کردار سازی

اپنی خودداری یا عزت نفس کی کیسے حفاظت کریں

سب سے پہلے دیکھتے ہیں خودداری یا عزت نفس ہوتی کیا چیز ہے؟میرے مطابق کسی کی نظر میں بھی اپنے لیے بیچارگی نا پانا خودداری یے۔یہ بڑی اہم چیز ہے جب ہم دوسروں سے بھیک مانگتے ہیں یاد رکھیے بھیک صرف پیسوں کی ہی نہیں ہوتی۔توجہ کی،احساس کی, ذمہ داری کا احساس دلانے کی،وقت مانگنے کی،چاہے جانے کی، اور تعلق رکھنے کی بھی ہوتی ہے۔

جو انسان ان جذبات کی رو میں بہہ جاتا ہے اس کی خودداری جاتی رہتی ہے۔وہ دوسروں کے لیے بے مول ہو جاتا ہے اور کبھی کبھار تو خود کی نظروں میں ہی گر جاتا ہے۔خود کو فضول،بدقسمت سمجھ کر ڈپریشن میں جانے لگتا ہے۔

ہر انسان قیمتی ہے، ہر کسی کو اللہ پاک نے کوئی نہ کوئی منفرد خوبی سے ضرور نوازا ہے۔ اس لیے کسی دوسرے انسان کے آگے جھکا اچھا نہیں لگتا۔

اسی حوالے سے آگے بتائی جانے والی چند باتوں پر عمل کریں اور اپنی خودداری کی حفاظت کریں۔

اپنے کھانے کی قیمت خود ادا کیجیے

اکثر ہمارا دوستوں،کزنز وغیرہ کے ساتھ پارٹی کا ارادہ بنتا ہے تو سب کی رائے فاسٹ فوڈ انجوائے کرنے کی ہوتی ہے۔ اس کا سب سے بہترین حل یہ ہے کہ بل کو آپس میں تقسیم کر لیجیے۔اگر کوئی کہے بھی تو انکار کر دیں ۔کیوں کہ کسی کے پیسوں سے بندہ ایک بار کھا کر اگلی دفعہ کے لیے شرمندہ ہو جاتا ہے پھر وہ دوسری دفعہ کہتے ہوے بھی جھجھکتا ہے اور دوسرے بھی اسے کہتے ہوے ججھک کرتے ہیں کہ اس نے کون سا پیسے دینے ہیں۔کالج میں بھی دوستوں کے ساتھ پروگرام بنتا تو میں کہتی کہ سب مل کر دیں گے یقین کریں اس کھانے کی خوشی ہی الگ ہوتی تھی اور اگلی دفعہ بے جھجھک کہتے تھے پارٹی کریں۔

یہ بات خاص طور پر ورکنگ وومن کے لیے ہے جن کے ساتھ میل کولیگز کام کرتے ہیں۔ ان کو چاہیے ہمیشہ اپنے کھانے کی قیمت خود ادا کریں۔ بانو قدسیہ راجہ گدھ میں لکھتی ہیں جب دو دوست لڑکا ،لڑکی باہر کھانا کھاتے ہیں تو بل ہمیشہ لڑکا دیتا ہے جس کا صاف مطلب ہے وہ اپنا رستہ صاف کر رہا ہوتا ہے۔بات لمبی ہو رہی ہے لیکن مجھے ایک واقعہ یاد آ گیا شاید کسی کا بھلا ہو جائے ہمارے کالج کی وین میں دوسرے کورس کی ایک لڑکی تھی جو کسی کے ساتھ ریلیشن میں تھی ساری لڑکیوں کو اس کا پتہ تھا وہ خود بتاتی تھی میں نے اسے کہا تھا کہ جس لڑکے کا اپنا کوئی مستقبل نہیں سارا دن آوارہ گرلز کالج کے چکر لگاتا ہے اس نے تمہارا مستقبل کیا محفوظ کرنا ہے تعلق توڑ کے توبہ کر لو لیکن وہ مانی نہیں ایک دن ملنے گئی آئی تو بڑی خوش تھی کہ اس نے پزا لے کر دیا ہے میں نے کہا تم نے کیا گفٹ دیا ہے تو ہنسنے لگی بانو قدسیہ کا ناول بھی میں نے تب ہی نیا نیا پڑھا تھا مجھے سمجھ لگ گئی تھی خیر تھوڑے عرصے بعد ہی ان کا بریک اپ ہو گیا اور پھر بڑا روئے۔تب رونے کا کیا فائدہ۔

ہر کسی سے پریشانی نہ کہیے

یہ دنیا آزمائش کی جگہ ہے۔ ہر شخص آزمائش میں ہے ۔بس نوعیت الگ الگ ہے ۔کبھی کسی کے ساتھ کوئی مئسلہ درپیش آ جاتا ہے کبھی پیسوں کی ضرورت ہوتی ہے کبھی دل کا بوجھ ہلکا کرنا ہوتا ہے،کبھی کاروبار میں نقصان ہو جاتا ہے کبھی دھوکہ ہو جاتا ہے غرض کبھی بھی کوئی مئسلہ ہے تو اپنے شریک حیات کے سوا کسی سے ڈسکس نہ کریں اگر بچے بڑے ہیں سمجھدار ہیں تو ان کو شامل کر سکتے ہیں اگر ابھی نوجوان ہیں تو اپنے والدین سے مشورہ لیں۔

  خود سے کبھی جھوٹ نہ بولیں۔

اس کے علاوہ اگر معاملہ کی نوعیت ایسی ہو کہ بہن ،  بھائیوں، دوستوں،رشتہ داروں کی مدد چاہیے ہو تو چند جن سے تعلق خاص ہو ان کو شامل کر سکتے ہیں۔لیکن ہر بندے کے سامنے اپنی پریشانی کا تذ کرہ کرنا ، ہمدردی لینا اچھی بات نہیں۔لوگ وقتی ہمدردی دکھا بھی دیتے ہیں لیکن اس بندے کی عزت پہلے والی نہیں رہتی۔

نہ کرنا سیکھیں

اکثر ہمیں کوئی کام کہہ دیتا ہے یا کوئی مالی مدد چاہتا ہے ۔اگر تو ہم کر سکتے ہیں تو اچھی بات ہے لیکن بہت دفعہ ہم نہیں کر سکتے ہوتے کچھ مجبوریاں ہوتی ہیں،تو ہم وقتی ہاں کر دیتے ہیں ہمیں نہ کرنے میں شرم آتی ہے ایسا کرنے سے اس بندے کو بھی جھوٹی آس لگ جاتی ہے اور ہم خود بھی ذہنی اذیت میں مبتلا ہو جاتے ہیں کہ اب دوبارہ فون آیا تو کون سا بہانہ بنانا ہے ۔اس لیے اگر کبھی ایسی صورت حال کا سامنا ہو تو شائستہ انداز میں نہ کر دیجیے۔ایسا کرنے سے مستقل پریشانی بھی نہیں ہو گی اور خودداری بھی قائم رہے گی ۔ ایک خوددار بندہ جھوٹے وعدے نہیں کرتا۔

رشتہ داروں کے سامنے اپنی اولاد کی برائی نہ کریں

بہت سے لوگوں میں یہ عادت ہوتی ہے وہ خوش نہیں ہوتے ۔ہر وقت اپنی اچھی بھلی اولاد کو بھی کوستے رہتے ہیں ۔ہر رشتہ دار کے سامنے اس کی برائی کرتے ہیں۔ کبھی تعریف نہیں کرتے۔ چھوٹی سے چھوٹی گھر کی بات بھی دوسروں سے ڈسکس کرتے ہیں۔ ایسے ہی وقت گزرتا جاتا ہے۔ ان کی اولاد دوسروں کی نظر میں معتبر نہیں رہتی۔ پھر پتہ کیا ہوتا ہے جب بچوں کے رشتے کرنے کا وقت آتا ہے تو یہ خاندان کے کسی قابل بچے یا بچی کے ساتھ اپنی اولاد کا رشتہ کرنا چاہتے ہیں تو ان کا رشتہ کوئی نہیں لیتا پھر یہ گالیاں دیتے ہیں کہ رشتے دار پیسے کے ہوتے ہیں۔لیکن اصل میں قصور وار یہ خود ہوتے ہیں جنہوں نے اپنی اولاد کو کبھی دوسروں کی نظر میں قابل بنایا ہی نہیں ہوتا۔

  محبت میں آزمایشیں کیوں آتی ہیں

تھوڑے میں گزارہ کرنا سیکھیں

اپنے ہنر کو پالش کر کے اپنے زریعہ آمدنی میں اضافہ کرنا خوش آئند ہے لیکن جب تک آمدنی محدود ہو تو  بے جا خواہشات کے لیے قرضے لینے سے اجتناب کریں۔اپنی آمدنی میں گزارہ کریں۔جس کو مانگ کر کھانے کی عادت پڑ جاتی ہے اس کی خودداری کا قتل ہو جاتا ہے ۔ قرضہ انسان کو زلیل کروا دیتا ہے ۔

بے قدرے رشتہ داروں سے بچیں

کچھ رشتہ دار ایسے ہوتے ہیں جو کسی کو کچھ نہیں سمجھتے ۔ اپنے کام میں کسی کی رائے  نہیں لیتے ہیں بلکہ وہ اپنی باتیں اور معاملات دوسروں سے چھپاتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے ہاں جا کر انسان شرمندہ ہی ہوتا ہے ۔ان لوگوں سے تعلق نہ توڑیں کیوں کہ اس کی اللہ پاک نے اجازت نہیں دی ۔ان کی غمی،خوشی میں شریک ہوں لیکن ان سے جذباتی وابستگی ختم کر لیں ۔جس طرح ان کو آپ کے ساتھ اپنے معاملات شیر کرنے میں دلچسپی نہیں آپ کو بھی ان سے کوئی فرق نہیں پڑنا چاہیے ۔ان سے بس سلام اور وعلیکم سلام رکھیں۔ آپ کی عزت نفس اہم ہے ،ذہنی سکون اہم ہیں خود کو پُرسکون رکھیں، ایسے لوگوں سے تعلق گہرا کرنے کی ضرورت نہیں۔

5/5 - (2 votes)

توجہ فرمائیے

 ٹیم شاباش کا لکھاری کے خیالات اور تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔اگر آپ کو اس تحریر بارے کوئی شکایت ہو ، کسی بیان کردہ  حقائق کی درستگی کرنا چاہتے ہوں تو ٹیم شاباش سےرابطہ کریں۔ 

اہلیہ محمد صدیق

اس تحریر کی مصنفہ ہاؤس وائف ہیں اور اپنے امور ِ خانہ داری کے ساتھ اچھا پڑھنے اور لکھنے کا شوق بھی رکھتی ہیں ۔ مختلف تحریری مقابلہ جات میں حصہ لینے کے ساتھ ساتھ انعامات بھی حاصل کرتی رہتی ہیں۔