محبت ایک ایسا جذبہ ہے جو انسان کے دل میں بے اختیار جنم لیتا ہے۔ یہ نہ تو منصوبہ بندی سے آتی ہے اور نہ ہی کسی شرط پر مبنی ہوتی ہے۔ جب کسی سے محبت ہو جائے تو دل کی کیفیت بدل جاتی ہے، سوچوں میں وہی شخص چھا جاتا ہے، اور زندگی کا محور اس کی موجودگی بن جاتی ہے۔ لیکن اس جذبے کے ساتھ کئی سوالات بھی جنم لیتے ہیں: کیا یہ محبت سچی ہے؟ کیا اس کا اظہار کرنا چاہیے؟ اور اگر وہ شخص ہماری محبت کو قبول نہ کرے تو کیا کریں؟
سب سے پہلا قدم یہ ہے کہ اپنے جذبات کو پہچانا جائے۔ اکثر لوگ محبت کو وقتی کشش یا جذباتی کمزوری سمجھ کر نظر انداز کرتے ہیں، لیکن اگر یہ احساس مسلسل رہے اور دل میں گہرائی پیدا کرے، تو یہ محبت ہو سکتی ہے۔ اس مرحلے پر خود سے سوال کرنا ضروری ہے: کیا یہ شخص میری زندگی میں مثبت تبدیلی لا سکتا ہے؟ کیا ہماری اقدار اور ترجیحات ہم آہنگ ہیں؟ یہ سوالات جذباتی توازن قائم رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔
جب محبت کا یقین ہو جائے تو اگلا مرحلہ اظہار کا ہوتا ہے۔ اظہارِ محبت ایک نازک عمل ہے، جس میں وقت، انداز اور نیت کا بہت دخل ہوتا ہے۔ اگر نیت نکاح کی ہو اور تعلق کو پاکیزہ بنیاد پر قائم کرنا ہو، تو اظہار کرنا جائز ہے۔ اسلامی تعلیمات بھی اس بات کی اجازت دیتی ہیں کہ اگر کسی سے محبت ہو جائے تو اس کا اظہار کیا جا سکتا ہے، بشرطیکہ اس میں کوئی غیر شرعی پہلو نہ ہو۔ اظہار کرتے وقت عزت، شائستگی اور سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ضروری ہے تاکہ سامنے والا شخص آپ کی نیت کو سمجھ سکے۔
اگر محبت یکطرفہ ہو، یعنی جس سے محبت کی جائے وہ اس جذبے کو قبول نہ کرے، تو یہ کیفیت تکلیف دہ ہو سکتی ہے۔ لیکن اس صورت میں صبر اور حقیقت پسندی سے کام لینا چاہیے۔ محبت زبردستی نہیں کی جا سکتی، اور کسی کو مجبور کرنا نہ صرف اخلاقی طور پر غلط ہے بلکہ شرعی طور پر بھی ناجائز ہے۔ ایسے وقت میں اپنے جذبات کو وقت دینا، کسی قریبی دوست یا مشیر سے بات کرنا، اور مثبت سرگرمیوں میں مشغول ہونا مددگار ثابت ہوتا ہے۔ وقت کے ساتھ دل کا بوجھ ہلکا ہو جاتا ہے اور انسان نئی راہوں کی طرف بڑھتا ہے۔
محبت کے جذبے کو شرعی حدود میں رکھنا بہت ضروری ہے۔ اگر یہ جذبہ انسان کو غیر شرعی تعلقات کی طرف لے جائے تو یہ گناہ بن جاتا ہے۔ اس لیے محبت کو نکاح کی نیت سے رکھنا، غیر ضروری ملاقاتوں اور بات چیت سے پرہیز کرنا، اور اللہ تعالیٰ سے رہنمائی مانگنا ضروری ہے۔ محبت اگر اللہ کے لیے ہو اور اس میں پاکیزگی ہو، تو یہ ایمان کی مٹھاس بن جاتی ہے۔
اگر دونوں طرف محبت ہو اور تعلق قائم کرنا ممکن ہو، تو خاندانوں کو اعتماد میں لینا، نکاح کی تیاری کرنا، اور تعلق کو عزت، اعتماد اور وفاداری کی بنیاد پر قائم کرنا بہترین راستہ ہے۔ محبت صرف جذباتی وابستگی نہیں، بلکہ ایک ذمہ داری بھی ہے، جسے سمجھداری اور حکمت سے نبھانا ضروری ہے۔
آخر میں، یہ سمجھنا ضروری ہے کہ محبت ایک خوبصورت جذبہ ہے، لیکن اسے سنبھالنا اور صحیح سمت دینا انسان کی عقل، ایمان اور کردار کا امتحان ہے۔ اگر آپ کسی سے محبت کرتے ہیں تو اپنے جذبات کو پہچانیں، ان کا احترام کریں، اور شرعی و اخلاقی حدود میں رہتے ہوئے فیصلہ کریں۔ یہی محبت کی اصل خوبصورتی ہے۔
توجہ فرمائیے
ٹیم شاباش کا لکھاری کے خیالات اور تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔اگر آپ کو اس تحریر بارے کوئی شکایت ہو ، کسی بیان کردہ حقائق کی درستگی کرنا چاہتے ہوں تو ٹیم شاباش سےرابطہ کریں۔

