رہنمائی

کامیاب ہونے لیے یہ چند باتیں اپنا لیں

ایک پرانا لطیفہ ہے، ایک بار کسی نے ایک بچے سے پوچھا، ”تمہارے شہر میں کون کون سے بڑے آدمی پیداہوئے ہیں؟” بچے نے بڑی معصومیت سے جواب دیا، ”ہمارے یہاں کوئی شخص بڑا نہیں پیدا ہوتا، سب بچے پیدا ہوتے ہیں۔”

کہنے کو تو یہ ایک لطیفہ ہے اور اسے سن کر سب ہنس بھی دیتے ہیں، لیکن حقیقت تو یہی ہے کہ کوئی آدمی ‘بڑا’ نہیں پیدا ہوتا، کچھ لوگ تو خود بڑا بننے کی کوشش کرکے بڑے بن جاتے ہیں۔ کچھ کو کچھ لوگ مل کر بڑا بنا دیتے ہیں۔ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ بڑا بننا کوئی خاص مشکل نہیں ۔ ہم اور آپ بھی کوشش کرکے بڑے بن سکتے ہیں۔ اگر واقعی آپ بڑا آدمی بننا چاہتے ہیں تو ذیل کے اصولوں کو کام میں لائیے، اور وہ دن دور نہیں جبکہ آپ کا شمار بھی بڑے لوگوں میں ہونے لگے گا۔

ہم اکثر سوچتے ہیں کہ غریب یا کمزور سے گھرانوں کے بیٹے (اور بیٹیا ں بھی )بڑے آدمی بن جاتے ہیں۔ملک بھر میں،یا پھر دنیا بھر میں ان کی ایک پہچان بن جاتی ہے۔کبھی کبھار تو بڑے گھرانوں کے بچے بھی ان کا منہ دیکھتے رہ جاتے ہیں اوران جیسا کام نہیں کر پاتے۔ ایسا کیوں ہوتا ہے کہ ایک لڑکابڑا آدمی بن جاتا ہے اور دوسراپیچھے رہ جاتا ہے؟ یہ توآپ سب نے سنا ہی ہے کہ محنت کبھی رائیگاں نہیں جاتی لیکن محنت اکیلی کافی نہیں،کچھ اور باتوں پر عمل کرنا بھی ضروری ہے، وہ کام کیا ہیں جو ہمیں بڑآدمی بنانے میں مدد دے سکتے ہیں؟

بچپن میں بڑوں سے سنتے تھے محنت کرو ، کہ محنت سے ہی انسان بڑا آدمی بنتا ہے ، اور ہم سوچتے تھے کہ یہ بڑے پتہ نہیں کتنی محنت سے اتنے بڑے ہوئے ہیں ، جب ہم تھوڑے بڑے ہوئے تو پتہ چلا کہ نہ جی نہ بڑا آدمی بننا تو کچھ اور ہی معنی رکھتا ہے ، اور بڑے لوگ تو "ہمارے” بڑوں جیسے نہیں ہوتے ، بلکہ واقعی ہی بڑے ہوتے ہیں ، اور بڑا ہونا کچھ اور مطلب رکھتا ہے۔

  اس طریقے سے اپنی شخصیت کی پہچان کریں

کامیاب انسان وہ نہیں ہوتا جو کسی زیادہ پیسے کماتا ہے یا دوسروں سے زیادہ اچھی زندگی گزارتا ہے۔ کامیاب انسان وہ ہوتا ہے جو مطمئن ہو اور دنیا کا سب سے مشکل کام بھی مطمئن ہونا۔ اس لیے کامیابی کا فارمولا یہ ہے کہ آپ نظر انداز کرنا سیکھیں۔ اس کی مثال ایسے ہے کہ اگر آپ بس میں سفر کر رہے ہیں تو آپ کے پاس سامان کتنے وزن کا ہے یہ کوئی اہمیت نہیں رکھتا ۔ گاڑی کا ڈرائیور یا بس یا کنڈیکٹر یا دوسری سواریاں اس بات پہ اعتراض نہیں کریں گی کہ اس کے پاس دو کلو یا پانچ کلو سامان ہے یا دس  کلو کا بیگ ہے اور اسی طرح اگر آپ ٹرین میں سفر کرتے ہیں تب بھی یہ بات معنی نہیں رکھتی کہ آپ کے پاس ایک بیگ ہے یا دو بیگ ہے لیکن اگر آپ ہوائی جہاز سے سفر کریں گے تو پھر یہ بات بہت معنی رکھتی ہے کہ آپ کے پاس سامان کتنا ہے اور جیسے ہی زیادہ سامان ہوگا انتظامیہ آپ کو روک لے گی کہ آپ ضرورت سے زیادہ سامان لے کے جا رہے ہیں۔

یہی سبق ہے زندگی امتحان میں چلنے کے لیے تو شاید آپ کے ساتھ کتنا وزن ہے یہ اہمیت نہیں رکھتا لیکن آپ اگر اڑنا چاہتے ہیں ترقی کرنا چاہتے ہیں آگے بڑھنا چاہتے ہیں تو یہ بات بہت معنی رکھتی ہے کہ آپ نے اپنے ساتھ کتنی غلط چیزیں جوڑی ہوئی لوگوں کی باتیں اپنے دل کی لگائی ہوئی ہیں اس نے یہ کہہ دیا اس نے وہ کہہ دیا اس نے یہ مجھے دکھ پہنچایا اس نے مجھے یوں تکلیف دی۔ سب باتیں آپ کی کامیابی کا راستہ روک لیتی ہیں اس لیے نوجوانوں کو یہ چاہیے کہ یہ نظر انداز کرنے کا ہنرسیکھیں غیر ضروری باتوں کو بالکل نظر انداز کر دیں۔

  زندگی کا مقصد ہونا کیوں ضروری ہے

ابراہم لنکن، امریکا کا ایک معروف صدر، غریب کسان کا بیٹا تھا جبکہ انگریزی ادب کا تھامس کار لائیل، ایک لوہار کے گھر پیدا ہوا۔ سائنس کی دنیا کو روشن کرنے والا ایڈیسن، اخبار فروش تھا اور نپولین جیسا نامور حکمران جس کا نام تاریخ میں آج تک زندہ ہے، ابتدا میں عام سپاہی تھا۔ یہ دنیا عظیم ترین لوگوں کی بے شمار مثالوں سے بھری پڑی ہے۔ کمزور ترین لوگوں نے مغلوب ہونے کی بجائے غالب آ کر دکھایا۔ حالات کا ڈٹ کر بہادری سے مقابلہ کیا، ثابت کیا حالات انسان کو نہیں انسان حالات کو بدلتا ہے۔

ہمت، محنت،استقلال، اور بردباری کے ذریعے ہی بڑے بڑے سیاستدان، ڈاکٹر، ماہرین فن، موجد اور قلم کار اس مقام خاص تک پہنچے جہاں آج ہم انہیں کھڑا ہوا دیکھتے ہیں۔ تمام افراد جو کامیابی کے اس زینے تک پہنچے، وہ مشکلات و مصائب کا مقابلہ ثابت قدمی سےکرتے ہوئے اپنے نصب العین کی طرف گامزن رہے اور بالآخر منزلِ مقصود تک پہنچ گئے۔ انسان کے لیے کوئی کام مشکل و ناممکن نہیں ہوتا سوائے ان کاموں کے جو الله تعالیٰ کی ذات کے ساتھ مختص ہیں۔

اگر انسان ہمت کرے تو مٹی سے سونا نکال سکتا ہے۔ تاریکیوں کا سفر ترک کر کے شہرت، دولت اور عظمت کی بلندیاں حاصل کر سکتا ہے۔ مضبوط قوت ارادی اور عزم و ہمت انسان کی کامیابی کی دلیل ہیں۔ یاد رکھیے! جب ساحل پر قدم ڈگمگا جائیں تو پھر طوفان سے لڑنا ہی جیت کہلاتا ہے۔ ایسے ہی عظیم لوگوں کے لیے سمندر میں بھی راستے نکل آتے ہیں۔

5/5 - (4 votes)

توجہ فرمائیے

 ٹیم شاباش کا لکھاری کے خیالات اور تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔اگر آپ کو اس تحریر بارے کوئی شکایت ہو ، کسی بیان کردہ  حقائق کی درستگی کرنا چاہتے ہوں تو ٹیم شاباش سےرابطہ کریں۔