بچےکی تربیت میں ایک ماں بہت اہم کرداراداکرتی ہے۔اولاد کی پہلی درسگاہ بھی ماں کی گود ہے۔یعنی بچہ اپنے ابتدائی دو تین سال اپنی ماں کے ساتھ دن ورات گزارتا ہے جس سے ماں کی بہت سی عادات بچے میں منتقل ہوجاتی ہیں بلکہ میڈیکلی دیکھیں تو بچے کی پیدائش سے قبل نوماہ بھی ماں کی طبیعت کے اثرات ہونے والے بچے پرپڑتے ہیں۔توپھریہ کیسے ممکن ہے کہ جدید دورکی ماں نفسیاتی مسائل کا شکارہوتواُس کی اولاد اس سے محفوظ رہ جائے۔اگر مائیں نفسیاتی ماحول کا شکار رہیں گی تو نئی نسل کے مسائل جوں کے توں رہیں گے۔
ماؤں کی نفسیاتی تندرستی کا اگلی نسل پر گہرا اثر پڑتا ہے۔ جب مائیں نفسیاتی پریشانی کا شکار ہوتی ہیں، تو یہ اپنے بچوں کے لیے پرورش اور معاون ماحول فراہم کرنے کی ان کی صلاحیت کو متاثر کر سکتی ہے۔
یہ بین النسلی صدمے کے ایک چکر کا باعث بن سکتا ہےجہاں ماں کا غیر حل شدہ جذباتی درد اور تناؤ اس کے بچوں تک پہنچ جاتا ہے۔ یہ مختلف طریقوں سے ظاہر ہوسکتا ہے جیسے کہ
جذباتی ضابطے کی مشکلات
بے چینی، ڈپریشن، یا دماغی صحت کے دیگر مسائل
صحت مند تعلقات بنانے میں دشواری
کم خود اعتمادی یا اعتماد
بڑھتا ہوا تناؤ اور صدمے کا خطرہ
ماں کی نفسیاتی صحت بچوں کی نشوونما اور ان کی اپنی نفسیاتی صحت پر بہت زیادہ اثرانداز ہوسکتی ہے۔ ماں کی نفسیاتی صحت کا بچوں پر مثبت اور منفی دونوں طرح کے اثرات ہوسکتے ہیں۔
ماں کی نفسیاتی صحت کے مثبت اثرات
حفظان صحت: ماں کی نفسیاتی صحت بچوں کی نشوونما میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ماں کے صحت مند رویے اور اس کے مثبت خیالات بچوں کو ایک صحت مند ماحول فراہم کرتے ہیں۔
بچوں کی نشوونما: ماں کی نفسیاتی صحت بچوں کی نشوونما میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ماں کے مثبت رویے اور اس کے خیالات بچوں کو ایک صحت مند ماحول فراہم کرتے ہیں۔
بچوں کی تعلیم: ماں کی نفسیاتی صحت بچوں کی تعلیم میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ماں کے مثبت رویے اور اس کے خیالات بچوں کو ایک صحت مند ماحول فراہم کرتے ہیں جو ان کی تعلیم میں مدد کرتا ہے۔
ماں کی نفسیاتی صحت کے منفی اثرات
بچوں کی صحت: ماں کی نفسیاتی صحت بچوں کی صحت پر بھی اثرانداز ہوسکتی ہے۔ ماں کے منفی رویے اور اس کے خیالات بچوں کو ایک غیر صحت مند ماحول فراہم کرتے ہیں جو ان کی صحت پر منفی اثرات ڈال سکتا ہے۔
بچوں کی تعلیم: ماں کی نفسیاتی صحت بچوں کی تعلیم میں بھی منفی اثرات ڈال سکتی ہے۔ ماں کے منفی رویے اور اس کے خیالات بچوں کو ایک غیر صحت مند ماحول فراہم کرتے ہیں جو ان کی تعلیم میں مدد نہیں کرتا۔
بچوں کی نشوونما: ماں کی نفسیاتی صحت بچوں کی نشوونما میں بھی منفی اثرات ڈال سکتی ہے۔ ماں کے منفی رویے اور اس کے خیالات بچوں کو ایک غیر صحت مند ماحول فراہم کرتے ہیں ۔
اس منفی اثرات کے لیے ایک جامع نقطہ نظر کی ضرورت ہے جو ماؤں کی نفسیاتی ضروریات کو پورا کرے اور انہیں ضروری مدد اور وسائل مہیا کرے۔ نفسیاتی مسائل سے بچاو کی کچھ تدابیر درج ژیل ہیں۔
ذہنی صحت کی خدمات اور علاج تک رسائی
اگرایک عورت کو کوئی قدرتی ذہنی مسائل ہیں توکسی معالج سے اس کا بروقت علاج کروایا جائے ناکہ تاخیر کی جائے۔
سوشل سپورٹ نیٹ ورکس
ایک عورت جتنا سوشل اور کمیونٹی کنکشن رکھے گی تووہ اوور تھنکنگ جیسی مرض سے محفوظ رہے گی۔ دوسرے الفاظ میں کہ سوشل اسپورٹ سے بھی آپ ذہنی الجھنوں کا شکارہونے سے کافی حد تک بذات خود کو محفوظ رکھ سکتے ہیں۔
اقتصادی بااختیار بنانا اور استحکام
ایک بااختیار عورت بھی کافی حد تک مضبوط ہوتی ہے۔جومعاشرے کے مسائل کا سامنا باآسانی کرلیتی ہے اس کے چیلنجز کو اپنے اوپر حاوی نہیں ہونے دیتی۔اورایک گھرکی عورت جو ہر وقت ایک ہی جگہ میں رہے وہ بھی نفسیاتی عارضوں میں مبتلا ہوسکتی ہے۔
خوشگوار اورمثبت ماحول
ایک عورت اگرگھرکی چاردیواری میں موجود ہے تو اس کے لیے خوشگوار اورمثبت ماحول رکھا جائے تاکہ اگلی نسل بھی ایسے ہی ماحول میں پروان چڑھے۔طنز،لڑائی جھگڑے،باتیں کسنا،نیچادکھانا وغیرہ جیسے منفی ماحول سے گریز برتاجائے اورکوشش کی جائے کہ ایسا ماحول نہ بنے۔
مندرجہ بالا چند نکات جن پر عمل کرکے کچھ حد تک ہم ماوں اورنئی جنریشن کو نفسیاتی عارضوں سے باہر لانے کی کاوش کرسکتے ہیں۔
ماؤں کی نفسیاتی بہبود کو ترجیح دے کرہم اگلی نسل کو صحت مند اور زیادہ لچکدار بنانے میں مدد کر سکتے ہیں۔بچے کا مزاج ورویہ دونوں ماں سے زیادہ کنورٹ ہوتاہے یعنی ماں خوشحال تو بچے بھی خوشحال ہے۔اگر ہم چاہتے ہیں کہ نئی آنے والی جنریشن نفسیاتی مسائل کا شکارنہ ہوتوبنیادی جڑ ماں کے لیے خوشگوارماحول کوترجیح دی جائے۔
توجہ فرمائیے
ٹیم شاباش کا لکھاری کے خیالات اور تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔اگر آپ کو اس تحریر بارے کوئی شکایت ہو ، کسی بیان کردہ حقائق کی درستگی کرنا چاہتے ہوں تو ٹیم شاباش سےرابطہ کریں۔