رہنمائی

زندگی کا اس انداز سے تجزیہ کریں

اللہ پاک کی ذات نے زندگی کی نعمتوں کو شکر گزاری کے ساتھ جوڑ دیا ہے اب یہ انسان پر منحصر ہے کہ انسان ان نعمتوں میں بہتری چاہتا ہے یا ان نعمتوں میں زوال چاہتا ہے کیونکہ اللہ پاک نے قران عظیم میں فرمایا کہ اگر شکر کرو گے تو میں تمہاری نعمتوں کو بڑھا دوں گا۔

ہم سب صبح سے لے کر شام تک اپنے مستقبل کو بہتر کرنے کے لیے بھاگتے رہتے ہیں اور یہ بھول جاتے ہیں کہ ہم نے سفر کہاں سے شروع کیا اور اب کہاں تک پہنچے ہیں۔ انسان کی ساری توجہ اپنے مستقبل کی طرف ہوتی ہے اور وہ اپنے ماضی کو بھول چکا ہوتا ہے۔

انسان جب اپنی زندگی کا سفر شروع کرتا ہے تو یقینا وہ محنت کے ساتھ لگن کے ساتھ اپنے آپ کو آگے بڑھاتا رہتا ہے۔  اگر انسان یہ سوچنا شروع کر دیں کہ آج سے تین سال پہلے یا سات سال پہلے میں نے جو سفر شروع کیا تھا اور میں کہاں تھا ؟اور آج میں زندگی کے کس مقام پر ہوں ۔ اگر انسان کو یہ سمجھ آ جائے تو پھر وہ اپنی زندگی میں اور زیادہ کامیابیاں حاصل کرنا شروع کر دیتا ہے کیونکہ اس نے بہت سارا فاصلہ طے کر لیا ہوتا ہے لیکن وہ اللہ تعالی کی طرف سے دی گئی نعمتوں اور کامیابیوں کو شمار نہیں کرتا اور بے ہنگم اپنے سفر کو جاری و ساری رکھتا ہے کبھی اس کو رک کر سانس بھی لینا چاہیے اور دیکھنا چاہیے کہ میں آج کس مقام پر پہنچا ہوں۔ اگر آپ اپنے ماضی کا تجزیہ کرنا چاہتے ہیں تو کچھ اس حوالے سے کریں۔  اسی کو  ریوریس انجینرنگ  کی اصطلاح میں بھی لیتے ہیں۔

  خوداعتمادی کیسے پیدا کریں

ہمارے دین اسلام کا بھی یہی حکم ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ایک  فرمان  کا مفہوم ہے  کہ تم نعمتوں کے حوالے سے اپنے سے کم تر کو دیکھو تاکہ تمہارے اندر اللہ کی شکر گزاری پیدا ہو۔

آپ اپنا دوسروں سے موازنہ اس انداز سے نہ کریں کہ وہ آپ سے کتنا آ گے ہیں بلکہ آپ یہ کوشش کریں کہ جب آپ نے سفر شروع کیا تھا تو آپ کہاں تھے اور آج آپ اپنے اس سفر میں کتنے بہتر ہو چکے ہیں۔

اگر آپ اپنے سفر میں بہتری کی جانب رواں دواں ہیں تو اس سفر کو جاری رکھیں۔ کبھی کبھی یہ جاننے کی بھی کوشش کر لیا کریں کہ جن دوستوں کے ساتھ آپ نے میٹرک کیا تھا آج وہ کس مقام پر ہیں اس سے بھی آپ کو اپنے سفر کی بہتری نظر آئے گی۔ ماضی کے تکلیف ده واقعات یا مشکل حالات کو جب ذہن میں لائیں تو توجہ اللہ کی طرف رکھیں کہ اللہ کی طرف سے ہر واقعہ اور تجربہ اس کی کسی نہ کسی حکمت کی وجہ سے ہوتا ہے اور ہم بحیثیت انسان اس کو سمجھنے سے قاصر رہتے ہیں۔ انسان یہ جان لیتا ہے کہ وہ آج سے کچھ عرصہ پہلے کہاں تھا اور اب کس مقام پر ہے۔ اللہ کے قرب کا احساس بڑھتا ہے۔ جب انسان کا اپنی ذات پر یقین بہتر ہونا شروع ہو جاتا ہے  تو شکر گزاری جیسی عظیم نعمت حاصل ہوتی ہے اور اس سے مزید کامیابیاں ملنا شروع ہو جاتی ہیں۔

  بیرون ملک نوکری تلاش کرنے میں معاون باتیں

اللہ تعالی کی ذات پر توکل بڑھتا ہے اور انسان کے ذہن میں یہ بات پختہ ہو جاتی ہے کہ اللہ کی ذات ہر اچھے اور برے حالات میں میرے ساتھ ہے۔ حضرت یوسف علیہ السلام کی بات آپ سب کے ذہن میں ہوگی کہتے ہیں کہ ایک بار آپ علیہ السلام کے ذہن میں یہ خیال آیا کہ مجھے اس قید خانے سے باہر کون نکالے گا تو غیب سے اواز آئی کہ جس رب نے آپ کو کنویں سے باہر نکالا وہی رب اس قید خانے سے بھی آپ کو باہر نکالے گا۔ تو ماضی کا تجزیہ کچھ اس انداز سے کریں کہ وہ آ پ کے لیے بہتری لانے کا سبب بنے۔

4/5 - (2 votes)

توجہ فرمائیے

 ٹیم شاباش کا لکھاری کے خیالات اور تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔اگر آپ کو اس تحریر بارے کوئی شکایت ہو ، کسی بیان کردہ  حقائق کی درستگی کرنا چاہتے ہوں تو ٹیم شاباش سےرابطہ کریں۔ 

محمد طاہر ربانی

اس تحریر کے لکھاری گزشتہ 22 سال سے تعلیم و تربیت کے شعبے سے منسلک ہیں۔آج کل فاطمہ جناح وومن یونیورسٹی میں بطور انسٹرکٹر اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں اور کم و بیش بیس ہزار اساتذہ کو ٹریننگ فراہم کر چکے ہیں ۔