زندگی میں اکثر ایسے لمحات آتے ہیں جب ہم دل و جان سے کوئی کام سر انجام دیتے ہیں، اپنی پوری توانائی، وقت اور مہارت اس میں لگا دیتے ہیں، مگر بدلے میں نہ کوئی تعریف ملتی ہے، نہ شاباش، نہ ہی کوئی تسلی بخش ردعمل۔ ایسے وقت میں دل ٹوٹ سا جاتا ہے، اور انسان سوچتا ہے کہ "آخر میں ہی کیوں؟” یا "کیا فائدہ اتنی محنت کا جب کوئی قدر ہی نہیں کرتا؟” یہ احساس نہ صرف مایوسی پیدا کرتا ہے بلکہ انسان کی خود اعتمادی کو بھی متاثر کرتا ہے۔
انسانی فطرت ہے کہ وہ چاہتا ہے کہ اس کی محنت کو سراہا جائے۔ ایک سادہ "شاباش” یا "بہت خوب” کا جملہ بھی انسان کے اندر نئی توانائی بھر دیتا ہے۔ تعریف صرف الفاظ نہیں، بلکہ یہ احساس ہے کہ آپ کی موجودگی اور کوششیں معنی رکھتی ہیں۔ جب یہ احساس نہ ملے، تو انسان خود کو تنہا، غیر اہم اور بے مقصد محسوس کرنے لگتا ہے۔ یہ کیفیت خاص طور پر ان لوگوں کے لیے تکلیف دہ ہوتی ہے جو دل سے کام کرتے ہیں اور دوسروں کی بہتری کے لیے سوچتے ہیں۔
جب تعریف نہ ملے تو انسان کا حوصلہ کمزور پڑ جاتا ہے۔ وہ اگلی بار اتنی محنت کرنے سے ہچکچاتا ہے، اور دل میں یہ خیال آتا ہے کہ شاید میری محنت کا کوئی فائدہ نہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ خود اعتمادی بھی متاثر ہوتی ہے، اور انسان اپنے آپ پر شک کرنے لگتا ہے۔ یہ مایوسی رفتہ رفتہ تنہائی میں بدل جاتی ہے، اور انسان خود کو الگ تھلگ محسوس کرنے لگتا ہے۔
لیکن یہاں ایک اہم نکتہ سمجھنا ضروری ہے: تعریف اہم ضرور ہے، مگر سب کچھ نہیں۔ اصل کامیابی اس وقت حاصل ہوتی ہے جب آپ اپنی محنت سے خود مطمئن ہوں، چاہے دنیا کچھ کہے یا نہ کہے۔ وہ لوگ جو مسلسل خاموشی سے اپنا کام کرتے ہیں، وقت ان کی گواہی دیتا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ بہت سے عظیم لوگ ابتدا میں نظر انداز کیے گئے، مگر ان کی مستقل مزاجی نے انہیں کامیابی کی بلندیوں تک پہنچایا۔
اگر آپ بھی اس کیفیت سے گزر رہے ہیں، تو سب سے پہلے خود کو سراہنا سیکھیں۔ جب کوئی اور نہ سراہے، تو خود کو شاباش دیں۔ آئینے میں دیکھ کر کہیں: "تم نے واقعی اچھا کام کیا ہے۔” اپنی کامیابیوں کا ریکارڈ رکھیں، چاہے وہ چھوٹی ہوں یا بڑی۔ یہ فہرست آپ کو یاد دلائے گی کہ آپ کتنے قابل ہیں۔ ایسے لوگوں سے دوستی کریں جو آپ کی قدر کرتے ہوں، چاہے وہ ایک ہی کیوں نہ ہوں۔ ایک سچا دوست کئی جھوٹے مداحوں سے بہتر ہے۔
اپنے مقصد کو یاد رکھیں۔ آپ نے یہ کام کیوں کیا؟ اگر مقصد بڑا ہے، تو چھوٹی چھوٹی تعریفوں کی کمی آپ کو نہیں روک سکتی۔ خاموش محنت وہ خزانہ ہے جو وقت آنے پر چمکتا ہے۔ جو لوگ بغیر داد کے کام کرتے ہیں، وہی اصل ہیرو ہوتے ہیں۔ دنیا کی تعریف عارضی ہو سکتی ہے، مگر اندرونی سکون دیرپا ہوتا ہے۔ جب آپ جانتے ہیں کہ آپ نے ایمانداری سے، خلوص دل سے کام کیا ہے، تو یہی سب سے بڑی کامیابی ہے۔
یاد رکھیں، آپ کی قدر اس بات سے طے نہیں ہوتی کہ لوگ کیا کہتے ہیں، بلکہ اس بات سے کہ آپ خود کو کیسے دیکھتے ہیں۔ اگر آپ خود کو اہم سمجھتے ہیں، تو دنیا کو بھی ایک دن ماننا پڑے گا۔ محنت جاری رکھیں، دل سے کام کریں، اور خود کو کبھی کم نہ سمجھیں۔ جو لوگ خاموشی سے اپنا کام کرتے ہیں، وقت ان کی گواہی دیتا ہے۔ اور یہی وہ لوگ ہوتے ہیں جو آخرکار دنیا کو بدلتے ہیں۔
توجہ فرمائیے
ٹیم شاباش کا لکھاری کے خیالات اور تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔اگر آپ کو اس تحریر بارے کوئی شکایت ہو ، کسی بیان کردہ حقائق کی درستگی کرنا چاہتے ہوں تو ٹیم شاباش سےرابطہ کریں۔

