کامیابی کیا ہے؟ بظاہر ایک مشکل مسئلہ معلوم ہوتا ہے۔ لیکن یہ مشکل آسان ہوجاتی ہے اگر ہم انسان کی فطرت پر غور کریں اور خود کامیابی کے سلسلے میں اپنے دل کو بھی ٹٹول کر دیکھیں کہ وہ حقیقی کامیابی کس چیز کو سمجھتا ہے؟یقینا کامیابی کا وہی تصور درست ہوسکتا ہے جو انسان کی فطرت سے مطابقت رکھتا ہو اور انسانی شخصیت کے تمام پہلوؤں کی رعایت کرتا ہو۔ اس کے ساتھ ہم اپنے دل کو ٹٹولیں تو وجدانی سطح پر ہر انسان اس بات سے آگاہ ہے کہ کامیابی کیا ہے؟ غور کیا جائے تو انسان کا دل دو باتوں کے حصول کو کامیابی قرار دیتا ہے۔
اطمینان قلب
تکمیل زات، یا اپنی شخصیت کا مکمل ارتقاء
بظاہر انسان مال، دولت، آسائش، اقتدار، عزت اور شہرت سب کا طلب گار ہے لیکن ان چیزوں کے ذریعہ جو اصل شے اس کی مقصود ہے وہ اطمینانِ قلب ہے۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ انسان کو یہ سب مادی نعمتیں حاصل ہوتی ہیں لیکن اطمینان قلب اسے حاصل نہیں ہوتا۔ اور ایسا بھی ہوتا ہے کہ مادی وسائل اور سہولیات سے محروم شخص کا دل بالکل مطمئن ہوتا ہے اور اسے جمعیت خاطر حاصل ہوتی ہے۔
اسی طرح انسان دوسری چیز جو چاہتا ہے وہ اپنی ذات کی تکمیل اور اپنی شخصیت کا ارتقا ہے۔ علم کی طلب اور اس کا حصول، حقیقتوں کی جستجو اور ان کا انکشاف انسان کی ذات کی تکمیل ہی کے کچھ پہلو ہیں اخلاقی بلندیوں کا حصول بھی تکمیل ذات کا ایک حصہ ہے۔
مگر آج کل کی جس ہنگامہ خیز زندگی میں نئی نوجوان نسل کے نزدیک وہ زندگی، جسے کامیاب سمجھا جائے اس کا معیار کیا ہے؟ آپ کتابیں اٹھا کر دیکھیں، سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے ویڈیو کلپس دیکھ لیں، جو جتنا امیر ہوگا اتنا ہی، اسے اتنا کامیاب سمجھا جائے گا۔ یعنی پیسہ، پیسہ اور صرف پیسہ۔ اس کے بعد اگر کوئی خوبی شامل کر لی جائے تو وہ پیسے کے ساتھ ساتھ ملنے والی شہرت ہے، چاہے وہ دراصل بدنامی ہی کیوں نا ہو۔
ساری عمر ذاتی گھر اور چھوٹی گاڑی کی جدوجہد میں گزار دینے والے سرکاری ملازمین کو کیسے کوئی آئیڈیل سمجھے اور ان کی زندگیوں کو کامیاب کہانی مان لے یہ اور بات کہ لوئر مڈل کلاس اور مڈل کلاس میں سرکاری ملازمت کو ہی انسان کی معراج تصور کر لیا جاتا ہے۔ یقیناً وہ بہت سے کم تعلیم یافتہ اور مشکل سے زندگی گزارتے لوگوں میں سے محنت کر کے سرکار کا ملازم ہونے کے درجے کو پہنچتا ہے۔ تو ان میں تو وہ ہیرو ہی ہوا لیکن پھر بھی دنیا کے معیارات کے حساب سے کامیاب اسٹوری نہیں بن سکتا۔ جس کے کار پورچ میں چار پانچ گاڑیاں ہوں، کسی اچھی ہاؤسنگ سوسائٹی میں بڑا سا گھر ہو۔ بہترین کاروبار ہو تو بھائی صاحب کا رکھ رکھاؤ ہی کچھ اور ہو گا۔ اس کے مقابلے میں آپ کے پاس ایک بائیک ہو یا مہران گاڑی، کسی گزارے لائق ہاؤسنگ سوسائٹی میں کرایے کا مکان ہو، آپ بہت محنتی ہوں اور اپنا کام دل لگا کر کرتے ہوں، آپ کے احباب آپ کا احترام کرتے ہوں لیکن آپ کا وہ رکھ رکھاؤ پھر بھی نہیں ہو گا۔ کیوں کہ آپ کے پاس بوریاں بھر کر رکھنے کو پیسہ نہیں، آپ امیر ترین ایکٹر نہیں۔
نہایت معذرت کے ساتھ عرض کرنا چاہوں گا ،آج کی یہ حقیقت بیان کرنا چاہوں گا کہ ہم پاکستان میں کسی کا آئیڈیل نہیں ہو سکتے کیونکہ ہماری زندگی کامیاب اسٹوری کے طور پر پیش نہیں کی جاسکتی ۔ پاکستان میں زیادہ تر افراد اب صرف دولت کو ہی کامیابی کا معیار سمجھتے ہیں۔
توجہ فرمائیے
ٹیم شاباش کا لکھاری کے خیالات اور تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔اگر آپ کو اس تحریر بارے کوئی شکایت ہو ، کسی بیان کردہ حقائق کی درستگی کرنا چاہتے ہوں تو ٹیم شاباش سےرابطہ کریں۔