کردار سازی

کیا میں واقعی اچھا نہیں ہوں؟

آج کے اس مشینی دور میں ہر کوئی مگن ہے،بے  ہنگم اور بے سمت دوڑ رہا ہے۔ بس ایک تیزی ہے جو سنبھلنے کا نام نہیں لے رہی ۔ایک لاحاصل جنوں ہے۔ بس اگر کچھ نہیں ہے تو ٹھہراؤ نہیں ہے ،سوچوں کی پائیداری نہیں ہے، خود سے محبت نہیں ہے ،شکرگزاری کا فقدان ہے، مثبت طرز عمل کی کمی ہے ،خواہشات  کا پھیلاؤ ہے، خود احتسابی نظر نہیں آرہی ،اپنی ذات پر یقین کی کمی ہے ۔پھر ایسا ملک جس میں نوجوانوں کی تعداد 64 فیصد ہو تو یہ طرز عمل مزید فکری اور عملی زوال کا باعث بن سکتا ہے۔ اب  سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا کریں ؟

اسی حوالے سے میرے دیے گیے ان مشوروں پر عمل کرنے کی کوشش کریں۔

آپ کے علاوہ کوئی بھی آپ کی مدد نہیں کر سکتا ۔اس احساس سے آپ نے خود کو بچانا ہے ۔ایسی سوچوں کے بھنور سے خود کو نکالنا ہے۔ زندگی مسلسل ہمت حوصلہ کا نام ہے۔ زندگی میں اگر خود شناسی سے محروم رہے تو محروم رہ جائیں گے۔ حدیث قدسی ہے کہ

جس نے خود کو پہچان لیا اس نے اپنے رب کو پہچان لیا۔

رب کی ذات نے کائنات کے اندر ہر انسان کو بہت سی صلاحیتوں سے خوبیوں سے نوازا ہے۔ بس کمی ہے تو اس طرز عمل کی جو ہمیں ان خوبیوں کے ساتھ زندگی میں کامیابی کی منزل پر پہنچا سکتا ہے۔

جب  بھی  آپ میں یہ احساس ابھرے کہ میں  اچھا نہیں ہو تو گویا آپ خود اپنی توہین کرنا شروع ہوگئے ہیں۔ یہ سوچ ہی ہے جو کہ اصل اہمیت کی حامل ہے ۔اگر آپ خود کو کمزور سمجھیں گے تو آپ کمزور ہو جائیں گے اور اگر آپ کے خیال میں کوئی کام کرنے کے لئے آپ میں  کچھ کمی ہے اور آپ خود کو عام یا  دوسرے درجے کا شہری سمجھیں گے تو آپ ایسے ہی بن جائیں گے اگر آپ اس  سوچ کو رد نہیں کریں گے تو لوگ آپ کو اچھا نہیں سمجھیں گے۔

  اپنی شخصیت کو پرکشش کیسے بنائیں

پر اعتماد بنیں اور  اپنی شخصیت میں موجود تمام خوبیوں اور صلاحیتوں کو دیکھیں ۔اس دنیا میں کوئی شخص کسی مثبت خوبی کے بغیر نہیں ۔ اپنی شخصیت کے بارے میں  جتنا غور کریں گے ، اتنا ہی  کچھ مثبت دریافت کریں گے ۔ آپ کی وہ صلاحیتیں جو اللہ کی ذات نے آپ کو عطا کی ہیں، سامنے آنا شروع ہوجائیں گی اور اس طرح سے آپ کا روزمرہ معاملات میں بہتر طرز عمل بھی سامنے آئے گا ۔ آپ کی کارکردگی نکھرتی جائے گی اور آپ یہ محسوس کریں گے کہ میں اب پہلے سے بہت بہتر ہو۔

کبھی بھی دوسروں کے سامنے اپنے آپ کو مصیبت زدہ بنا کر پیش نہ کریں کیونکہ اگر آپ ایسا کریں گے تو لوگ بھی آپ کو مصیبت زدہ بنا دیں گے۔  خود سے  ویسا ہی سلوک کریں جیسا آپ چاہتے ہیں کہ لوگ آپ سے سلوک کریں۔ خود ترسی اور خود اذیتی  سے اپنے آپ کو محفوظ رکھیں  یہی کامیابی کا پہلا زینہ ہے۔

اپنی قوتوں اور صلاحیتوں کو مسلسل تعمیر کرتے رہیں ۔ آپ کی عزت نفس مزید بہتر ہو گی اور آپ پر اعتماد  ہو جائیں گے ۔یاد رکھیں نئی چیزیں سیکھنا اور چھوٹی چھوٹی کامیابیا ں حاصل کرنا آپ کی ذات اور شخصیت کی تعمیر کا باعث ہوتی ہیں۔

اپنے لباس پر خصوصی توجہ دیتے ہوے، مناسب لباس پہنیں ۔ آپ کا ظاہری لباس بہت ساری چیزوں کو دوسروں پر واضح کر رہا ہوتا ہے کہ آپ کتنے پراعتماد ہیں۔ آپ کی شخصیت میں کتنا ٹھہراو ہے۔  آپ کی شخصیت میں کتنا نکھار  ہے ، کتنا سنوار ہے۔ 

دوسروں کی عزت کریں ۔انہیں پیار کریں  اور ان  سے اچھا سلوک کریں۔ آپ جو اپنے لئے چاہتے ہیں اسے دوسروں کو دینا شروع کردیں  وہ زیادہ ہو کر واپس آنا شروع ہو جائے گا۔  دوسروں کی عزت کریں  لیکن   ان سے متاثر ہونا چھوڑ دیں۔  دوسرا شخص بھی آپ کی طرح کا ہی ایک انسان ہے۔

  اچھے تعلق کی خوبصورتی کس بات میں ہے؟

یاد رہے کہ آپ کے گرد ہمیشہ ایسے لوگ ہوں گے جو اپنی زندگیوں میں کچھ نہیں کر سکتے ،لیکن دوسروں پر نکتہ چینی کرنا اور انہیں برا محسوس کرانے میں بہت اچھے ہوتے ہیں ۔یہ ان کا مشغلہ ہے ایسے لوگوں کو ہرگز اجازت نہ دیں ورنہ وہ آپ کو پاگل کر دیں  گے ۔ ان کی تنقید کا خلوص کے ساتھ جائزہ لیں اور اس میں کوئی اچھی بات ہو تو اسے لے لیں،   نہیں تو آگے بڑھ جائیں ۔ان کے منفی اور گندے تبصرے پر ردعمل ظاہر نہ کریں ۔ خود کو یاد کروایں  کہ آپ جتنی تنقید برداشت کریں گے اتنا ہی بہتر بنتے جائیں گے۔ منفی تنقید سے خود کو محفوظ کر لیں۔

میری اپنی ذاتی  زندگی کی تقریبا تمام کامیابیاں اور خوشی کے لمحات ان لمحوں سے پھوٹے ہیں جب لوگوں نے مجھے نیچا  محسوس کروایا ۔یہ وہ وقت ہوتا ہے جب آپ دوسرے لوگوں سے الجھنے  سے انکار کر دیتے ہیں اور خدا کے خوف کے ساتھ اس سے جو کچھ مانتے ہیں وہ آپ کو دیتا ہے۔

اور اپنے رب کی بخشش کی طرف آؤ ، اس کی جنت کی طرف دوڑو جس کا عرش آسمانوں اور زمین کے  برابر ہے ۔ جو پرہیزگاروں کے لئےتیار کی گئی ہے  (ال عمران :١٣٣)

4/5 - (4 votes)

توجہ فرمائیے

 ٹیم شاباش کا لکھاری کے خیالات اور تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔اگر آپ کو اس تحریر بارے کوئی شکایت ہو ، کسی بیان کردہ  حقائق کی درستگی کرنا چاہتے ہوں تو ٹیم شاباش سےرابطہ کریں۔ 

محمد طاہر ربانی

اس تحریر کے لکھاری گزشتہ 22 سال سے تعلیم و تربیت کے شعبے سے منسلک ہیں۔آج کل فاطمہ جناح وومن یونیورسٹی میں بطور انسٹرکٹر اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں اور کم و بیش بیس ہزار اساتذہ کو ٹریننگ فراہم کر چکے ہیں ۔