلیمی ادارے میں تدریس کے فرائض سرانجام دے رہی ہیں۔ اپنے لکھنے کا با قاعدہ آغاز سال 2021 سے کیا اوراب تک کئی میگزینز میں ان کی تحاریر شایع ہو چکی ہیں۔