کردار سازی

کیا ناک اونچی رکھنا  بہت ضروری  ہوتا ہے ؟

ہم اکثر یہ محاورہ سنتے ہیں کہ اگر فلاں فلاں کام نہ کیا گیا تو ہماری ناک کٹ جائے گی۔کسی نے بیٹے کی شادی کرنی ہے،آمدن کم ہے لیکن ولیمہ کے لیے مہنگا میرج حال چاہیے اس سے تھوڑے فاصلے پے آدھی قیمت پے مناسب میرج حال کی بکنگ جاری ہے لیکن قرضہ لے کر مہنگا حال بک کیا جا رہا ہے جس میں پر ہیڈ تین ہزار ہے دو سو بندے کا ولیمہ چھ لاکھ میں پڑنا ہے۔وجہ کیا ہے ایک ہی تو دن ہے گزر جانا ہے تھوڑے وقت کے بعد لوگوں نے بھی بھول جانا ہے پھر اتنی فکر مول لینے کی ضرورت کیا ہے وجہ وہ ہی ناک اونچی رکھنے کا ضم ہے کہ ہماری واہ واہ ہو۔اصل خرچے تو شادی کے بعد شروع ہوتے ہیں لوگوں نے تو اپنے اپنے گھر چلے جانا ہے تھوڑی سی واہ واہ کے لیے خود کو مستقل پریشانی میں ڈال دینا کہاں کی عقل مندی ہے۔

کسی نے بیٹی کی شادی کرنی ہے مڈل کلاس سٹیٹس ہے، اس سٹیٹس میں بھی اچھے رشتے دستیاب ہیں لیکن امیر سے امیر فیملی کی تلاش جاری ہے اب ایسے کیسیز میں ہم نے دیکھا ہے کہ امیر رشتہ مل بھی جاتا ہےلیکن پھر ان کے سامنے اپنی امیری کا بھرم رکھنے کے لیے جو قرضے لینا پڑیں گے ان کا حساب ہی کوئی نہیں۔اچھا جہیز،لڑکے والوں کے برینڈڈ کپڑے تک تو ٹھیک ہے اس کے بعد  بھی جان نہیں چھوٹنی۔ ہر موقع پر اپنی جیب ہلکی ہو گی حساب کتاب کی پریشانی ہو گی دل پے بوجھ پڑے گا یہ گھر گھر شوگر،بلڈپریشر،ہارٹ اٹیک یوں ہی نہیں یہ ہی پریشانیاں ہیں، ناک اونچی رکھنے کی فکریں ہیں۔

  اخلاقی اقدار کی اہمیت

محلے کی ایک عورت کسی کام سے ہمارے گھر آئی میں نے یوں ہی پوچھا کہ آپ کے بچے کون سے سکول جاتے ہیں کہتی سمبڑیال سیالکوٹ گرائمر جاتے ہیں تین بچوں کی بیس ہزار فیس دیتی ہوں اتنا ہی ٹرانسپورٹ کا کرایہ اور لنچ کے پیسے پڑ جاتے کہ ادھر بہت امیر امیر بچے جاتے تو لنچ اچھا دینا ہوتا۔یعنی ساٹھ ہزار مہینے کے اور کلاسز دیکھیں کے جی ،ٹو اور فور۔ میں نے کہا ہمارے محلے کا پرائیویٹ سکول اچھا ہے مناسب فیس میں اچھی تعلیم ہے کہتی ساری برادی کے بچے ادھر جاتے تو ہماری ناک کٹ جائے گی اگر ہم نے نہ بھیجا یہ تو معاشرے کا پریشر ہے خود اس کی صحت بھی اچھی نہیں  لگ رہی تھی۔ بلڈ پریشر کا مئسلہ تھا باتوں باتوں میں یہ اعتراف بھی کر گئی کہ مشکل سے پورا ہوتا ہے میں اپنے کپڑے پھر سستے لے لیتی۔ظاہر ہے ساٹھ ہزار بچوں کا چلا جانا خود کے لیے کیا بچنا ہے۔قریب سہولت ہوتے ہوے بھی خود کو ٹینشن میں ڈالنا ہے بس ناک اونچی رہے۔

ایک کیس میں تو حد ہی ہو گئی کسی کے والد فوت ہو گے بیٹوں کی انکم کم تھی قرضہ لے کر بڑا دسواں کر دیا کہ لوگ کیا کہیں گے ناک اونچی رہے باپ بیچارہ چاہے اچھا کھانا کھانے کو ترس گیا ہو لیکن لوگوں کو بکرے کھلائے گئے۔یہ ناک اونچی نے بڑے فساد پھیلائے ہوے ہیں عورتیں ایک دوسرے کی دیکھا دیکھی مہنگے پرس،برینڈڈ کپڑے،جوتے خریدتی جا رہی ہیں اتنی ہی فکریں بڑھتی جا رہی ہیں۔

  چھوٹے کاروبار میں ترقی کیسے کی جائے؟

ناک اونچی رکھنے کے لیے پریشانی مول نہ لیں ۔ جتنی توفیق ہے ،اتنا ختم  پاک دلائیں ۔مرحوم کو آپ کی پڑھائی پہنچنی ہے ،کھانا نہیں۔جتنی استعداد ہے اس لیول پے رشتہ کریں نہیں تو ساری زندگی احساس کمتری ہی رہے گی۔امیروں کی رسمیں پوری نہیں ہوں گی۔جتنی آمدن ہے اس لیول پے بچوں کے سکول کا انتخاب کریں ۔خود محنت کروائیں، کچھ نہیں ہوتا۔زمانہ کبھی خوش ہوا ہے نہ ہو گا۔ ناک اونچی کبھی نہیں ہو گی جو لوگ ناک اونچی رکھنے کے چکر میں مستقل پریشانی مول لیتے ہیں ان کی ناک اونچی تو نہیں ہوتی لیکن مسلسل پریشان رہ رہ کے دو تین بیماریاں ضرور لگ جاتی ہیں۔

میں اور میرے شوہر ناک اونچی رکھنے والے معاملے میں ایک پیج پر ہیں۔ خود کی استعداد کے مطابق ہر کام کریں گے نہ کہ لوگوں کی واہ واہ کے لیے پریشان ہوں گے۔

4.2/5 - (6 votes)

توجہ فرمائیے

 ٹیم شاباش کا لکھاری کے خیالات اور تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔اگر آپ کو اس تحریر بارے کوئی شکایت ہو ، کسی بیان کردہ  حقائق کی درستگی کرنا چاہتے ہوں تو ٹیم شاباش سےرابطہ کریں۔ 

اہلیہ محمد صدیق

اس تحریر کی مصنفہ ہاؤس وائف ہیں اور اپنے امور ِ خانہ داری کے ساتھ اچھا پڑھنے اور لکھنے کا شوق بھی رکھتی ہیں ۔ مختلف تحریری مقابلہ جات میں حصہ لینے کے ساتھ ساتھ انعامات بھی حاصل کرتی رہتی ہیں۔