زندگی میں ہر انسان کو ایسے لمحات کا سامنا ہوتا ہے جب وہ تنہا ہوتا ہے، کوئی دیکھنے والا نہیں ہوتا، کوئی سننے والا نہیں ہوتا، اور کوئی فیصلہ کرنے پر مجبور نہیں کرتا۔ یہی وہ لمحہ ہوتا ہے جہاں انسان کا اصل امتحان شروع ہوتا ہے۔ جب کوئی نگرانی نہیں کر رہا، تب بھی اگر آپ صحیح فیصلہ کرتے ہیں، تو یہ آپ کی اخلاقی بلندی اور کردار کی مضبوطی کی علامت ہے۔ یہی وہ وقت ہوتا ہے جب انسان اپنے ضمیر کی آواز سنتا ہے۔ اگر آپ کا ضمیر زندہ ہے، تو آپ غلطی سے بچتے ہیں، چاہے دنیا کی آنکھیں آپ پر نہ ہوں۔
جب ہم کسی کی نظروں میں ہوتے ہیں، تو اکثر ہمارے فیصلے دوسروں کی توقعات، سماجی دباؤ یا شہرت کے خوف سے متاثر ہوتے ہیں۔ لیکن جب ہم تنہا ہوتے ہیں، تو ہمارے فیصلے صرف ہمارے اندرونی اصولوں اور اخلاقی تربیت پر مبنی ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر: اگر آپ کو موقع ملے کہ آپ بغیر کسی کے علم کے کسی کی چیز لے سکتے ہیں، اور آپ پھر بھی ایسا نہ کریں — تو یہ آپ کی دیانتداری کی اعلیٰ مثال ہے۔
ضمیر وہ اندرونی آواز ہے جو ہمیں صحیح اور غلط میں فرق بتاتی ہے۔ جب ہم تنہائی میں ہوتے ہیں، تو یہی ضمیر ہمیں رہنمائی دیتا ہے۔ اگر ہم اس کی سنیں، تو ہم نہ صرف غلطی سے بچتے ہیں بلکہ روحانی سکون بھی حاصل کرتے ہیں۔ قرآن مجید میں بھی فرمایا گیا ہے: "اللہ تمہارے دلوں کے حال کو جانتا ہے”۔ یہ آیت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ چاہے دنیا نہ دیکھے، اللہ دیکھ رہا ہے۔
زندگی میں بڑے فیصلے ہمیشہ اہم نہیں ہوتے، بلکہ چھوٹے چھوٹے فیصلے جو ہم روزمرہ کی زندگی میں کرتے ہیں، وہی ہمارے کردار کو بناتے یا بگاڑتے ہیں۔ مثال کے طور پر: دفتر میں کوئی فائل غلطی سے آپ کے پاس آ گئی، اور آپ اسے واپس کر دیتے ہیں۔ یا دکان دار نے زیادہ پیسے واپس کر دیے، اور آپ ایمانداری سے بتا دیتے ہیں۔ یہ چھوٹے فیصلے ہی آپ کو اعلیٰ انسان بناتے ہیں۔
جب کوئی نہ دیکھ رہا ہو، اور آپ پھر بھی صحیح فیصلہ کریں، تو یہ آپ کی شخصیت کی گہرائی کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ وہ لمحہ ہوتا ہے جب آپ خود سے سچ بولتے ہیں، اور اپنے اصولوں پر قائم رہتے ہیں۔ یہ عمل نہ صرف آپ کو اندرونی سکون دیتا ہے بلکہ آپ کی زندگی میں اعتماد، عزت اور کامیابی بھی لاتا ہے۔
اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی زندگی میں سکون، کامیابی اور عزت ہو، تو تنہائی میں بھی وہی فیصلہ کریں جو آپ سب کے سامنے کرتے — کیونکہ اصل انسان وہی ہے جو اندھیرے میں بھی روشنی کا انتخاب کرے۔ دنیا کی نظروں سے بچنا آسان ہے، لیکن اپنے ضمیر سے بچنا ناممکن ہے۔ یہی زندگی کا اصل امتحان ہے۔
توجہ فرمائیے
ٹیم شاباش کا لکھاری کے خیالات اور تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔اگر آپ کو اس تحریر بارے کوئی شکایت ہو ، کسی بیان کردہ حقائق کی درستگی کرنا چاہتے ہوں تو ٹیم شاباش سےرابطہ کریں۔

