کردار سازی

کیا اپنے گھر والوں کی کوئی حیثیت نہیں؟

کبھی ہم نے سوچا جب ہم بیمار ہوں کوئی باہر سے نہیں آتا  بلکہ گھر والے  ہی سہارا دیتے ہیں۔  کوئی آتا بھی تو  پانچ ، دس منٹ بیٹھ کے چلا جاتا مگر گھر والے تب تک ہمارے ساتھ رہتے جب تک ہم مکمل ٹھیک نہ ہو جائیں۔ اور جب ہم دکھی ہوتے ہمارے گھر والے ہمارا ساتھ دیتے، ہمارے آنسو صاف کرتے، دلاسہ دیتے۔ جب ہم بھوکے ہوں گھر والے کھانا بنا کے دیتے۔اگر ایک چیز کو دل نہ کرے دوسرا بنا کے دیتے۔ ایک دن بھوکا رہنے سے کوئی نہیں مرتا سب جانتے ہیں۔ مگر گھر والوں کا پیار ہے کہ جب بھی ہم دو وقت کھانا نہ کھائیں سب باری باری پوچھتے کہ کیا بات ہے؟ کچھ اور کھانا ہے کیا؟ اگر نہ بھی پوچھیں تو سامنے لا کر  رکھتے کہ یہ کھا لے کچھ۔ تب تک  پریشان رہتے جب تک ہم کھانا کھا نہ لیں۔

یہ گھر والے ہی ہیں جو ہماری برائیوں کو جانتے  ہیں ، مگر پھر بھی ہمارے ساتھ نفرت نہیں کرتے ، ہمیں نظر انداز نہیں کرتے۔ ہمارے لیے دعا کرتے۔ 

اور آ ج کل کی  نوجوان نسل یعنی  کہ ہم کیا کرتے؟

کبھی امتحان میں  ناکام ہونے پہ خودکشی، تو کبھی کسی لڑکی/لڑکے کے نہ ملنے پر گھر والوں کو دھمکیاں کہ میں  نے خود کشی کر لینی۔ یہ ہم  ہی ہیں جو انہیں پل پل مارتے ہیں ۔ یہ بھی نہیں سوچتے کہ وہ بھی دل رکھتے ہیں  جس  میں ہمارے لیے بے پناہ پیار  ہوتا ہے ۔ تو کیا ان کا حق نہیں ہے کہ ہم کچھ بھی کرنے سے پہلے صرف ایک بار ، اپنے ماں باپ اور بہن بھائیوں کا سوچ لیں؟ ان کے دکھ کا سوچ لیں۔

  لوگ غریب کس وجہ سے ہیں

اگر آپ کو ایک یا دو ماہ کے  پیار میں ایسا لگتا کہ میں اس کے بغیر رہ نہیں سکتا ، تو ان کے پیار کا کیوں نہیں سوچتے ۔ جو ہر وقت ہمارے ساتھ ہوتے جن کی دعائیں ہمیں کامیابیاں دیتی ہیں  کیوں ہمار ی  نئی نسل  ان کا نہیں سوچتی؟  

اور کبھی فیل ہونے پہ، کبھی نوکری نہ ملنے پہ تو کبھی لڑکی نہ ملنے پہ تو کبھی دوستی ٹوٹنے پہ گھر والوں کو وہ دکھ دیتے کہ وہ جتنا عرصہ زندہ رہتے ہیں ،  پل پل مرتے ہیں ۔ لوگوں کے طعنے سنتے ہیں  مگر  پھر بھی دعا کرتےہیں ۔

  نصیحت کرتے ہوئےعزت نفس کا خیال رکھیں

کم از کم آج کل کی جنریشن جو  کو بہت ذہین سمجھتی اسے تو ایک پل کے لیے یہ  سب سوچ لینا چاہیے۔ مگر آج کل کی جنریشن کی نظر میں کوئی سب کے بعد آتا  ہے تو وہ ہیں اپنے  گھر والے؟ کسی کی کوئی حثیت نہیں تو وہ گھر والے  ہی تو ہیں۔ ہمیں ایک پل کے لیے سوچنا پڑے گا۔ اس سوال کو کھوجنا پڑے گا کہ گھر والوں کی کیا حیثیت ہے؟

4/5 - (5 votes)

توجہ فرمائیے

 ٹیم شاباش کا لکھاری کے خیالات اور تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔اگر آپ کو اس تحریر بارے کوئی شکایت ہو ، کسی بیان کردہ  حقائق کی درستگی کرنا چاہتے ہوں تو ٹیم شاباش سےرابطہ کریں۔ 

Avatar

اس تحریر کی لکھاری تدریس کے شعبہ سے وابستہ ہیں ۔ ایک اچھی معلمہ ہونے کے ساتھ سماجی تحقیق کرنے میں بھی دلچسپی رکھتی ہیں۔ اسی حوالے سے مختلف سماجی مسائل پر اسلامی نطریہ کے مطابق رہنمائی کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔