اکثر ہم لوگ یہ سنتے ہیں کہ کہ پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ ۔ مگر یہ ایک شعر سمجھ کے ایک کان سے سن کے دوسرے کان سے نکال دیتے ہیں۔ اور اسی طرح کا ایک اور فقرہ سننے کو ملتا ہے کہ کوشش کیے جاؤ آخر کار کامیابی آپ کے قدم چومے گی ۔ تو آج میں انہی جملوں کی حقیقی مثال آپ کے سامنے رکھنا چاہوں گا ۔
جیسا کہ آج کل ہر آدمی خصوصاً نوجوان طبقہ انتہائی مایوسی کا شکار ہے اور وہ مایوسی ان کے بہترین مستقبل کے حوالے سے ہے تو آج کے نوجوان کو چائیے کہ اگر اپنے اندر ان دو چیزوں کو لازم کر لے تو وہ ایسی مایوسیوں سے بچ سکتا ہے ۔ پہلے نمبر پہ مستقل مزاجی کو اپنا شعار بنا لے اور دوسرا وقت کا پابند ۔ ہمارے نوجوان جو زیادہ تر ناکامی کا شکار ہوتے ہیں ان میں ان دو عناصر کا کلیدی کردار ہے۔
ہمارے نوجوان چاہتے ہیں کہ کم وقت میں زیادہ آؤٹ پٹ حاصل کر لیں بلکہ سو فیصد حاصل کر لیں ۔ اسی حوالے سے میں اپنے ایک دوست کی کہانی آ پ کو سنانے جا رہا ہوں ۔ جنہوں نے اپنے روزگار کا عام طریقے سے آغاز کر کے آج وہ جہاں پہنچ چکے ہیں اس کے پیچھے انہی دو چیزوں کا ہاتھ ہے۔
میرے اس دوست کا تعلق ایک غریب گھرانے سے تھا تو میٹرک کرتے ہی اس کو نوکری کی فکر لاحق ہوئی اور اس نے اپنی نوکری کا آغاز پاکستان اسٹیل ملز سے کیا ۔ ایک دور میں پاک اسٹیل ملز اور پی آئی اے کی نوکری کا ملنا کسی بہت بڑی نعمت سے کم نہیں ہوتا تھا۔ مگر اب ہماری اپنی نالائقی اور نااہلی کی وجہ سے یہ دونوں شاندار ادارے اپنی آخری سانسیں لے رہے ہیں۔ تو جب اسٹیل ملز کے حالات بگڑنا شروع ہوئے تو میرے دوست نے ایک دوسرے ادارے میں اپنے ویلڈر ٹریڈ میں اپلائی کیا اور وہاں نوکری ہوگئی ۔ اور یوں وہ پاک اسٹیل سے مستعفی ہوکر وہاں چلے گئے۔ اس ادارے میں بھی اس نے اپنی محنت اور ایمانداری سے کام جاری رکھا تو اس ادارے کو ایک پروجیکٹ باہر بیرون ِ ملک ملا تو وہ وہاں چلے گئے۔ وہاں اس ادارے کو کنٹریکٹ کسی ائیر لائن کا ملا تو یہ بندہ بھی ساتھ شامل تھا ۔ اس نے وہاں اپنی محنت کا ایسا جھنڈا گاڑا کہ پھر اس ائیر لائن نے ان کو اسی ٹریڈ میں ہائیر کر لیا ۔
اب میرے اس دوست نے جب محسوس کیا کہ ائیر لائن میں اس ٹریڈ کا اسکوپ اتنا زیادہ نہیں ہے تو اس نے اپنی مہارت کو دوسری مہارت میں تبدیل کر لیا اور چند ماہ میں اسنے نئے ٹریڈ میں اپنا لوہا منوا لیا ۔ اور اب وہ دنیا کی بہترین ائیر لائن قطر ائیر ویز میں اپنے نئے ہنر کیے ساتھ بہترین طریقے سے اپنی ڈیوٹی سر انجام دے رہا ہے۔ ہزاروں کمانے والا چند دنوں میں لاکھوں کمانے والا بن گیا اس کے پیچھے ضرور والدین کی دعائیں بھی ہونگی اور بزرگوں کی نیک تمنائیں بھی ۔ لیکن اصل چیز جو اس کامیابی کے پیچھے ہے وہ اس کی مستقل مزاجی ہے۔
لہذٰا آج کے نوجوانوں کو چاہیے کبھی بھی مستقل مزاجی کو اپنے ہاتھ سے مت جانے دیں ہو سکتا ہے کچھ دن میں آپ کو اچھا نتیجہ نا ملے لیکن مستقبل میں ضرور ملے گا۔
توجہ فرمائیے
ٹیم شاباش کا لکھاری کے خیالات اور تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔اگر آپ کو اس تحریر بارے کوئی شکایت ہو ، کسی بیان کردہ حقائق کی درستگی کرنا چاہتے ہوں تو ٹیم شاباش سےرابطہ کریں۔