کردار سازی

سوشل میڈیا کے لیے ویلیو ایبل کنٹینٹ کیسے بنائیں

کوئی بھی چیز بذات خود اچھی یا بری نہیں ہوتی اس کا استعمال اسے اچھا یا برا بناتا ہے یہ ہی حال انٹرنیٹ کا ہےاسے تعمیری کاموں کے لیے استعمال کیا جائے تو بیش بہا فائدے ہیں لیکن اگر فضول فلمیں،ڈرامے،ناچ گانے اور غیر اخلاقی مواد دیکھنے کے لیے کیا جائے تو یہ ایک زہر کی مانند ہے جو آہستہ آہستہ انسان کو ذہنی مفلوج کر دیتا ہے۔

زندگی میں حلال رزق کمانے کا کوئی شارٹ کٹ نہیں ہے حرام کے ہزاروں زرائع ہیں۔حلال کے لیے محنت کرنی پڑےگی اور ناجائز خواہشات کو ترک کرنا ہو گا۔بے شمار لوگ جن کے پاس نہ تعلیم ہے نہ کوئی ہنر ہے انہوں نے پیسہ کمانے کے لیے فیملی ویلاگنگ کے نام پر اپنے بیڈروم،واش روم تک پبلک کر دیے ہیں،پیسے کی لت لگی تو دن بدن شیطانی آئیڈیاز سوچنے لگے کوئی دوسری شادی کاپرینک کررہا ہے تو کوئی جھوٹے ایکسیڈینٹ کروا کے پٹیاں لگا کر بیٹھا ہے۔سب سے بڑی ستم ظریفی یہ ہے کہ یہ لوگ فحاشی پھیلا بھی رہے ہیں اور مان بھی نہیں رہے۔

 جس فاطمہ نامی بچی پر ڈاکٹر عفان نے تنقید کی تھی کہ ہمارے بچے کس راہ پر چل پڑے ہیں جب اس کی ماں تک ویڈیو پہنچی تو اس نے بڑے غصے میں جوابی ویڈیو بنائی کہ میری معصوم بچی ہے اس پر کوئی میلی نظر ڈال کر دیکھے؟یہ سب ویوز لینے کا چکر ہے ہماری اللہ نے مدد کی ہے ہمیں کسی کا ڈر نہیں ماشاءاللہ سبحان اللہ۔مجھے اس کی گفتگو سن کر اتنا دکھ ہوا کہ تجھے معلوم ہی نہیں کہ اللہ نے یہ سب کرنے کا حکم نہیں دیا اس کے نتیجے میں بڑی سخت وعید سنائی ہے اس کے نام پر اپنا عیب چھپا رہی ہو۔ غیر محرم سے گفتگو کر کے زبان کے چٹخارے لینا زبان کے زنا کے زمرے میں آتا ہے۔لوگوں کو مرنے کے بعد جیسے نیک اعمال کا صدقہ جاریہ پہنچتا رہتا ہے ایسے برے اعمال گناہ جاریہ بنتے ہیں وہ خود تو چلا جائے گا لیکن اس کا بنایا ہوا فحاشی زدہ کنٹینٹ موجودہ لوگ دیکھیں گے تو یہ اس کا گناہ جاریہ ہی ہو گا۔

تم سبحان اللہ ماشااللہ کہہ رہی ہو تمہیں اندازہ ہی نہیں دنیا کے مال کے عوص آخرت برباد کر دینا کتنا گھاٹے کا سودا  ہے۔

اب اس صورتحال میں کرنے کے دو کام ہیں پہلا یہ کہ ان سب ویلاگرز کا بائیکاٹ کریں تا کہ ہماری آنے والی نسلیں اس گند کا شکار نہ ہوں فحاشی پھیلانے والی ایپ تو بند نہیں ہوں گی کیوں کہ یہ جن کے ہاتھوں میں ہے انکا مقصد ہی یہ ہی ہے لیکن کم از کم ایک اسلامی ریاست اپنے شہریوں کو اس سے بچانے کے لیے اس پر پابندی عائد کر سکتی ہے ۔ان کے چینلز رپورٹ کروا کے بین کروا سکتی ہیں یا کچھ اصول بنا سکتی ہے چاہے سائبر کرائم کو ہی اٹھارٹی دے دی جائے کہ جو چینل بزنس یا کوئی سکل سکھانے کے علاوہ روزمرہ کی ویلاگنگ اور ناچ گانے والا ہو اسے بین کرے اور بیگو لائیو اور ٹک ٹاک مکمل بند ہونے چاہیے۔۔یہ ارباب اختیار کا کام ہے روز آخرت اللہ کو جواب دہ وہی ہے۔

  انسانی کردار کے بگاڑ میں حامل بری عادات

دوسرا کرنے کا کام ہمارا ہے ہمیں اس کے برعکس ویلیو ایبل کنٹینٹ بنانے کی طرف آنا چاہیے جس سے ہماری مالی مدد بھی ہو سکتی ہے اور یہ ہمارے لیے صدقہ جاریہ بھی بن سکتا ہے۔

ویلیو ایبل کنٹینٹ ہوتا کیا ہے؟

جس کو دیکھ کر آپکو کوئی اچھی معلومات مل رہی ہو کوئی اسکل سیکھنے کو مل رہی ہو اس میں برائی کی طرف راغب کرنے کا فحاشی کا کوئی پہلو موجود نہ ہو۔فیملی کے ساتھ بیٹھ کر دیکھا جا سکے اس کو ویلیو ایبل کنٹینٹ کہتے ہیں۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسا کنٹینٹ بنائیں کیسے؟

نوجوان لڑکیاں کیسا کنٹینٹ بنا سکتی ہیں؟

سب سے پہلے ایک چیز کا خیال رکھیں جو بھی کام کرنا ہے پردے کا خاص خیال رکھیں چند پیسوں کی عوص اللہ کو ناراض نہیں کرنا اپنی آخرت برباد نہیں کرنی۔

اس کے بعد دیکھیں آپ کے پاس تعلیم کیا ہے؟سکلز کیا ہیں؟سرمایہ کتنا ہے ؟ آپکو دلچسپی کس میں ہے؟اگر کسی سائنس سبجیکٹ میں ماسٹر یے ایم فل ہیں اس پے مکمل عبور حاصل ہے تو اس کے ریلیٹیڈ چینل بنائیں۔طالب علموں کے لیے یہ چینل بہت مفید ہو گا بچوں کو ٹاپک وائز گائیڈ کریں۔آن لائن اکیڈمی بھی کھول سکتی ہیں۔

اگر تعلیم نارمل ہے تو ہنر دیکھیں۔سلائی کڑھائی جانتی ہیں تو اس سے ریلیٹیڈ چینل بنائیں شارٹ ویڈیوز میں دوسری بچیوں کو بھی کام سکھائیں۔پیڈ کورسز بھی رکھ سکتی ہیں۔کوکنک اچھی یے تو اس کے ریلیٹیڈ ویڈیوز بنائیں۔اگر کوئی بزنس کرنے ارادہ ہے تو مارکیٹ میں وہ چیز دیکھیں جس کی مانگ زیادہ ہے اور رسد کم ہے جتنی رسد کم ہو گی اتنی طلب بڑھے گی جو چیز آپکے پاس ہو وہ کسی دوسرے کے پاس آسانی سے نہیں ملنی چاہیے۔اپنا برانڈ بھی بناسکتی ہیں لیکن ایک بات یاد رکھیں بزنس کے لیے آپکو گھر میں بھائی،باپ،شوہر،بیٹے میں سے کسی کی سپورٹ کی ساتھ کی ضرورت ہے آپ گھر بیٹھے آرڈر اور پرموشن مینیج کریں اور وہ پارسل بھجوانے اور دیگر باہر کے کام کریں مال لا دینا وغیرہ۔

  آپ ایک زندگی میں متعدد زندگیوں کو جیتے ہیں

اگر تعلیم بھی مناسب ہے ہنر بھی کوئی نہیں ہے بزنس کرنے کا ارادہ بھی نہیں تو پھر سکلز سیکھیں-ویڈیو ایڈیٹنگ سیکھیں،فری لانسنگ سیکھیں ویڈیو اینیمیشن سیکھیں۔اس کا بہت سکوپ ہے سیکھ کر کسی کے لیے کام کریں یا دوسروں کو سکھائیں۔محنت کریں صرف گانوں پر لپسنگ کر کے ویوز لینا بہت آسان ہے۔غیر مردوں سے بیہودہ باتیں کر کے ہزاروں کے شیر اکھٹے کرنا بہت آسان ہے لیکن آخرت اتنی ہی برباد  ہے ۔  چند سالوں کی عیاشی کے لیےآخرت کی  ہمیشہ رہنےوالی زندگی برباد کر دینا بڑی بیوقوفی ہےبڑا گھاٹے کا سودا ہے۔

نوجوان لڑکے کیسا کنٹینٹ بنائیں؟

تعلیم ہے تو اس کے ریلیٹیڈ ویڈیوز  بنائیں۔سکلز کو سیکھیں ،ویڈیو اینیمیشن سیکھیں، اس کا بہت سکوپ ہے بچوں کے لیے اخلاقیات سکھانے والا چینل بنا سکتے ہیں کوئی اچھا کارٹون کردار تخلیق کر سکتے ہیں۔

بزنس کریں کوئی بھی چیز بیچ سکتے ہیں جس میں دلچسپی ہو آن لائن سٹور بنائیں،فوڈ ویلاگنگ کریں مختلف شہروں کے مشہور کھانے ایکسپلور کریں،ہسٹری کا چینل بنائیں تاریخی جگہیں، عمارتیں دکھانااور انکے بارے میں معلومات فراہم کرنا عوام الناس کے لیے بہت فائدہ مند ہو گا۔اگر بہترین مقرر ہیں تو معاشرتی زندگی کے متعلق معاشرے میں مثبت سوچ پھیلانے والی نیکی کی طرف راغب کرنے والی سبق آموز ویڈیوز بنائیں یہ اچھا صدقہ جاریہ بھی ہے۔

عالم ہیں مفتی ہیں تو چھوٹے چھوٹے مئسلوں اور معاشرتی ناہمواریوں ،پریشانیوں کو دور کرنے کے لیے شریعت کی روشنی میں مسائل کا حل پیش کریں عوام کےلیے سوال و جواب کا سیشن بھی رکھیں۔

جو بھی کام کریں پورے اخلاص کے ساتھ کریں اپنے آپ سے وعدہ کریں کہ ہم مادی اشیاء کے عوص اپنی عزت کا سودا کبھی نہیں کریں گے۔تھوڑا کھا لیں گے دو جوڑے میں گزارہ کر لیں گے  لیکن ناجائز ذرائع سے مال حاصل نہیں کریں گے۔  اللہ ہم سب کو رزق حلال کمانے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔

5/5 - (2 votes)

توجہ فرمائیے

 ٹیم شاباش کا لکھاری کے خیالات اور تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔اگر آپ کو اس تحریر بارے کوئی شکایت ہو ، کسی بیان کردہ  حقائق کی درستگی کرنا چاہتے ہوں تو ٹیم شاباش سےرابطہ کریں۔ 

اہلیہ محمد صدیق

اس تحریر کی مصنفہ ہاؤس وائف ہیں اور اپنے امور ِ خانہ داری کے ساتھ اچھا پڑھنے اور لکھنے کا شوق بھی رکھتی ہیں ۔ مختلف تحریری مقابلہ جات میں حصہ لینے کے ساتھ ساتھ انعامات بھی حاصل کرتی رہتی ہیں۔