عصر حاضر میں تعلیم کا مقصد صرف اور صرف پیشہ ,مقام اور پیسہ بٹورنے کا ذریعہ بن گیا ہے۔ ہر نوجوان ان ہی چیزوںکے پیچھے بھاگتا نظر آرہاہے آج یک دوسرے سے آگے بڑھنے کی دھن نے ایسا ماحول قائم کر دیاہے کہ نوجوان دائیں بائیں ، آگے پیچھے دیکھنے کی زحمت تک گوارا نہیں کرتے، ہر ایک کیرئر بہتر سے بہتر بنانے کے لیے دن رات ایک کر کر رہا ہے۔
وہ سماج میں رہ رہے دوسروں سے بے گانہ ہیں کیونکہ انہیں اپنے علاوہ کسی اور سے کوئی سروکار نہیں ہوتا اور نہ وہ اپنے علاوہ کسی اور کو جاننے، سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ چاند پر کمندیں ڈالنے کے لیے ہر وقت کوشاں تو نظر آتے ہیں لیکن اپنے مقصد وجود سے نا آشناہیں۔ وہ قابل ذکر اسنادکا حامل تو ہوتے ہیں لیکن ان کے اندر دوسروں کے لیے ہمدری کا جذبہ نہیں ہوتا۔
علم حق سے محروم رہ کر زندگی اس گدھے کی طرح گزراتے ہیں جس کی پیٹھ پر کتابوں کا بوجھ لاد دیا جائے لیکن بیچارے گدھے کو معلوم نہیں ہوتا کہ اس کی پیٹھ پر کس قسم کا بوجھ لاد اگیا ہے۔ اسلام کیرئیر اور مستقبل کو خوب سے خوب تر بنانے اور نکھارنے سے منع نہیں کرتا ہے۔ اسلام تو قاعدے اور سلیقے کے ساتھ منظم اور اچھے طریقے سے کیرئیر بنانے پر زور دیتا ہے۔
اس وقت نوجوانوں کا ایک بڑا المیہ یہ ہے کہ وہ دینی تعلیمات سے نابلد ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ قرآن مجید کتاب انقلاب ہے۔ یہ تمام مسائل کاحل بھی فراہم کرتا ہے ۔قرآن جہاں انسان کو آفاق کی سیر کراتا ہے وہیں یہ ہمیں نفس کی ماہیئت وحقیقت سے بھی روشناس کراتا ہے۔نوجوانی زندگی کا اہم ترین دور ہوتا ہے۔ اس عمر میں نوجوان جو چاہے کرسکتے ہیں کوتاہی اور لاپروہی برتیں تو عمر بھراس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
کیریئر کی بے چینی ، مستقبل کے عدم تحفظ کے جذبات ہمارے نوجوانوں کے ساتھ ایک عام مسئلہ ہے۔ دوسروں کے ساتھ اپنے کیریئر کا موازنہ ڈپریشن میں مبتلا کر دیتا ہے۔ اس لیے بہتر ہوگا کہ کمفرٹ زون سے باہر نکلیں، اپنے آپ کو مصروف رکھیں اور زندگی کا مقصد سمجھیں۔
توجہ فرمائیے
ٹیم شاباش کا لکھاری کے خیالات اور تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔اگر آپ کو اس تحریر بارے کوئی شکایت ہو ، کسی بیان کردہ حقائق کی درستگی کرنا چاہتے ہوں تو ٹیم شاباش سےرابطہ کریں۔