نوجوان کسی بھی ملک وملت کی ریڑھ کی ہڈی اور اس کا اصل سرمایہ ہوا کرتے ہیں اور ہمیشہ وہی قومیں ترقی کی منازل طے کرتی ہیں جو اپنے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو صحیح رخ پہ لا کر ان سے فائدہ اٹھاتی ہیں ۔ قرآن پاک کی سورہ کہف میں جن اصحاب کا ذکر کیا گیا ان کو بھی جوان کہا گیا اور کیا ہی خوبصورت طریقے سے انہوں نے اپنی قوم سے خطاب کیا تھا ۔ اسی طرح اور بھی کئی جگہوں پہ انبیاء کرام کے ساتھ جن ساتھیوں کا ذکر ملتا ہے ان میں اکثریت ان کا ساتھ دینے والے نو جوان ہی ہوا کرتے تھے ۔ اسی طرح ہمارے پیارے نبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان والے سابقون الاولون اکثریت جوانوں کی ہے ۔
اس کے بعد اگر ہم اپنی اسلامی تاریخ کا مطالعہ کریں اس میں بھی کارہائے نمایاں سر انجام دینے والے نو جوانوں کا ذکر ملتا ہے ۔ محمد بن قاسم کی مثال کو لے لیں کس عمر میں وہ نکلے اور کہاں تک وہ پہنچے۔ مگر جب ہم آج کے نو جوانوں کو دیکھتے ہیں تو ہمیں وہ حوصلہ افزاء نتائج نظر نہیں آتے جو ماضی میں ملا کرتے تھے ۔
اب اگر اس کی وجوہات کو تلاش کیا جائے تو میرے مطابق پہلی وجہ اپنے اسلاف کی تاریخ سے ناواقفیت اور عدم دلچسپی ہے اور دوسری وجہ یہ کہ ہمارا نوجوان کتابوں سے دور ہوکے صرف انٹرنیٹ کا محتاج بن گیا ۔ انٹرنیٹ کی افادیت سے انکار نہیں مگر گوگل پہ جو معلومات میسر ہیں وہ ساری کی ساری معتبر نہیں ہیں کیونکہ جب ہم گوگل پہ کوئی چیز تلاش کرتے ہیں تو وہ اس چیز کے بارے میں لکھا گیا ہر کسی کا مواد آپ کے سامنے کر دیتا ہے پھر آپ کا دماغ جس کو صحیح تسلیم کرتا ہے یا جس کی طرف زیادہ میلان رکھتا ہے اس کو لے لیا جاتا ہے یوں اصل تحقیق سے آج کا جوان دور ہوتا جا رہا ہے ۔
تیسری وجہ ادب سے دوری ہے ۔ کیونکہ آج کل مفید ادبی نشستیں بالکل محدود ہو گئیں ہیں ۔
چوتھی وجہ تحقیق کا فقدان ہے ۔ بس جو چیز تیار شدہ میسر آگئی اس کو اپنے کام میں لیا اور اپنی طرف سے کوئی تحقیق نہیں۔
دوستو، ہماری جوانی اتنی قیمتی چیز ہے کہ قیامت کے دن جن چار چیزوں کا جواب دئیے بغیر بندہ محاسبہ کی جگہ سے نہیں ہل سکے گا ،اس میں ایک سوال ہماری اس گزرتی جوانی کے بارے میں بھی ہے کہ اپنی جوانی کس کام میں خرچ کی ؟
لہذٰا ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمیں اپنے ملک کے نو جوانوں کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے لیے مستقل حکمت عملی بنائی جائے تاکہ ان کو منفی سرگرمیوں سے ہٹا کے مثبت سرگرمیوں میں مصروف رکھا جائے ۔ ہمارے ملک میں اس طرح کے پروگرام مستقل بنیادوں پر مرتب کیے جائیں جہاں ہمارے جوان کھل کر اپنی صلاحیتوں کا اظہار کر سکیں تاکہ یہی صلاحیتیں ملک و ملت کی ترقی کا سبب بن سکیں۔
توجہ فرمائیے
ٹیم شاباش کا لکھاری کے خیالات اور تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔اگر آپ کو اس تحریر بارے کوئی شکایت ہو ، کسی بیان کردہ حقائق کی درستگی کرنا چاہتے ہوں تو ٹیم شاباش سےرابطہ کریں۔