کردار سازی

اچھا بولنا سیکھنے کے لیے  یہ چار باتیں اپنائیں

بولنا اللہ پاک کی عطا کردہ نعمتوں میں سے ایک بڑی نعمت ہے اس کی قدر ان سے پوچھیں جو اس سے محروم ہیں۔کتنی مشکل سے اشاروں سے انہیں اپنی بات دوسروں تک پہنچانی پڑتی ہے جب کہ اس کے برعکس جن انسانوں کو یہ نعمت حاصل ہے وہ اس کی قدر سے واقف ہی نہیں ۔کبھی دل نے اس نعمت پے شکر کے الفاظ زبان سے نہیں نکلوائے کبھی سوچ کے نہیں بولا۔جو لوگ اپنے الفاظ میں زہر بھر کر اگلے کی سماعت میں انڈیلتے ہیں اور بعد میں بے نیاز بھی ہو جاتے ہیں یا بننے کی کوشش کرتے ہیں کہ اگلا اس زہر کے زیر اثر برسوں رہ سکتا ہے۔

کہتے ہیں تیر کا گھاؤ بھر جاتا ہے الفاظ کا نہیں بھرتا۔ آج بھی ہمیں اپنے گزارے ہوے وقت میں سے کچھ لوگوں کے برے الفاظ یاد ہیں جن کو سوچ کر ہم ان کی کڑواہٹ محسوس کرتے ہیں اور یقیناً کچھ اچھے الفاظ بھی ہوں گے ان کو سوچ کر ایک خوشی سی ہوتی ہے انسان مسکرانے لگتا ہے۔بولنا ایک نعمت ہے اور اچھا بولنا بہت بڑی نعمت ہے جو ہزاروں بولنے والوں میں سے بھی کسی کسی کو حاصل ہوتی ہے جو الفاظ کی اہمیت سے آگاہ ہیں وہ ان کا استعمال بہت سوچ سمجھ کر کرتے ہیں ۔اچھا بولنا ہر کوئی سیکھ سکتا ہے  اور اس سے انسان کی اخلاقی قدروں میں اضافہ ہوتا ہے۔ اچھا بولنا سیکھنے کے لیے مندرجہ ذیل نکات اپنے ذہن  میں رکھیں۔

ہر حال میں احسان مند رہیں، شکر گزار بنیں

دوست ہو یا رشتہ دار جن لوگوں کی ذات سے ہمیں فائدا پہنچا ہو ہمیشہ ان کا احسان مند رہیں۔اگر کوئی چھوٹی موٹی بھول ہو بھی جائے تو معاف کر دیں کوئی چیز پسند نہ بھی آئے تو صرف اچھی ہے کہہ کر دل جوئی کر دیں۔ ہو سکتا ہے اگلے نے بہت محنت کی ہو ۔ہر ایک کا چیزوں کو دیکھنے کا نظریہ الگ ہوتا ہے ۔

ہمارے ساتھ والے محلے میں سے  ایک عورت ہمارے ہاں  اکثر آتی رہتی ہے ۔ ایک دن یوں ہی اس نے پوچھا کیا بنایا ہے۔ میں نے کہا کڑی،تو تعریفیں کرنے لگی میری بیٹی کو بڑی پسند ہے ۔  شوہر بڑے شوق سے کھاتا ہے۔  میں نے ایک بڑا باؤل دے دیا ۔ جب برتن واپس کرنے آئی بڑی خوش تھی کہ بیٹی کہتی باجی نے بڑے مزے کی کڑی بنائی ہے ۔

  نانی کے گھر کو ہمیشہ آباد رکھنا چاہیے

خیر یہ معمول بن گیا جب بھی کڑی بنتی انکے گھر ضرور جاتی بلکہ اکثر تو اس کے کہنے پے بنتی وہ تین چار دن بعد ضرور پوچھتی کہ بیٹی کہہ رہی تھی کڑی نہیں بنائی۔ایک دن موسم بہت اچھا تھا ہلکی ہلکی پھواڑ پڑ رہی تھی تھوڑی سی لسی موجود تھی میں نے چاولوں کے ساتھ پتلی سی کڑی بنا لی ۔ اتفاق سے وہ بھی برتن واپس کرنے  آ گئی اب میں نے باتوں باتوں میں کہا بھی کہ لسی کم تھی لیکن وہ بولتی جائے بیٹی کو پسند،شوہر کو پسند ، خیر میرا ایسا مزاج نہیں میں تھوڑے سے بھی پورا کر لیتی ہوں میں نے تھوڑی سی اسے بھی دے دی اگلے دن بڑے ٹائم سے آ گئی کہ بیٹی کہتی آج کیا بنا دیا باجی نے کوئی ذائقہ ہی نہیں ہے اور بس دو پکوڑے پتلی سی کڑی، یہ شد نہ دو شد۔

اب وہ تو چلی گئی لیکن اسے اندازہ نہیں تھا اس کے الفاظ مجھے کتنے برے لگے ۔ سب کے ساتھ ہی ایسا کبھی نہ کبھی ہوا ہو گا  کہ کسی کے ساتھ سو اچھائیاں کرو ایک بھول ہو جائے تو وہ سو اچھائیوں کو چھوڑ کر اس ایک کو  پکڑ لے۔

اگر میرے ذہن میں آخرت نہ ہوتی تو آئندہ کبھی وہ میرے ہاتھ کا کھانا نہ کھاتی ۔ ہمیں اپنی زبان کو کنٹرول رکھنا چاہیے احسان فراموش مستقل نفع سے محروم ہو جاتا یے۔

تحائف کی تعریف کریں

اگر کوئی ہمارے لیے تحفہ لے کر آئے تو پسند نہ بھی آئے تو اس کا دل رکھنے کے لیے تعریف کریں ۔ اس نے اپنا پیسہ لگایا ہے،  وقت لگایا ہے۔ یہ چیزاہم ہے ۔ پسند بعد کی چیز ہے  کہ ہر کی چوائس محتلف ہوتی ہے۔ سکول گوئنگ میں میری سوچ تھوڑی الگ تھی ۔ میں بڑی چالاک بنتی تھی ۔ اب سوچوں تو وہ چالاکی نہیں،  بے وقوفی لگتی ہے۔

میری بڑی خالہ ایک دفعہ ہم سب کے لیے کپڑے لے کر آئیں میں نے دیکھتے ہی کہہ دیا پیارے نہیں،  کلر ٹھیک نہیں۔  خالہ کا اترا ہوا چہرا آج بھی میری آنکھوں کے سامنے ویسے ہی آتا ہے ۔ اب وہ اس دنیا میں نہیں لیکن مجھے جب بھی یہ واقعہ یاد آئے بڑا دکھ ہوتا ہے ۔ اگر میں ایک دو تعریفی جملے کہہ دیتی تو وہ کتنا خوش ہوتیں۔خیر وقت کے ساتھ میں نے یہ بات سیکھ لی ہے۔

  کامیاب لوگوں کی چند مشترکہ عادات

 اس رمضان میری چھوٹی سسٹر نے مجھے سموسے بنا کر بھیجے تو کافی غلطیاں تھیں۔  میدے میں نمک نہیں تھا اور سموسے پیپر رکھ کے نہیں رکھے  تھے۔ سارے ایک دوسرے کے ساتھ جڑ گے تھے ۔ خیر وہ ابھی چیزیں بنانا سیکھ رہی ہے تو بڑی ایکسائیٹڈ تھی کہ کیسے بنے میں نے کہا اچھے بنے ہیں سب نے کھائیں ہیں ۔ اس کا دل خوش ہو گیا  کہ اس نے اتنی محنت سے بنا کر بھیجے تھے۔  اگر میں نقص نکالتی تو اسے کتنا دکھ ہوتا ۔ اصلاح بعد میں بھی  کسی  مناسب وقت ہو سکتی ہے۔

موقع کی مناسبت سے بولنا سیکھیں

کچھ واقعات ایسے ہوتے ہیں کہ وقت گزرنے پہ ہم کہتے ہیں کہ کاش ہم ایسا نہ کہتے، فلاں جملہ نہ بولتے۔کیونکہ ہر موقع بولنے والا نہیں ہوتا ۔ خاموشی بہتر ہوتی ہے ۔یہ بات میں نے اپنے شوہر صاحب سے سیکھی ہےکہ موقع کی مناسبت سے کیا بولنا ہے۔طنز کا جواب طنز سے نہ دیں،برائی کا جواب اچھائی سے دیں،بری بات لگے تو خاموش ہو جائیں،معاف کر دیں،غصہ نہ کریں،نظر انداز کر دیں۔ غصہ کی حالت میں انسان کی کیفیت الگ ہوتی ہے وہ بڑا سخت بول جاتا ہے اس لیے وقتی ابال کو خاموشی سے گزاریں۔

اچھا بولنے کے لیے اچھا سنیں

چار چیزیں ایک دوسرے سے جڑی ہیں ۔ اچھا لکھنے کے لیے اچھا پڑھنا پڑتا ہے اور اچھا بولنے کے لیے اچھا سننا پڑتا ہے۔  جتنی ایک چیز بڑھاتے جائیں گے دوسری خود بخود بڑھتی جائے گی۔  اچھے لوگوں میں بیٹھیں،موٹیویشنل لیکچر سنیں۔نا شکرے نہ بنیں،  ہر وقت رونا دھونا مت کریں،گلے شکوے کرنے والوں سے خود کو الگ کر لیں ۔ یہ ہی وقت کا تقاضہ ہے۔  آنے والا دور کیا ، بلکہ ہر دور ہی اخلاقیات کا ہوتا ہے ۔ آج بھی لوگ عہدوں سے زیادہ کردار  کو یاد رکھتے ہیں ۔

5/5 - (3 votes)

توجہ فرمائیے

 ٹیم شاباش کا لکھاری کے خیالات اور تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔اگر آپ کو اس تحریر بارے کوئی شکایت ہو ، کسی بیان کردہ  حقائق کی درستگی کرنا چاہتے ہوں تو ٹیم شاباش سےرابطہ کریں۔ 

اہلیہ محمد صدیق

اس تحریر کی مصنفہ ہاؤس وائف ہیں اور اپنے امور ِ خانہ داری کے ساتھ اچھا پڑھنے اور لکھنے کا شوق بھی رکھتی ہیں ۔ مختلف تحریری مقابلہ جات میں حصہ لینے کے ساتھ ساتھ انعامات بھی حاصل کرتی رہتی ہیں۔