یہ حقیقت ہے کہ ملک کی صورت حال ابترہے لیکن اللہ سے مدد مانگی جائے اور احکام الہٰی کو مدنظررکھتے ہوئے کام کیا جائے تو ملک بہتری کی جانب ضرور گام زن ہوگا۔ ملک کی بہتری کے لئے کام کریں، چاہے ایک سکہ سے شروعات کریں لیکن کریں ضرور۔
ضرورت صرف اس امر کی ہے کہ ایک دن کسی مزدور کو آگے بڑھ کر پانی کے دو گھونٹ پلا دئیں، کسی بچے کو اس کے کام کا معاوضہ دس روپے زیادہ دے دیں، کسی بہن کے سر پر دست شفقت رکھ دیں، کسی ماں کو تسلی کے دو بول ہی بول دیں، اُس لمحے اُن کی خوشی کا اندازہ نہیں کر سکتے۔ یقین کریں ترقی ہی چھوٹی چھوٹی نیکیوں میں چھپی ہے۔اصل بات ایثار اور ہمدردی کی ہےجو ہمارے اندر سے بالکل ہی معدوم ہوتی جا رہی ہے ہم نے تکبر اور غرور کی چادر اوڑھ رکھی ہے۔
اگر وہ غریب اور آپ امیر ہیں تو اس میں ان کا ہر گز کوئی قصور نہیں بلکہ یہ ان کے صبر اور آپ کے شکر کی آزمائش ہے۔ نرم بستروں اور من چاہے طعام و قیام میں تڑپتی روحوں کا اندازہ لگانا صرف کہنے کی بات ہے۔ بے شک اللہ بھی عدل و انصاف اور احسان کا حکم دیتا ہے۔نوجوانوں کو بھی حکم ا لہٰی پر پیروی کرتے ہوئےناانصافی اور ظلم کو ختم کرنے کی کوشش کرنا چاہیے۔ خواہ وہ کلاس روم سے ہی کیوں نہ شروع کریں۔
عدم مساوات سےمعاشرہ کو برباد ہو رہا ہے، لہذا آگے بڑھیں لوگوں کی مدد اپنی گلی کے غریب بچوں سے شروع کریں، نئی نہیں تو اپنی پرانی کتابیں بچوں کو تقسیم کریں ،اُن بچوں کو آداب ضرور سکھائیں۔ اپنے خاندان کی بیٹیوں کی عزت کریں، ان کی عزتیں پامال ہونے نہ دیں۔ اسلامی تعلیمات پر عمل کریں لیکن افسوس تو یہ ہے کہ یہ ملک جو دنیاوی تعلیم سے گل و گلزار نہیں ، نسلِ نو دینی تعلیم سے بھی بے بہرہ ہے۔ دیکھ لیں کیسے آج کی نئی نسل قلم پکڑنے کے بجائے سگریٹ پکڑتی ہے۔
آپ ہی لاٹھی چھین کر دھکا دینے والے نہیں بلکہ ہاتھ بڑھا کر سہارا دینے والے بنیں۔ استاد کا احترام کرنےوالے بنیں، آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات منوانے والے نہیں بلکہ محترم انداز میں نظریں جھکا کر بات منوانے والے بنیں ۔ اپنی زندگی کا قبلہ درست کریں وہ زندگی جئیں جو اسلام سکھاتا ہے وہ نہیں جو آج کے نوجوان مغربی اقدار سے سیکھ رہے ہیں۔
توجہ فرمائیے
ٹیم شاباش کا لکھاری کے خیالات اور تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔اگر آپ کو اس تحریر بارے کوئی شکایت ہو ، کسی بیان کردہ حقائق کی درستگی کرنا چاہتے ہوں تو ٹیم شاباش سےرابطہ کریں۔