رہنمائی

لوگوں سے بات کرنے کا خوف کیسے ختم کیا جا سکتا ہے ؟

                           آج کل سب سے بڑا مسئلہ اسکول لائف، کالج لائف ،یونیورسٹی لائف یہاں تک کہ ملازمت کے سفر میں بھی  لوگ  اس بات سے پریشان رہتے ہیں کہ لوگوں کے سامنے اچھے سے بولنا نہیں آتا۔ مکمل تیاری کر کے جاتے ہیں لیکن جب کہیں کوئی بات کرنی پڑ جائے کہیں کو پریزینٹیشن دینی پڑ جائے ، جب کہ ہم اپنے موضوع  پہ مکمل عبور حاصل کر کے جاتے ہیں مکمل تیاری کر کے جاتے ہیں ، لیکن سانس رُک رہا ہوتا ہے، گلا خشک ہو جاتا ہے۔ ایسے محسوس ہوتا ہے کہ پتا نہیں ہم کچھ اس کے بارے میں جانتے بھی ہیں یا نہیں جانتے یعنی لوگوں کے سامنے بات کرنے کا خوف کہ ہم بات نہیں کر سکتے ہم سے الفاظ نہیں ادا ہوتے۔

سکول کے طلبہ کی بھی یہی پریشانی ہے کالج کی سطح پر جا کر، یونیورسٹی کی سطح پر جا کے لوگوں کا یہی مسئلہ ہے کہ  ہم مکمل تیاری کے ساتھ جاتے ہیں۔ ہماری پریزنٹیشن بہت اچھی ہوتی ہے بہت تیار  کرکے جاتے ہیں لیکن جب ہمیں بولنا پڑتا ہے کہا جاتا ہے کہ اس کو پریزنٹ کریں، اس پہ بات کریں، تو پھر ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے گلے کو کس نے پکڑ لیا ہے، سا نس رک سی جاتی ہے، گلا خشک ہو جاتا ہے، اور آواز ایسی کہ نکلے نہ۔ گویا کسی نے ہماری زبان کو باندھ دیا ہے۔

یاد رکھیں! کہ یہ صرف آپ لوگوں کا مسئلہ نہیں ہے۔ جتنے بھی پوری دنیا میں لوگ موجود ہیں ، وہ تمام اس خوف کا شکار ہوتے ہیں۔ لیکن وہ کس طرح سے جان چھڑاتے ہیں ؟ پریکٹس کے ذریعے، مسلسل مشق کے ذریعے، وہ کسی بھی جگہ پریزنٹیشن دینے سے پہلے، انٹرویو دینے سے پہلے یا کسی جگہ اگر کوئی تقریری مقابلہ ہے تو اس سے پہلے وہ مسلسل پریکٹس کرتے ہیں، مشق کرتے ہیں۔ یعنی وہ مسلسل پریکٹس کے ذریعے اپنے آپ کو بہتر کرتے ہیں یعنی آپ بھی اگر اس مسئلے کا شکار ہیں تو آپ اپنے آپ کو کس طرح سے بہتر کر سکتے ہیں۔

  آن لائن کاروبار کرنے سے پہلے یہ کام لازمی کریں

آپ اپنے آپ کو ذہنی طور پر پریزنٹیشن دینے سے پہلے اس بات پہ تیار کرلیں کہ میں نے جن کے سامنے بات کرنی ہے وہ بھی میری طرح کے ہی لوگ ہیں اور میں نے جو بات کرنی ہے اس بات کا میری کامیابی کے ساتھ گہرا تعلق ہے۔ اس سے پہلے آپ اپنے گھر میں اس کی پریکٹس کریں۔ آئینے کے سامنے کھڑے ہوکے تو اس پریزنٹیشن، اپنی تقریر یعنی جو آپ نے بات کرنی ہے اس کو دہرائیں اور اپنے آپ کو یہی محسوس کروائیں کہ میرے سامنے جو لوگ بیٹھے ہوئے ہیں وہ میری ہی طرح کے ہیں۔

دوسری بات یاد رکھیں کئی  دفعہ آپ جہاں پر بات کرنے جا رہے ہوتے ہیں ، آپ کی بات کے حوالے سے ان کو کوئی اندازہ بھی نہیں ہوتا اور وہ آپ سے سُن کے اس چیز کے بارے میں کچھ رائے قائم کرتے ہیں۔  پھر ایک دوسری چیز اپنے ذہن میں یہ بٹھا لیں کہ مکمل اعتماد کے ساتھ بات کریں، جو آپ بات کر رہے ہیں وہی بات سن کے دوسروں نے آپ کے بارے میں رائے قائم کرنی ہے اور اہم ترین بات یہ کہ کوشش کریں پریزنٹیشن سے پہلے، تقریر سے پہلے، بات کرنے سے پہلے، آپ کیا کریں آپ اپنے گھر میں اس کی مشق کریں۔ اپنے فیملی کے لوگوں کے ساتھ اس کی پریکٹس کر لیں یا پھر آپ اپنے دوستوں کے ساتھ وہی جو تقریر ہے، وہی جو اپنی پریزنٹیشن ہے وہ اپنے دوستوں کے ساتھ شیئر کریں تاکہ جو آپ کی ہچکچاہٹ ہے یہ جو ایک بے معنی سا خوف ہے یہ ختم ہو سکے۔ یہ چند تجاویز  تھیں جو کہ آپ کی پریزنٹیشن کو بہتر کر سکتی ہیں۔

  ہمیں اپنی بے بسی پر رونا کیوں آتا ہے

 اپنے موضوع  پہ آپ کی جو گرفت ہے ،  اس کو اتنی اچھی طرح سے مضبوط کر لیں کہ جب آپ بات کر رہے ہوں تو سامنے جو بیٹھے ہوئے ہیں وہ آپ اس بات سے متفق ہوں۔  پھر آپ کے اسی علم سے، آپ کی اسی تقریرسے،  آپ کی بات سے، آپ کے پریزنٹیشن سے ،انہوں نے آپ کے بارے میں رائے قائم کرنی ہوتی ہے اور اگر  آپ کے الفاظ کا چناؤ بہتر ہے تو پھر وہ خودبخود آپ کی اس گفتگو سے متاثر ہوں گے،وہ آپ کی اس گفتگو کو بڑے اچھے انداز سے سن رہے ہوں گے اور یہی آپ کی کامیابی ہے۔

4/5 - (5 votes)

توجہ فرمائیے

 ٹیم شاباش کا لکھاری کے خیالات اور تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔اگر آپ کو اس تحریر بارے کوئی شکایت ہو ، کسی بیان کردہ  حقائق کی درستگی کرنا چاہتے ہوں تو ٹیم شاباش سےرابطہ کریں۔ 

محمد طاہر ربانی

اس تحریر کے لکھاری گزشتہ 22 سال سے تعلیم و تربیت کے شعبے سے منسلک ہیں۔آج کل فاطمہ جناح وومن یونیورسٹی میں بطور انسٹرکٹر اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں اور کم و بیش بیس ہزار اساتذہ کو ٹریننگ فراہم کر چکے ہیں ۔