سوچوں کی دو بڑی اقسام ہیں ۔پہلی مثبت سوچ دوسری منفی سوچ اپنے نام کی طرح یہ سوچیں انسان پر اثر انداز ہوتی ہیں اور انسان میں مثبت یامنفی تبدیلیاں پیدا کرتی ہیں۔
مثبت سوچ
مثبت سوچیں انسان میں مثبت تبدیلیاں لے کر آتی ہیں ۔انساں جب مثبت انداز سے سوچتا ہے تو یہ مثبت سوچنا اس کی کارکردگی کو تبدیل کر دیتا ہے یوں جب کارکردگی تبدیل ہوتی ہے تو انسان ہدف کی جانب رواں دواں ہونے لگتا ہے۔ یوں وہ نئی نئی منزلوں کی تلاش میں رہتا ہے۔ پھر آخر اس کا یہ مثبت سو چنا اسے کامیابیوں سے ہمکنار کرتا ہے۔مثبت سوچ رکھنے والا انسا ن کبھی ناکامیوں سے دو چار نہیں ہوتا کیونکہ وہ نا کا می سے کبھی دلبرداشتہ نہیں ہوتا۔اسے ہر ناکامی کے بعد ملنے والی مثبت سوچ کامیابی کی راہ پر ڈال دیتی ہے۔اس طرح سے سوچ کی تبدیلی انسان پر کامیابیوں کے دروازے کھول دیتی ہے۔
منفی سوچ
منفی سو چیں انسان کی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہوا کرتی ہیں۔انسانی ذہن منفی سوچوں کو لے کر اسی پس وپیش میں مبتلا رہتا ہے کہ میرے ساتھ ہی ایسا کیوں ہوتا ہے؟ کیا قدرت کے اس کارخانے میں ایک میں ہی رہ گیا تھاجس پر یہ مصیبت آنی تھی؟ کچھ ایسی ہی قسم کی سوچیں اس کے ذہنں اور روح کے ساتھ زندگی بھر چمٹی رہتی ہیں اور اس کے ذہن ودل کو اسقدر کمزور کر دیتی ہیں کہ وہ سوچنے سمجھنے کی صلاحیتوں سے محروم ہو جاتا ہے اس طرح منفی سوچیں اس کی کامیابی کی راہ میں رکاوٹ بن جاتی ہیںَ۔اور یہی سوچ کی تبدیلی اسے زندگی بھر ناکامیوں سےکودوچار کئے رکھتی ہے۔
مولانا الظاف حسین حالی اپنے ایک مضمون میں لکھتے ہیں کہ صرف دو سوچیں ہیں کہ جنہوں نے دنیا کی ترقی وتنزلی پر بڑا اثر ڈالا پہلی سوچ یہ کہ(ہم کچھ نہیں کر سکتے) دوسری سوچ یہ کہ(ہم سب کچھ کر سکتے ہیں) مولانا فرماتے ہیں کہ پہلی سوچ کا اثر یہ ہوا کہ انسان نے اپنی انہی سوچوں کے ساتھ بناء کچھ کئے زندگی بتا دی اور کوئی کامیابی نہ حاصل کر سکا اسے اس کی منفی سوچ نے کچھ کرنے ہی نہ دیا۔ جبکہ دوسری سوچ کا اثر یہ ہوا کہ انسان نے ترقیوں کے دروازے اپنے اوپر کھول لئے اس نے چاند تک رسائی حاصل کر لی اور ستاروں پر کمندیں ڈالنی شروع کر دیں۔سوچیں یا تو ہمیں ترقیوں سے ہمکنار کرتی ہیں یا پھر تنزلیوں سے دوچار کرتی ہیں۔سوچ کی تبدیلی ہی ہماری کامیابی وناکامی کا ذریعہ ہے۔
مثال کے طور پر تین دوست ہیں ان میں سے ایک کو دل کا دورہ پڑ جاتا ہے دونوں دوست اسے لے کر دل کے ہسپتال پہنچتے ہیں ڈاکٹر معائنے کے بعد کہتا ہے کہ انہیں زیادہ چکنائی کھانے اور باہر کے کھانے.کھانے سے دل کا دورہ پڑا اب اس کے دونوں دوستوں میں سے ایک نے یہ سوچا کہ میں چکنائی اور باہر کے کھانے استعمال نہیں کرونگا جبکہ دوسرے کے دل میں یہ خیال آیا کہ میں بھی چکنائی اور باہر کے کھانے کھاتا ہوں یقینا میرے ساتھ بہی ایسا ہی ہوگا۔اب پہلا دوست اپنی مثبت سوچ کی بناء پر صحت کے مسائل کا شکار نہ ہوگا جبکہ دوسرا ایک نہ ایک دن دل کے ہسپتال ضرور جا پہنچے گا۔یہی سوچ کی تبدیلی(سوچوں کا منفی یا مثبت ہونا) زندگی کے ہر معاملے میں ہماری ترقی وتنزلی یاکامیابی وناکامی کا باعث ہوتی ہے۔
بحیثیت قوم یا فرد ہمارے جتنے بھی مسائل ہیں ان سب کا ایک ہی حل ہے اور وہ ہے سوچ کی تبدیلی اپنی سوچوں کو تبدیل کیجئے بڑی بڑی کامیابیاں اور منزلیں آپ کی منتظر ہیں۔آئے آج ہی سے ہم سوچ کی تبدیلی کے ساتھ اپنے کامیابی کے سفر کاآغاز کریں۔
توجہ فرمائیے
ٹیم شاباش کا لکھاری کے خیالات اور تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔اگر آپ کو اس تحریر بارے کوئی شکایت ہو ، کسی بیان کردہ حقائق کی درستگی کرنا چاہتے ہوں تو ٹیم شاباش سےرابطہ کریں۔