رہنمائی

ڈپریشن پہلے  سوچ سے ہی جنم لیتا ہے۔

ڈپریشن  ایک ایسا لفظ ہے جسے ہم دن میں کئی بار سنتے ہیں۔ اپنے آس پاس کئی لوگوں کو اس مرض میں مبتلا پاتے ہیں۔ لیکن کیا ہم صحیح معنوں میں جانتے بھی ہیں کہ ڈپریشن کیا ہے؟

بعض لوگ اسے ایک معمولی وہم سمجھ کے نظرانداز کرتے رہتے ہیں۔ کوئی خاص توجہ نہیں دیتے۔ جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ آہستہ آہستہ یہ مرض آپ کے ذہن کے اندر اپنی جڑیں مضبوط کرتا جاتا ہے اور پھر ایک وقت آتا ہے کہ یہ مرض پوری طرح آپ کی شخصیت کو اپنے شکنجے میں لیے لیتا ہے، پھر تا عمر آپ اس مرض کے اثر سے باہر نہیں اہم سکتے۔

کچھ لوگوں کو ڈپریشن کی حالت میں سے میں مسلسل یہ وقفے وقفے سے درد رہنے لگتا ہے۔ ہر تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے۔ اکیلا رہنے کو دل کرتا ہے۔ انسان چاہتا ہے کہ وہ کچھ وقت کے لیے زندگی سے فرار ہو کر کسی ایسی جگہ چلا جائے جہاں اُس کے علاوہ اور کوئی نہ ہو۔ وہاں وہ جی بھر کر رو سکے۔ چیخ چلا سکے۔

بعض لوگ ڈپریشن کی حالت میں زیادہ لیکن بے ہنگم انداز میں کھانا کھانے لگتے ہیں۔ اُن کے انداز کو دیکھ کر بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ کی ذہنی پریشانی کے زیرِ اثر ایسا کرنے پر مجبور ہیں۔ کوئی بھی چوٹ ہو، زخم ہو، یا کوئی بھی بیماری، جب تک اُس کا صحیح طریقے سے علاج نہ کیا جائے تب تک وہ ٹھیک نہیں ہو سکتی۔ بلکہ مسلسل بڑھتی چلی  جائے گی۔ ڈپریشن بھی ایسا ہی ہے۔

پہلے بات کرتے ہیں کہ ڈپریشن ہے کیا؟

ڈپریشن آپ کے ذہن کی اُس کیفیت کا نام ہے جب مشکلات اور پریشانیوں کا گھیرا تنگ ہونے پر آپ کا ذہن اچھے دنوں کی اُمید بالکل چھوڑ دے اور اُنہی مشکلات کے اندھیروں کو مستقل طور پر اپنا مقدر سمجھ لے اور شدید قسم کے احساسِ محرومی کا شکار ہو جائے۔ ایسی کیفیت میں آپ کا ذہن ہر وقت سوچوں میں غرق رہے گا۔ باغوں میں کھلے پھول دیکھ کے دل خوش ہونے کس بجائے یہ خیال آپ کو غمزدہ کر دے گا کہ یہ پھول آپ کہ مقدر نہیں ہیں۔ برتی بارش میں آپ کی آنکھیں آنسو بہائیں گی۔ یوں محسوس ہو گا کہ آسمان تک آپ کے غم میں گریہ کناں ہے۔

آپ کو ہر وقت ایک ایک سامع کی ضرورت شدت سے محسوس ہو گی لیکن آپ کو لگے گا کہ آپ انسانوں کے اس بے تحاشا ہجوم میں بالکل تنہا ہیں۔ بےشمار انسانوں سے بھری اس دنیا میں کوئی ایک بھی فرد ایسا نہیں ہے جسے آپ اپنا کہہ سکیں۔ یہ احساس صرف ایک کیفیت یا ایک خیال کا نام نہیں ہے۔ یہ ایک بیماری ہے۔ جو کہ بہت ہی خطرناک ہے۔ اگر اس سے بے احتیاطی برتی جائے تو یہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے۔

  زندگی میں کام آنے والی دس اہم باتیں

اسے محض ایک وہم قرار دینا آپ کی جان لے سکتا ہے۔

کیا دل، گردے یا جگر میں اٹھنے والی تکلیف کو آپ کبھی وہم سمجھ کر نظر انداز کریں گے؟ قطعاً نہیں۔ تو پھر آپ کے اعصاب کیا آپ کے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتے کہ آپ کے اعصاب کو متاثر کرنے والی ایک مہلک بیماری کو محض ایک وہم سمجھ کر نظر انداز کرتے رہیں۔

ڈپریشن کئی وجوہات کی بنا پہ ہو سکتا ہے۔ امتحان میں ناکامی، کاروبار میں نقصان، بے روزگاری، عملی زندگی میں اپنے ہم عصروں سے پیچھے رہ جانا یا پھر کسی عزیز دوست یا رشتے دار کا بچھڑ جانا۔ ان کے علاوہ مزید بھی کئی وجوہات کی بنا پر آپ کا ذہن ڈپریشن کا شکار ہو سکتا ہے۔

سب سے پہلے تو یہ یاد رکھیں کہ زندگی میں جو کچھ بھی ہوتا ہے،اُس کے پیچھے قدرت کا کوئی نہ کوئی مقصد ضرور پوشیدہ ہوتا ہے۔ لہٰذا جب بھی کوئی ناگہانی حالات سے دوچار ہوں تو خود کو جتنا جلدی ہو سکے سنبھالنے کی کوشش کریں اور حالات کے اثر سے باہر لائیں۔ امتحان میں نمبرز اچھے نہیں آئے تو کوئی بات نہیں۔ یہ امتحان زندگی کا آخری امتحان تو نہیں تھا۔ ابھی اور بھی کئی امتحان آنے ہیں۔ اگلی بار اس سے زیادہ محنت کریں اور اس سے اچھے نمبرز لا کر دکھائیں۔

کاروبار میں نقصان ہو گیا تو کیا ہوا۔ نفع نقصان تو زندگی کا حصہ ہوتے ہیں۔ چلتے ہی رہتے ہیں۔ اس بار نقصان ہو گیا تو دیکھیں کہ آپ سے کہاں پر غلطی ہوئی۔ اُس غلطی سے سبق لیں اور اگلا قسم خوب سوچ سمجھ کر اٹھائیں۔ اپنی سو فی صد محنت لگا دیں۔ کامیابی آپ کا مقدر ہو گی اور پچھلے سارے نقصان کی تلافی ہو جائے گی۔ بس شرط یہ ہے کہ آپ نے ہمت نہیں ہارنی۔

بے روزگار ہیں، اپنے اور اپنوں کے لیے کچھ نہیں کر پا رہے تو وہ کر کے دیکھیں جو آج تک کبھی نہیں کیا۔ کچھ نیا اور کچھ الگ۔ جو آج کے دور کے جدید تقاضوں کے مطابق ہو۔ یقین رکھیں کہ بیروزگاری مستقل نہیں رہے گی۔ آپ کی لگن اور عزم مصمم کے ساتھ کی گئی محنت جلد آپ کے حالات بدل دے گی۔

 آپ کے کزنز، دوست ساتھی سب اپنی اپنی زندگیوں میں بہت آگے نکل گئے اور آپ پیچھے رہ گئے ہیں تو مزید سوچنے میں اور پریشان ہونے میں وقت ضایع کرنے کے بجائے ابھی اور اسی وقت اپنا سفر شروع کریں۔ جلد ہی آپ خود کو اُن کا ہم قدم پائیں گے۔

  انٹرویو دیتے ہوے یہ باتیں کبھی نہ پوچھیں۔

کسی نے دھوکا دیا۔ ساتھ نبھانے کا وعدہ کر کے چھوڑ دیا۔ آپ کے ساتھ بیوفائی کی تو آپ سے زیادہ نقصان تو اُس شخص کا ہوا جس نے آپ کو کھو دیا کیونکہ آپ اُس کے ساتھ مخلص تھے۔  آپ نے جسے کھویا وہ تو آپ کے حق میں مخلص تھا ہی نہیں۔ پھر ایک ایسے شخص کے جانے کا بھی کیا غم کرنا جس کے دل میں آپ کے لیے اخلاص تھا ہی نہیں۔ خود کو کم نصیب قرار دینے کے بجائے اُس کے جانے کو اُس کی بد قسمتی سمجھتے ہوئے آگے بڑھیں۔

ڈپریشن سوچ سے ہی جنم لیتا ہے۔ لہٰذا اوور تھنکنگ کی عادت چھوڑ دیں۔ کیسی بھی بات یا واقعی کو اتنی ہی اہمیت دیں جتنی وہ ڈیزرو کرے۔ بلا وجہ کسی بھی بات یا شخص کو سر پہ سوار نہ کریں۔ ڈپریشن کی علامت بھی مختلف لوگوں میں مختلف انداز میں ظاہر ہوتی ہیں۔ بعض لوگ جب ڈپریشن کا شکار ہوتے ہیں تو خاموشی اختیار کر لیتے ہیں۔ جبکہ کچھ لوگ زیادہ لیکن بے مقصد بولنے لگتے ہیں۔ کچھ لوگ کھانہ لینا چھوڑ دیتے ہیں۔ جبکہ کچھ لوگ زیادہ کھانے لگتے ہیں۔ 

یاد رکھیں کہ آپ کا ذہنی سکون آپ کی سب سے بڑی دولت ہے اور یہی آپ کی پہلی ترجیح ہونی چاہیے۔ اگر بالفرض اگر آپ حالات کی ستم ظریفی کے باعث ڈپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں تو فوراً سے پیشتر کسی اچھے معالج سے رجوع کریں۔ دواؤں کا بروقت استعمال کریں اور خود کو مثبت سرگرمیوں میں مصروف رکھنے کی کوشش کریں۔ جس قدر ہو سکے خود کو مطمئن رکھنے کی کوشش کریں کیونکہ آپ کا مطمئن اور پرسکون ذہن ہی آپ کی سب سے بڑی دولت ہے۔ 

4/5 - (4 votes)

توجہ فرمائیے

 ٹیم شاباش کا لکھاری کے خیالات اور تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔اگر آپ کو اس تحریر بارے کوئی شکایت ہو ، کسی بیان کردہ  حقائق کی درستگی کرنا چاہتے ہوں تو ٹیم شاباش سےرابطہ کریں۔ 

Avatar

اس تحریر کی مصنفہ اردو ادب میں ماسٹر کرنے کے بعد ایک نجی تعلیمی ادارے میں تدریس کے فرائض سرانجام دے رہی ہیں۔ اپنے لکھنے کا با قاعدہ آغاز سال 2021 سے کیا اوراب تک کئی میگزینز میں ان کی تحاریر شایع ہو چکی ہیں۔