رہنمائی

زیادہ سوچنا ایک عادت بن سکتا ہے

ہم سب اپنا زیادہ سے زیادہ وقت کسی نہ کسی چیز کے بارے میں سوچنے میں گزار دیتے ہیں۔ ہمارے خیالات ایک ریل گاڑی کی طرح ہیں، جس کے پیچھے پیچھے ہم بھاگتے ہوئے ایک مزاجی دنیا کے بارے تصورات پیدا کرنے لگتے ہیں۔ حیرانی کی بات ہے کہ ہم کنتی آسانی سے معمولی باتوں کے بارے میں سوچنا شروع کردیتے ہیں اور اس وقت تک اپنے خیالات پر لگام نہیں لگاتے جب تک ہم اپنے ذہن میں ایسے منظرنامے اور مشکل حالات پیدا نہیں کرلیتے۔ یہ خیالات ہمیں پریشان کرتے ہیں، ہمیں دکھی کرتے ہیں اور ہمیں حقیقی دنیا سے الگ کر دیتے ہیں۔

زیادہ سوچنا ایک عادت بن سکتا ہے اور جلد ہی ہمارے ذہنی سکون اور صحت کو متاثر کرنا شروع کر دیتا ہے۔ اگر آپ کو زیادہ سوچنے کی عادت ہے تو ان تجاویز پر عمل کرکے آپ اس پر قابو پاسکتے ہیں۔

اپنے آپ کو پہچانیں

اس بات پر ہمیشہ سے زور دیا جاتا ہے کہ دنیاوی کاموں سے فارغ ہوکر خود کے لیے وقت نکالیں اور کچھ سوچیں۔ اپنے خیالات کے ساتھ وقت گزارنا خود کو بہتر طرح سے جاننے کے لیے ضروری ہے لیکن ضرورت سے زیادہ ان خیالات میں غوطہ لگانا غیر صحت بخش ہو سکتا ہے۔ ضرورت سے زیادہ سوچنا نشہ آور ہو سکتا ہے اور بعد میں اپنے آپ کو اس سے روکنے پر مجبور کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔ ایک بار جب ہم اپنے خیالات کو سمجھ لیتے ہیں اور یہ جان لیتے ہیں کہ ہمیں اپنے خیالات کے ساتھ کتنا وقت گزارنا چاہیے تب ہمیں سمجھ میں آجاتا ہے کہ کون سے خیالات ضروری ہیں اور کون سے نہیں۔

  اپنے کاروبار کو ایک برانڈ کیسے بنائیں؟

اپنے ماضی اور ڈر کو قبول کرنا سیکھیں

اکثر اوقات دیکھا گیا ہے کہ ماضی میں ہوئے واقعات اور خوف کی وجہ سے ہم زیادہ سوچنے لگتے ہیں۔ انسان ہمیشہ اپنی ماضی میں ہوئی غلطیوں اور پچھتاوے کا بوجھ تاعمر اپنے ذہن میں لیے پھرتا ہے۔ ایسے واقعات جو کچھ سال پہلے ہمارے ساتھ پیش آئے تھے اس کا ڈر ہم پر حاوی رہتا ہے اور ہمیں پریشان کرتے رہتا ہے۔ زیادہ سوچنے کی عادت کو روکنے کی جانب ایک قدم یہ ہوسکتا ہے کہ ہمیں اپنی خامیوں اور ڈر کو قبول کرلینا چاہیے۔ ایک بار جب آپ اپنے آپ کو اپنے حقیقی نفس کی روشنی میں دیکھنا شروع کر دیتے ہیں اور اپنے ماضی اور خامیوں سے بھاگنا چھوڑ دیتے ہیں تب آپ خود کو قبول کرنے کی کوشش کی طرف ہوتے ہیں اور وقت گزرنے کے ساتھ آپ اپنے موجودہ وقت پر توجہ دینا بھی سیکھ جاتے ہیں اور پھر ماضی میں جو کچھ بھی ہوا ہے اس سے پریشان نہیں ہوتے۔

تناؤ اور منفی خیالات کو دور کریں

ہم سوچنے میں اپنا بہت زیادہ وقت گزارتے ہیں کیونکہ ہم منفی خیالات سے گھرے ہوئے ہیں جو ہمارے جسم میں ایک تناؤ پیدا کرتا ہے۔ ہمیں ہمارے جسم میں جمع تناؤ کو دور کرنے کے طریقے تلاش کرنے چاہئیں۔ یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ آپ رات کو سونے سے پہلے مراقبہ کریں اور دن میں کیے گئے کاموں کے بارے میں سوچیں۔ ان اچھی چیزوں کی تعریف کریں جو آپ کے ساتھ ہوئی ہیں اور اپنی غلطیوں سے اداس ہونے کے بجائے ان سے سیکھیں۔ ورزش اور مراقبہ زندگی کے مختلف پہلوؤں میں بہت مدد کرتے ہیں اور یقینی طور پر آپ کو سکون پہنچاتے ہیں۔ ساتھ میں یہ ان خیالات کو ذہن نشین کرنے میں مدد کرتے ہیں جو آپ کو خوش رکھتے ہیں۔

  نوجوانوں کے سیکھنے کے پانچ بنیادی ہنر

مِرر تھراپی

زیادہ سوچنے کے ضمنی اثرات میں سے ایک ہے خود پر اعتماد نہیں رکھنا۔ خود پر اعتماد نہ رکھنے کی وجہ سے اکثر ہم کوئی بھی فیصلہ نہیں کرپاتے۔ اپنے آپ پر اعتماد پانے کا ایک طریقہ مِرر تھراپی ہے۔ اس تھراپی میں آپ آئینے کے سامنے کھڑے ہوکر خود کو بتائیں کہ آپ ایک پُراعتماد شخص ہیں، اپنے جسم، دماغ اور سوچنے کی صلاحیت کی تعریف کریں۔ ایک بار جب یہ معمول بن جائے گا تب آپ خود کی خامیوں کو دیکھنے کے بجائے خود کو مثبت اور پُراعتماد محسوس کریں گے’۔

4/5 - (2 votes)

توجہ فرمائیے

 ٹیم شاباش کا لکھاری کے خیالات اور تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔اگر آپ کو اس تحریر بارے کوئی شکایت ہو ، کسی بیان کردہ  حقائق کی درستگی کرنا چاہتے ہوں تو ٹیم شاباش سےرابطہ کریں۔