دنیا کی چمک دمک، کامیابی کی دوڑ اور دوسروں سے آگے نکلنے کی خواہش انسان کو اس مقام تک لے جاتی ہے جہاں وہ سب کچھ حاصل کر لیتا ہے — دولت، شہرت، مقام — مگر ایک چیز کھو بیٹھتا ہے: اپنا آپ۔ جب انسان خود کو کھو دیتا ہے، تو وہ دنیا کی ہر نعمت پا سکتا ہے، مگر سکون نہیں۔ یہ جملہ نہ صرف ایک گہری حقیقت کو بیان کرتا ہے بلکہ آج کے دور کی سب سے بڑی الجھن کی طرف بھی اشارہ کرتا ہے۔
خود کو کھونا صرف یہ نہیں کہ انسان اپنی ذات کو بھول جائے، بلکہ یہ اس وقت ہوتا ہے جب ہم دوسروں کی توقعات، معاشرتی دباؤ، یا دنیاوی خواہشات کے تحت اپنی اصل شخصیت کو دبا دیتے ہیں۔ ہم وہ بننے کی کوشش کرتے ہیں جو دنیا چاہتی ہے، نہ کہ وہ جو ہم واقعی ہیں۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ہم بظاہر کامیاب نظر آتے ہیں، مگر اندر سے خالی ہوتے ہیں۔ یہ خلا صرف اپنی اصل شناخت سے جڑنے سے ہی پُر ہو سکتا ہے۔
آج کے دور میں کامیابی کو مال و دولت، شہرت، عہدے اور سوشل میڈیا فالوورز سے ناپا جاتا ہے۔ لیکن یہ سب چیزیں وقتی خوشی دیتی ہیں، دائمی سکون نہیں۔ جو شخص خود کو کھو دیتا ہے، وہ شاید دنیا کے معیار پر کامیاب ہو جائے، مگر جب رات کو تنہائی میں خود سے بات کرتا ہے، تو دل میں ایک عجیب سی بے چینی محسوس ہوتی ہے۔ وہ بے چینی اس وقت تک ختم نہیں ہوتی جب تک انسان اپنی اصل ذات سے دوبارہ جڑ نہ جائے۔
سکون کا تعلق باہر کی دنیا سے نہیں، اندر کی دنیا سے ہے۔ جب انسان اپنی اقدار، اپنے اصول، اور اپنی روحانی پہچان کے ساتھ جیتا ہے، تب ہی وہ حقیقی سکون حاصل کرتا ہے۔ یہ سکون تب آتا ہے جب ہم خود کو پہچانتے ہیں، اپنی کمزوریوں کو قبول کرتے ہیں، اور اپنی خوبیوں کو نکھارتے ہیں۔ یہ ایک اندرونی سفر ہے جو وقت لیتا ہے، مگر اس کا نتیجہ زندگی بھر کا سکون ہوتا ہے۔
خود کو کھونے کی کئی علامات ہوتی ہیں۔ جیسے دوسروں کو خوش کرنے کے لیے اپنی پسند ناپسند کو نظر انداز کرنا، ہر وقت دوسروں کی منظوری کی تلاش، اپنی ذات پر شک کرنا، اندرونی بے چینی اور اضطراب، اور کامیابی کے باوجود خوشی کا نہ ہونا۔ اگر آپ ان علامات کو محسوس کرتے ہیں، تو شاید وقت آ گیا ہے کہ آپ رک کر خود سے سوال کریں: "کیا میں واقعی وہی ہوں جو میں بننا چاہتا تھا؟”
خود کو دوبارہ پانے کے لیے سب سے پہلا قدم خود شناسی ہے۔ روزانہ چند لمحے خود سے بات کریں۔ اپنے جذبات، خیالات اور خوابوں کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ اپنی اقدار پر قائم رہیں، چاہے دنیا کچھ بھی کہے۔ دوسروں کی منظوری کی ضرورت ختم کریں، کیونکہ جب آپ خود کو قبول کر لیتے ہیں، تو دوسروں کی رائے کی اہمیت کم ہو جاتی ہے۔ روحانی تعلق مضبوط کریں — عبادت، مراقبہ، یا قدرت سے جڑنے کے ذریعے اندرونی سکون حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اور سب سے اہم بات، اپنے شوق کو وقت دیں۔ وہ کام کریں جو آپ کو خوشی دیتے ہیں، چاہے وہ مصوری ہو، موسیقی ہو یا مطالعہ۔
زندگی کی دوڑ میں سب کچھ حاصل کرنا ممکن ہے — دولت، شہرت، تعلقات — مگر اگر اس سفر میں ہم خود کو کھو بیٹھیں، تو سکون ہم سے دور ہو جاتا ہے۔ اصل کامیابی وہ ہے جس میں انسان خود کو پہچانتا ہے، اپنی ذات سے جڑا رہتا ہے، اور اندر سے مطمئن ہوتا ہے۔ تو آئیے، آج سے خود کو دوبارہ پانے کا سفر شروع کریں۔ کیونکہ جو شخص خود کو پا لیتا ہے، وہی دنیا میں سکون کے ساتھ جیتا ہے۔
توجہ فرمائیے
ٹیم شاباش کا لکھاری کے خیالات اور تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔اگر آپ کو اس تحریر بارے کوئی شکایت ہو ، کسی بیان کردہ حقائق کی درستگی کرنا چاہتے ہوں تو ٹیم شاباش سےرابطہ کریں۔

