رہنمائی

خود اعتمادی کی کمی

مشہور و معروف مغربی مصنفہ ہیلن کیلر کا کہنا ہے کہ، ’’قدرت نے مجھے بہت کچھ عطا کیا ہے اور میرے پاس یہ سوچنے کے لیے وقت نہیں ہے، کہ مجھے کیا کچھ نہیں ملا!‘‘ آپ اپنی صلاحیتوں کو پہچان کر لوگوں کے لیے مفید اور دنیا میں تبدیلی کا باعث بنیں۔ کسی بھی کام کو کامیابی کے ساتھ کرنے کے لیے پر اعتماد ہونا اہم اور طاقتور محرک ہے۔ ناکامی کی ایک اہم وجہ عدم خود اعتمادی ہے، جو کامیابی اور ترقی کی راہ میں بہت بڑی رکاوٹ ہے۔

پاکستان میں نوجوانوں کی اکثریت خود اعتمادی کی کمی کا شکار ہے۔ عدم خود اعتمادی میں فرد کو یقین نہیں ہوتا، کہ وہ کوئی کام کرسکے گا۔ ایسے نوجوان اپنی صلاحیتوں پر اعتماد نہیں ہوتا اور وہ ہر شعبہ ہائے زندگی میں ناکام ہو جاتے ہیں۔ عدم خود اعتمادی کی بہت سی وجوہات ہیں جیسا کہ، احساس کمتری۔ اکثر اوقات، ماضی کے ناخوشگوار واقعات احساس کمتری آپ کی ناکامیوں کا سب سے بڑا سبب منفی خیالات ہیں۔ اگر آپ مستقل شکوہ گو رہیں گے، تو آپ کی زندگی میں مزید ایسے واقعات رونما ہوں گے، جن پر آپ کو مزید رنجیدہ ہونا پڑے گا۔ 

  کامیاب ہونے لیے یہ چند باتیں اپنا لیں

کسی بھی کام کو ذمہ داری سے کرنا ایک اہم کارنامہ ہے، مگر یہ اس صورت میں انجام تک پہنچ سکتا ہے، جب نوجوانوں میں ذمہ داری کا احساس ہو۔ اپنے حالات کی ذمہ داری قبول کریں، پھر انہیں بدلنے کی ہر ممکن کوشش کریں۔ ذاتی نشوونما خود کار عمل نہیں ہے، بلکہ اس کی تکمیل کے لیے محنت لازم و ملزوم ہے۔ اگر آپ وہی کچھ کریں گے جو اب تک کرتے آئے ہیں؛ تو آپ کو وہی کچھ ملے گا جو اب تک ملتا آیا ہے۔

دوسروں کو تبدیل کرنا، دوسروں کو بہتر سے بہترین بنانا، آپ کے اختیار میں نہیں ہے۔ لیکن خود کو بدل دینا، اپنا ظاہر اور باطن خوبصورت بنانا آپ کے اپنے اختیار میں ہے۔ اس دنیا میں نہ کچھ اچھا ہے اور نہ برا۔ یہ فقط آپ کے سوچنے کا انداز ہے۔ لوگ اپنی زندگی بدلنا چاہتے ہیں، لیکن سوچ بدلنےکےلئے تیار نہیں ہوتے۔ اس لیے اُن کی زندگی بھی کامیاب نہیں ہوتی۔

آپ کے حالات آپ کاانتخاب نہیں، لیکن اپنے خیالات کو ضرور منتخب کرسکتے ہیں۔ اپنے خیالات کو بدل کر اپنے حالات بدل سکتے ہیں۔ بے شمارنوجوان اپنی ناکامیوں کی وجہ حالات اور قسمت کو قرار دیتے ہیں، ان کے نزدیک ناکامی کی وجہ پاکستان میں وسائل کی عدم دستیابی ہے۔ لیکن اصل وجہ اپنی ذمہ داریوں سے دستبرداری ہے۔

  محبت میں ناکامی سے نبٹنے کے کچھ مفید طریقے

شکوہ شکایت کو اپنی عادت نہ بنائیں، جب لوگوں میں بیٹھیں تو مایوسی کی باتوں کے بجائے امید کی روشنی پھیلائیں۔ صرف اپنے شعبے میں محدود ہو کر نہ رہ جائیں۔ دوسرے شعبوں کے لوگوں سے بھی ملیں۔ سماجی بھلائی کے کاموں میں شرکت کریں۔ رضاکارانہ کام کا موقع ملے، تو اسے بھی قبول کریں۔ اس سے نیٹ ورکنگ میں اضافہ ہو گا اور آگے بڑھنے کے مواقع ملیں گے۔

کامیاب لوگوں کی سوانح عمری کا مطالعہ کریں۔ تحریکی لٹریچر پڑھیں۔ رویے میں تبدیلی لائیں۔ پرانی عادات کو نئی اور متاثر کن عادات میں بدلیں، اور اپنے اندر پوشیدہ صلاحیتوں کو نکھاریں۔ جو مل گیا ہے اس کے لیے شکر ادا کریں اور جو نہیں ملا، اس کے لیے جدو جہد کریں۔ 

5/5 - (1 vote)

توجہ فرمائیے

 ٹیم شاباش کا لکھاری کے خیالات اور تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔اگر آپ کو اس تحریر بارے کوئی شکایت ہو ، کسی بیان کردہ  حقائق کی درستگی کرنا چاہتے ہوں تو ٹیم شاباش سےرابطہ کریں۔