رہنمائی

اسمارٹ  فو ن  کے زیادہ  استعمال  سے کیسے  جان چھڑائیں۔

اسمارٹ فون ایک ایسا ڈیجیٹل آلہ ہے جو فائدہ کم اور انسانی زندگی پر منفی اثرات زیادہ مرتب کررہا ہے۔آج کے بچے کل کا مستقبل لیکن جسمانی اور دماغی لحاظ سے پہلی نسلوں کی نسبت تندرست دیکھنے میں کم ہیں۔ موبائل ایک ایسی بلا ہے جس کو موجودہ دور میں ہر ایک کو اپنا گرویدہ بنایا ہے چاہے وہ بچہ ہو یا بڑا،سب ہی اس کے حصار میں ہیں۔

اگر بچہ رو رہا تو اس کااکژ ایک حل  کیا جاتا کہ  اُس کو موبائل پکڑا دیا جاتا ہے۔جس سے ابتداء سے ہی اُس کی عادات پختہ ہوتی جاتیں ہیں۔اور موبائل اُس کی زندگی کا حصہ بن جاتا ہے۔والدین خود بچوں سے جڑنے کی بجائے اُن کو موبائل سے جوڑ دیا ہے۔حالانکہ بچہ میچوربھی نہیں ہوپاتا تو اُسے اپنا ذاتی فون مل جاتا ہے جس سے وہ بہت سے جرائم اور غلط سمت کی جانب مائل ہوتا جاتا ہے۔والدین، بچّوں کو اسمارٹ فون دینے سے قبل اُن کے پختہ ذہن ہونے کا انتظار کریں، تاکہ وہ اسے ذمّے داری کے ساتھ استعمال کر سکیں۔

آج ٹیلی ویژن، کمپیوٹر، اسمارٹ فون اور ٹیبلٹ وغیرہ ہماری زندگی کا لازمی جُزو بن چکے ہیں۔

برطانوی اخبار "دی انڈیپینڈینٹ” میں شائع رپورٹ کے مطابق محققین کے سامنے یہ بات آئی ہے کہ اسمارٹ فون اور سوشل میڈیا کو نشے کی حد تک استعمال کرنا دماغ کی کارکردگی کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ اس کے نتیجے میں کیمیائی خلل سے انسان کے اندر شدید تشویش اور ڈپریشن اور تھکن کی حالت جنم لے سکتی ہے۔

موبائل فون کی لت ایک بڑھتا ہوا مسئلہ ہے۔ لیکن دور جدید کے اس انسانی رویے کے کیا اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔کم عمر بچوں میں موبائل فون کی لت نے انھیں بہ یک وقت ذہنی اور جسمانی طور پر ایسے رویے کا حامل بنا دیا ہے جو دانشمندی کی بجائے مشینی انداز میں زندگی بسر کرنے پر یقین رکھتا ہے۔ اس رویے میں انسانی جذبات اور احساسات کی اہمیت بھی بتدریج کم ہوتی جارہی ہے۔علاوہ ازیں اس کی لت نا صرف ذہنی معذوری ،خودکشی،ڈپریشن اور کئی بیماریوں میں مبتلا کرنے کا باعث ہے۔

  کامیاب انٹرویو کا راز

لہذا والدین کو چاہیے اپنے بچوں کو اسمارٹ فون پکڑانے کی بجائے کتاب پکڑائیں۔اسمارٹ فون کی لت  سے بچوں کو اور خود کو محفوظ رکھیں اس کی جگہ کتب بینی کو دیں۔ بچوں کو موبائل فون کی لت سے بچائے رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ والدین ان کی تربیت کے لیے وقت نکالیں۔بچوں کو اسمارٹ فون سے دور رکھیں اور اپنے ساتھ جوڑیں۔اسمارٹ فون کی اگر بری لت لگ جائے تو ترقی کی جانب گامزن ہونا انسان کی طبیعت سے نکل جاتا ہے۔

میری طرف سے اس سے  بچاوٴ کی چند تجاویزہیں ، جس پر عمل پیراہوکر اسمارٹ فون کی لت سے بچاجاسکتا ہے۔

کتب بینی کی عادت اپنائیں

کتاب سے بہترین کوئی رفیق نہیں ہے اگر انسان اس کو پڑھنے کا عادی ہوجائے تو اُسے کوئی اور چیز اپنی جانب مائل نہیں کرسکتی۔علاوہ ازیں جب انسان  اپنی دلچسپی کی کتاب پڑھتا ہے تو وہ دوسری تمام چیزوں کو بھول جاتا ہے۔سب سے بڑا اور بہترین ذریعہ فون کو اپنے سے دور رکھنے کا یہ کتاب بینی ہے۔بچوں کو کہانیوں پر مبنی کتابیں پڑھنے کا عادی بنائیں اور خود بھی اپنی پسندیدہ کتب کا انتخاب کرکے پڑھیں تاکہ اسمارٹ فون آپ سے دور رہ سکے۔

بامقصد گپ شپ کریں  

اپنے بچوں اور فیملی  کے ساتھ ایک وقت مقرر کیجیے اور اُن سے گفتگو کیجیے۔دن بھر کی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ اپنے اگلے دن کی منصوبہ بندی کا تبادلہ کیجیے۔بچوں سے اُن کی دن بھر گزارے گئے وقت پر گفتگو کیجیے اور اگلے دن کی پلائننگ کا پوچھیں۔

مثبت مصروفیات میں اضافہ کیجیے

اپنے دن بھر کی مصروفیات میں اضافے کے ساتھ باہر سیروتفریح کو ترجیح دیں۔جو وقت موبائل فون کے ساتھ ایک کونے میں پڑے رہنے سے کچھ حاصل نہیں ہوتا وہی باہر تفریح گاہ والی جگہوں پر جاکر گزاریں۔اس سے موبائل فون کے استعمال کی عادت بھی کم ہوتی جائے گی اور ہجوم میں زیادہ دیر رہنے سے آپ نفسیاتی مسائل سے کافی حد تک بچ سکیں گے۔

  جسمانی صحت کا ذہنی صحت پر گہرا اثر

مائنڈ سیٹ بہتر  بنائیں

بڑے اوربچے اپنا یہ ذہن بنالیں کہ کون سا وقت کھانے کا ہے اور سونے کا ہے پھر اس پر وقت کی پابندی کے ساتھ چلیں تو موبائل کی عادت بتدریج کم ہوتی جائے گی۔علاوہ ازیں سونے سے پہلے اپنا  موبائل  فون بند کریں۔ اپنے نوعمر بچوں کو بھی سکھائیں  کہ  فون پر مختصر سی گفتگو کسی حد تک برے اثرات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔

جسمانی سرگرمیاں کو اپنائیں

جسمانی سرگرمیوں جیسے دوڑنا، کھیلنا یا چہل قدمی میں گزاریں۔اگر گھر میں  بچے ہیں تو  ان کی حوصلہ افزائی کریں کہ وہ اس طرح کی سرگرمیاں کرتے وقت اپنے موبائل فون کو دور رکھیں۔بالخصوص بڑے بلاناغہ واک کریں اور بچوں کو اس کی افادیت بتائیں ۔مزید برآں جسمانی سرگرمیوں سے اسمارٹ فون کی عادات کم ہونے کے ساتھ جسمانی اور دماغی صحت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

4/5 - (3 votes)

توجہ فرمائیے

 ٹیم شاباش کا لکھاری کے خیالات اور تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔اگر آپ کو اس تحریر بارے کوئی شکایت ہو ، کسی بیان کردہ  حقائق کی درستگی کرنا چاہتے ہوں تو ٹیم شاباش سےرابطہ کریں۔ 

Avatar

اس تحریر کی لکھاری ، پی ایچ ڈی اسکالر ہیں اور تعلق سیالکوٹ سے ہے جس کی مٹی ادبی حوالے سے بہت زرخیز ہے۔ پیشہ ورانہ طور پر تدریس کے شعبے سے منسلک ہیں مگر ساتھ ہی ایڈیٹر"نقش فریادی" ،کالم نگار ،افسانہ نگاراور مصنفہ ہیں۔اس کے علاوہ چند اخبارات اور میگزین کی شعبہ انچارج رہ چکی ہیں۔