البرٹ آئن سٹائن
وہ چار سال کی عمر تک بول نہیں سکتے تھے اور سولہ سال کی عمر میں اسکول کے داخلہ ٹیسٹ میں ناکام ہو گئے تھے۔ ان کے والد ان کی ناکامیوں سے مایوس تھے اور تصورکرتے تھے کہ ان کا بیٹا زندگی میں کامیاب نہیں ہوگا۔ تاہم، آئن سٹائن سائنس کے شعبے میں آگے بڑھے اور آخر کار وہ دنیا کے سب سے مشہور سائنسدانوں میں سے ایک بن گئے۔
بل گیٹس
بل گیٹس دنیا کے امیر ترین افراد میں سے ایک ہیں۔ انہوں نے دنیا کو مائیکرو سافٹ، ونڈوز، ورڈ، ایکسل اور پاور پوائنٹ جیسے آپریٹنگ سسٹم اور سافٹ ویئر دیے۔ لیکن سترہ سال کی عمر میں ان کی پہلی سافٹ ویئر کمپنی ناکام ہو گئی۔ اس ناکامی سے انہوں نے سیکھا کہ کامیاب ہونے کے لیے درست مصنوعات تیار کرنا ضروری ہے۔ اس ناکامی نے ان کی اگلی کمپنی مائیکرو سافٹ کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا۔
اسٹیو جابز
اسٹیو جابز کی زندگی ناکامیوں سے بھری ہوئی ہے، پہلے تو وہ تعلیم مکمل نہیں کرسکے اور کالج چھوڑنا پڑا، پھر ان کو بہت برا بزنس مین قرار دیا گیا اور ان کی اپنی کمپنی سے فارغ کردیا گیا۔ مگراپنے مقصد سے محبت کی وجہ سے، وہ آگے بڑھتے رہے اور آخر کاروہ آئی فون جیسی ڈیوائسز کے ساتھ دنیا کو بدلنے میں کامیاب رہے۔
چارلی چپلن
ان کا بچپن برطانیہ میں شدید غربت میں گزرا۔ چارلی سات سال کی عمر میں ورک ہاؤس میں رہنے پر مجبور ہوئے۔ متعدد بار ناکامیوں کا سامنا ہوا۔ مگر ہمت نہیں ہاری۔ آج ان کا نام دنیا کے چند کامیاب ترین کامیڈینز میں سے ایک ہے۔
تھامس ایڈیسن
ان کے اساتذہ نے انہیں کہا تھا کہ وہ کچھ بھی سیکھنے کے اہل نہیں، لیکن ایڈیسن نے ان کی باتوں پر توجہ نہیں دی اور اپنی ایجادات پر کام جاری رکھا۔ الیکٹرک بلب بنانے میں انہیں دس ہزار سے زیادہ بار ناکامی کا سامنا ہوا، لیکن انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور آخر کار کامیاب ہو گئے۔
آئزک نیوٹن
وہ پڑھائی میں اچھے نہیں تھے۔ وہ زیادہ تر وقت تنہائی میں گزارنا پسند کرتے تھے اور اکثر اپنی خیالی دنیا میں کھو جاتے تھے۔ ان کے والد چاہتے تھے کہ وہ کسان بنے، لیکن انہیں کھیت اور مویشیوں میں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ وہ فارمنگ کرنے میں ناکام رہے۔ اور انہیں تعلیم مکمل کرنے کے لیے کیمبرج یونیورسٹی بھیجا گیا وہاں انہوں نے سائنس میں بہت سی اہم دریافتیں کیں۔ انہوں نے گرویٹی، موشن کے قوانین، جیسے نظریات پیش کیے جو آج بھی سائنس کی بنیاد سمجھے جاتے ہیں۔
ابراہام لنکن
ابراہام لنکن کو اپنی زندگی میں بہت سی ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ وہ کاروبار میں دو بار ناکام ہوئے، آٹھ بار الیکشن ہارے لیکن لنکن نے کبھی ہار نہیں مانی۔ آخر کار، لنکن اپنی ناکامیوں پر قابو پانے اور صدر بننے میں کامیاب ہو گئے۔ ابراہم لنکن کو امریکا کے چند عظیم ترین صدور میں سے ایک مانا جاتا ہے۔
ان لوگوں نے اپنی محنت اور لگن سے یہ ثابت کیا کہ ناکامی نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی۔ انہوں نے اپنے پختہ عزم اور انتھک محنت سے دنیا کو دکھایا کہ اگر آپ کو خود پہ اعتماد ہے تو پھر آپ کو کامیاب ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ دنیا چاہے کچھ بھی کہتی رہے ، اس کی پرواہ نہ کریں۔ اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ دوسرے آپ کے بارے میں کیا سوچتے ہیں یا آپ پہ کتنا اعتماد کرتے ہیں۔ جو چیز معنی رکھتی ہے، وہ یہ ہے کہ آپ خود اپنے آپ پہ کتنا بھروسہ کرتے ہیں۔ آپ کو اپنے آپ سے کتنی اُمید ہے کامیابی کی۔
یاد رکھیں، دنیا تب آپ کے ساتھ کھڑی ہو گی جب آپ کسی منزل پہ پہنچ جائیں گے۔ اس منزل تک پہنچنے کا راستہ آپ کو اکیلے ہی طے کرنا ہو گا۔ پھر چاہے اس راستے میں آپ کو کتنی ہی مشکلات کا سامنا کیوں نہ کرنے پڑے ۔ راہ میں جتنے بھی پتھر یا کانٹے آئیں، اُن کا سامنا اکیلے کرنا پڑے گا۔ جتنی بار آپ کے قدم لڑکھڑائیں یا پھر آپ منہ کے بل بھی کیوں نہ گر جائیں، کوئی آپ کو اٹھانے کے لیے نہیں آئے گا۔
زندگی سب کی اپنی اپنی ہے، اور سب اپنے لیے ہی جیتے ہیں۔ کسی کے پاس اس بات کے لیے وقت نہیں ہے کہ وہ آپ کے ساتھ مل کر آپ کے مسئلے حل کرے۔ اس لیے اپنے مسائل کو خود حل کرنا سیکھیں۔
ایک بات ہمیشہ یاد رکھیں کہ آپ کی کامیابی پر اتنے ہاتھ تالیاں بجانے کے لیے نہیں اٹھتے، جتنی اُنگلیاں آپ کی کسی غلطی پر تنقید کے لیے آپ کی طرف اٹھتی ہیں۔ اس تنقید کو خندہ پیشانی سے قبول کریں۔ اس تنقید اور لوگوں کی منفی باتوں کی اہمیت راستے میں پڑے چھوٹے چھوٹے کنکروں سے زیادہ نہیں ہے۔ ہر ایک کنکر اسے گھبرا کر راہ میں بیٹھ جائیں گے تو منزل تک کیسے پہنچیں گے؟ اس لیے ان سب منفی باتوں کو نظر انداز کر کے اپنی توجہ اپنے مقصد اور اپنی منزل پر مرکوز رکھتے ہوئے اپنا آگے بڑھنے کا سفر جاری رکھیں۔ کامیابی عنقریب آپ کے قدم چومے گی۔
توجہ فرمائیے
ٹیم شاباش کا لکھاری کے خیالات اور تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔اگر آپ کو اس تحریر بارے کوئی شکایت ہو ، کسی بیان کردہ حقائق کی درستگی کرنا چاہتے ہوں تو ٹیم شاباش سےرابطہ کریں۔