حوصلہ افزائی

زندگی واقعی مشکل نہیں ہے

زندگی سب کے لیے ایک جیسی ہے ، کبھی آسان اور کبھی مشکل ، کبھی خوشی اور کبھی غم ، کبھی تکلیف اور کبھی راحت ، لیکن اس شخص کے لیے بہت مشکل اور تکلیف دہ ہے جو زندگی کی مشکلات کا سامنا کرنے کو تیار نہیں۔ جب انسان اپنا مقصدِ حیات طے کرتا ہے اور کچھ بڑا کر کے دکھانے کا فیصلہ کرلیتاہے تو اسے رکاوٹوں، پریشانیوں اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

زندگی میں جتنی منازل ہوتی ہیں ،اتنی ہی مشکلات آتی ہیں۔ انسان کی زندگی اُمید اور خواب کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔ جب اُمید ختم ہونے لگے اور خواب ٹوٹنے لگیں تو انسان ٹوٹنا شروع ہو جاتا ہے۔ جس طرح دنیا کی باقی ہر چیز کا ایک دورانیہ ہوتا ہے، اسی طرح مشکل کا بھی ایک دورانیہ ہوتا ہے۔ جو سکھانے کے لیے آتا ہے۔ اس سے ضرور سیکھنا چاہیے۔ مشکلات کسی مصلحت پر مبنی ہوتی ہیں۔ اِس مصلحت کا انتظار کرنا چاہیے۔ اس کا وعدہ اللہ تعالیٰ نے قرآن ِپاک میں کچھ یوں کیا ہے کہ: ”ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔”(سورۃ الانشراح)

مشکلات کا آنا، پھر مشکلات کا ختم ہو جانا اور نیا راستہ بن جانا یہ اللہ تعالیٰ کا کرم ہے۔ صرف بیٹھ کر وقت گزارنا زندگی نہیں ہے، بلکہ کچھ کر گزرنا ہی اصل زندگی ہے۔ اسی لیے احسن طریقے سے زندگی گزارنے کے لیے اپروچ بنانی چاہیے کہ زندگی میں اچھے برے دن آئیں تو کیسے منیج کیا جا سکتا ہے۔ مشکلات سے ٹوٹنے اور ہارنے کے باوجود امید کا دامن نہ چھوڑنے والا سرفراز ہو جاتا ہے ۔بد ترین حالات میں بھی اچھی اُمید قائم رکھنی چاہیے کیونکہ یہ اللہ کی طرف سے مصلحت اور بہتری کے امکانات کے ساتھ موجود ہوتے ہیں۔ ہمیشہ اچھا گمان رکھنا چاہیے ۔قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے

”میری رحمت سے نااُمید مت ہونا ”[سورۃ الز:53]

زندگی مشکل نہیں ہے۔ بس اِسے اَحسن طریقے سے گزارنے کا فن آنا چاہیے۔ اس حقیقت کی سمجھ ہونی چاہیے کہ زندگی میں آنے والی مشکلات کا تعلق زندہ شخص سے ہے۔ جو اُسی کو بنانے کی خاطر مختلف امتحانات سے گزارنے اور اُن میں سرخرو کروانے کے لیے آتی ہیں ۔ انسان کی خواہشیں ، ضرورتیں اور تقاضے وقت کے ساتھ بدلتے رہتے ہیں۔اسی کے مطابق زندگی کے امتحانات بدلتے رہتے ہیں۔

  مشکل حالات میں مثبت رہنے کے طریقے

انسان کو چاہیے کہ اپنی مشکلات کو دیکھتے ہوئے اس کائنات کو تصور میں لائے پھر اس کائنات کے بنانے والے کو تصور میں لائے۔ جب کائنات اور اس کا بنانے والاتصور میں آئے گا تواپنا آپ اور مشکلات بہت چھوٹی لگیں گی۔کبھی مشکلات امتحان اور آزمائش کی خاطر آتی ہیں تو کبھی انسان کا لالچ اس کو مشکلات کی دلدل میں لے جاتا ہے۔لیکن ہم کبھی یہ ماننے کو تیار نہیں ہوتے کہ ہم اپنے لیے خود مشکلات کا باعث بنتے ہیں۔ انسان ہمیشہ دوسروں کا گلہ کرتا ہے۔ حالانکہ دوسروں کا کوئی قصور نہیں ہوتا۔

مشکلات کا سامنا کرنے کی عادت بچپن میں ہی بن جاتی ہے۔ بچے اپنی زندگی میں سب سے زیادہ والدین کو دیکھتے اور اِن سے سیکھتے ہیں کہ ان کے والدین مشکلات کا سامنا کیسے کرتے ہیں۔ لہذٰا والدین کو چاہیے کہ بچوں کے اندر مشکلات کے سامنے کھڑا ہونے کی ہمت پیداکریں۔والدین کوکبھی بھی اپنے بچوں کو بے بسی نہیں سکھانی چاہیے۔اگر بچوں نے بے بس رہنا سیکھ لیا اور خودداری چھوڑدی تو پھر وہ کبھی تبدیل نہیں ہوں گے۔ والدین کو مشکلات کا ہمت سے سامنا کرتے ہوئے بچوں کوبھی ہمت دلانی چاہیے۔اگر بچوں میں ہمت کی عادت ڈال دی جائے تو ان کی آنے والی زندگی بہت بہتر ہوجاتی ہے۔ ایک وقت میں کی ہوئی چھوٹی سی ہمت آنے والے وقت میں بڑا نتیجہ اخذ کرتی ہے۔ چھوٹی سی چیز بھی چھوٹی نہیں ہوتی۔ کچھ لوگوں کے بدلنے سے معاشرے میں بڑی تبدیل آنا شروع ہو جاتی ہے۔

بہت سے لوگ شکوہ کرتے نظر آتے ہیں کہ مشکلات اور تکالیف صرف ہماری زندگی میں ہیں۔ باقی ساری دنیا بہت خوشحال زندگی بسر کر رہی ہے۔ ایسے لوگ بہت بڑی غلط فہمی کا شکار ہیں ایسا ممکن نہیں کہ کسی کی زندگی میں مشکلات نہ ہوں۔

جیسے ایک مثال مشہور ہے کہ بدھا کے پاس ایک عورت چلی گئی اور اس سے کہا کہ ”میرا بیٹا مر گیا ہے ۔ مجھے اس کا بہت زیادہ غم ہے۔ مجھے بتاؤ کہ میں اس غم کو کیسے ختم کروں۔” بدھا نے ایک خالی پیالہ اس عورت کو دیا اور کہا ”بستی میں جا کر ایسا گھر تلاش کرو جہاں پر کبھی کوئی مرا نہ ہو۔ اگر کوئی مل جائے تواس گھر سے اس پیالے کو دانوں سے بھر لاؤ۔” وہ عورت بستی میں گئی اور خالی ہاتھ واپس لوٹ آئی اور بدھا سے کہنے لگی کہ” میراغم ختم ہو گیا ہے۔” بدھا نے پوچھا ”تمہار ا غم کیسے ختم ہوا؟” اس عورت نے جواب دیا” مجھے ایک بھی گھر ایسا نہیں ملا جس میں کوئی مرا نہ ہو یا جسے کوئی غم نہ ہو۔” جب انسان دوسروں کے غموں اور دکھ درد کو دیکھتا ہے تو اس کو اپنا غم چھوٹا لگنا شروع ہو جاتا ہے۔

  موجودہ حالات کے مطابق خود کو تیار کریں

جب انسان صرف اپنی ہی تکالیف کو دیکھتا رہتا ہے تو اسے اپنی تکالیف کے علاوہ کچھ نظر نہیں آتا اور وہی سب سے زیادہ بڑی لگتی ہیں۔ جس کو انسان مشکل سمجھتا ہے ممکن ہے وہ رحمت میں بدل جائے ۔ جیسے زندگی میں رات بہت ضروری ہے جو دن کی اہمیت کو واضح کر تی ہے ۔اسی طرح بعض دفعہ مشکلا ت بھی بہت ضروری ہوتی ہیں۔کیونکہ ہر مشکل کسی آسانی کو آپ کی زندگی میں شامل کرنے کی ذمہ دار ہے۔ لہذا اِن کا سامنا بہادری و استقلال اور ہمت سے کریں۔

5/5 - (2 votes)

توجہ فرمائیے

 ٹیم شاباش کا لکھاری کے خیالات اور تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔اگر آپ کو اس تحریر بارے کوئی شکایت ہو ، کسی بیان کردہ  حقائق کی درستگی کرنا چاہتے ہوں تو ٹیم شاباش سےرابطہ کریں۔ 

Avatar

اس تحریر کی مصنفہ اردو ادب میں ماسٹر کرنے کے بعد ایک نجی تعلیمی ادارے میں تدریس کے فرائض سرانجام دے رہی ہیں۔ اپنے لکھنے کا با قاعدہ آغاز سال 2021 سے کیا اوراب تک کئی میگزینز میں ان کی تحاریر شایع ہو چکی ہیں۔