حوصلہ افزائی

نوجوان بے اولاد جوڑے کیسے خود کو سنبھالیں؟

یہ زندگی امتحان ہے ہمیشہ رہنے والی نہیں ہے ۔جتنا بڑا امتحان ہو گا آخرت میں اتنا ہی بڑا درجہ ہو گا۔ہر ایک کا اس کی بساط کے مطابق امتحان الگ ہے فرق صرف یہ ہے کہ کون اپنی آزمائش میں ثابت قدم رہتا ہے اور کون واویلہ کر کے اپنا ثواب گنوا دیتا ہے۔صبر تو وہ ہے جو موقع پر کیا جائے کہ وقت کے ساتھ  تو صبر ہر کسی کو آ جاتا ہے۔زندگی کے نشیب و فراز سب کے الگ الگ ہیں کسی کو روپے،پیسے کی کمی نہیں لیکن بے اولادی ہے،کسی کو روکھی سوکھی مشکل سے ملتی ہے لیکن بال بچوں کی فراوانی ہے،کسی کی معمولی صورت ہے لیکن قسمت مہربان ہے کہیں  حسن جھونپڑی میں رل رہا یے۔پریشان ہر ایک ہے لیکن نوعیت الگ الگ ہے۔

  پہلے کسی کسی کو بے اولاد دیکھتے تھے ، لیکن اب ہر پانچ میں سے دو جوڑے بے اولاد ہیں ۔ وجہ کوئی بھی ہو اس کو کریدنا مسئلے کا حل نہیں ہے ۔ یہ جوڑے جب بھی کسی سے ملیں ، حال پوچھنے کے بعد دوسرا سوال اولاد کا ہوتا ہے ۔عورتوں کو تو گویا دلچسپ ٹاپک مل جاتا ہے۔کتنی دیر ہو گئی ہے؟،علاج کروایا ہے،کیا مئسلہ ہے؟،فلاں سے دم کرواو،فلاں ڈاکٹر کے پاس جاؤ وغیرہ وغیرہ۔ مردوں میں نظر اندازی کی صلاحیت عورتوں سے زیادہ ہوتی ہے وہ تو ان باتوں کو زیادہ سیریس نہیں لیتے لیکن خواتین بیچاریوں کا سارا فنکشن غارت ہو جاتا ہے۔وہ مایوسی کی دلدل میں خود کو پھنستا ہوا محسوس کرتی ہیں۔ آٹھ سے دس سال گھر والے بھی گزار لیتے ہیں اس کے بعد مرد پر دوسری شادی کا دباؤ بڑھنا شروع ہو جاتا ہے۔

یہ جوڑے کس قدر اذیت سے گزرتے ہیں خود کو کتنا کم تر محسوس کرتے ہیں کوئی نہیں  جان سکتا۔  اسی حوالے سے  ان کے لیے میری کچھ ہمدردانہ گذارشات ہیں۔

اپنی تقدیر پر راضی رہیں

قرآن پاک میں سورت شوریٰ کی آیت نمبر انچاس سے پچاس کا ترجمہ ہے کہ

اللہ تعالیٰ کا راج ہے آسمانوں اور زمین میں،پیدا کرتا ہے جو چاہے، بخشتا ہے جس کو چاہے بیٹیاں اور بخشتا ہے جس کو چاہے بیٹے،یا ان کو دیتا ہے جوڑے بیٹے اور بیٹیاں،اور کر دیتا ہے جس کو چاہے بانجھ وہ سب کچھ جانتا،کر سکتا ہے۔

اس  آیت میں اللہ پاک نے لوگوں کی چار قسمیں فرمائی ہیں ۔

وہ جن کو صرف بیٹے دیے۔ وہ جن کو صرف بیٹیاں دیں۔ وہ جن کو دونوں دیے۔ وہ جن کو بیٹا دیا نہ بیٹی۔

  ہمارے دکھ بھی بالکل نمک کی طرح ہوتے ہیں

قرآن پاک کی بات کبھی جھوٹی نہیں ہو سکتی۔  آج ہم دیکھتے ہیں معاشرے میں یہ چاروں قسمیں ملتی ہیں۔اگر آپ بے اولاد ہیں تو اس میں آپ کا کوئی قصور نہیں یہ اللہ پاک کی آپ کے مالک و خالق کی تقسیم ہے اس پے راضی رہیں۔

خود کو مصروف رکھیں

زندگی کو چلانے کے لیے مصروفیت بہت ضروری یے،خالی ذہن  شیطان کی آماجگاہ ہوتا ہےکہ ایسے ذہنوں میں وہ زیادہ وسوسے ڈالتا ہے۔  ہمیشہ یاد رکھیں شیطان یا تو آپ کو مایوس کر دیتا ہے یا مغرور آپ نے دونوں صورتوں سے ہی بچنا ہے اعتدال رکھنا ہے۔

خاتونِ خانہ کی مصروفیات اولاد کے ساتھ بہت بڑھ جاتی ہے ۔ بے اولاد بہنوں کے پاس کافی وقت ہوتا ہے  تو زیادہ تر پریشان سوچوں میں ہی گزار دیتی ہیں۔  لیکن خبر دار اگر آپ بے اولاد ہیں تو ایسا کچھ بھی نہ کریں۔  میں مایوسی کو نا شکری ہی سمجھتی ہوں جو اللہ پاک نے دیگر نعمتیں دیں ہیں،  ان کا شمار کریں شکر کریں ۔ خود کو مصروف کریں، شوہر کی مشاورت سے جاب کر لیں ۔جاب نہیں کرنی تو گھر میں اپنی صلاحیت کے مطابق کام بنالیں جیسے پارلر،سلائی کڑھائی سنٹر یا ٹیویشن سنٹر کھول لیں ۔یہ بھی نہیں کرنا تو پھر زیادہ وقت مطالعہ میں گزاریں۔ دینی کتابیں پڑھیں۔ قرآن پاک کا ترجمعہ و تفسیر پڑھیں۔

لوگوں کی باتوں پے کان نہ دھریں

اپنی زندگی کی گاڑی کے خود مالک بنیں ۔اپنے خیالات کو مضبوط کریں۔ کسی کی ایسی کہ تیسی وہ آپ کو مایوس کرے ۔ جوکوئی بے اولادی کو لے کر آ   پ کو بیچارہ جان کر  مایوسی میں لے جانے کی کوشش کرے ،  ان کو منہ توڑ جواب دیں ۔ اللہ پاک نے دیگر اتنا کچھ دیا ہے  تو ہر وقت عافیت مانگنی چاہیے ۔ بڑے صاحب اولاد بھی رلتے دیکھیں ہیں بس اللہ پاک کسی کا محتاج نہ کریں وغیرہ ۔

بچہ گود نہ لیں بلکہ آسرہ بن جائیں

جس طرح اپنا بچہ کسی کو دینا  مشکل ہے ایسے ہی کسی کا بچہ پالنا بھی بہت مشکل ہے۔اس میں شرعی مئسلہ بھی آ جاتا ہے لڑکا ہو گا تو بڑا ہو کر والدہ سے پردہ کرے گا ۔ لڑکی ہو گی تو بڑی ہو کر منہ بولے باپ سے پردا کرنا ہو گا۔وراثت میں بھی کوئی حصہ نہیں،ولدیت حقیقی باپ کی ہی لکھی جائے گی۔دوسری اہم چیز معاشرہ ہے،  جو اس کو قبول نہیں کرتا ۔ ساری زندگی یہ ہی باتیں ہوتی رہتی ہیں کہ یہ اس نے کسی سے لیا ہے وہ بچہ بھی بڑا ہو کر سنے گا تو کتنی ذہنی تکلیف سے گزرے گا ۔ اگر بچہ لینا بہت ضروری ہو اور کوئی آپشن نہ ہو تو کسی یتیم پے شفقت کا ہاتھ رکھیں ۔ وہ بڑا ہو کر زیادہ شکر گزار ہو گا کہ اپنے والدین تو فوت ہو گے انہوں نےاپنے بچوں کی طرح پالا۔

  خوش رہنے کے لئے یہ چھ کام کریں

باہمی رضامندی سے دوسری شادی کا فیصلہ کریں

ایسا کبھی کبھار ہی ہوتا ہے کہ اولاد نہ ہونے میں شوہر کو مئسلہ ہو ۔زیادہ تر عورتوں کو مسائل ہوتے ہیں ۔کہیں عمر  زیادہ ،تو کہیں اندرونی پیچیدگیاں ہوتی ہیں۔ میں نے اپنے اردگرد مشاہدہ کیا ہے کہ  جتنے بھی مردوں نے دوسری شادی کی ان کی اولاد ہوئی ہے۔بعض فیصلے مشکل ضرور ہوتے ہیں لیکن کرنے پڑتے ہیں آج کا مشکل فیصلہ کل کے مشکل وقت سے بچا لیتا ہے۔میں نے اپنے مائکے میں محلے میں مثال دیکھی ہے دو بھائیوں کی اولاد نہیں تھی ایک کی بیوی نے خود دوسری شادی کروائی کہ ہم دونوں کا سہارا بنے گا ۔بچوں کو مل کے پالا  گیا۔ آج  وہ بچے اپنی  سگی ماں سے زیادہ بڑی ماں کے ساتھ اٹیچ ہیں۔  

جب کہ دوسرے بھائی کی بیوی نے شادی کا سن کر ہنگامہ کھڑا کر دیا ۔ سارا زیور،پیسہ لے کر بھاگ گئی ۔ طلاق لے لی۔  مرد تو دوسری بیوی بچوں کے ساتھ خوش ہے  اور  اس  عورت کی زندگی والدین کی وفات کے بعد عذاب بنی ہوئی ہے۔  بھابھیاں  بھی اب بوجھ سمجھ رہی ہیں۔

انہی دو مثالوں کو بے اولاد جوڑوں نے اپنے ذہن  میں رکھتے ہوے دوسری شادی کا مشکل فیصلہ کرنا ہے۔  اس میں ہی ان کی بھلائی ہے بیوی کو اعتماد میں لیں۔  اگر نہیں سمجھتی تو پھر بھی شوہر کو اختیار ہے اسے اجازت کی ضرورت نہیں۔  وقت میں بہت تیزی ہے ۔  بڑھاپے میں اپنے گھر سے بہتر ٹھکانہ اور اپنی اولاد سے بہتر سہارا کوئی نہیں۔

3.6/5 - (5 votes)

توجہ فرمائیے

 ٹیم شاباش کا لکھاری کے خیالات اور تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔اگر آپ کو اس تحریر بارے کوئی شکایت ہو ، کسی بیان کردہ  حقائق کی درستگی کرنا چاہتے ہوں تو ٹیم شاباش سےرابطہ کریں۔ 

اہلیہ محمد صدیق

اس تحریر کی مصنفہ ہاؤس وائف ہیں اور اپنے امور ِ خانہ داری کے ساتھ اچھا پڑھنے اور لکھنے کا شوق بھی رکھتی ہیں ۔ مختلف تحریری مقابلہ جات میں حصہ لینے کے ساتھ ساتھ انعامات بھی حاصل کرتی رہتی ہیں۔