رہنمائی

نوجوان نسل  کو پر سکون ذہن رکھنا کتنا ضروری ہے ؟

کسی بھی قوم اور ملک کی ترقی میں بے شک نوجوان نسل کا اہم کردار ہوتا ہے اور  وہ اس کام کو  صرف اس وقت بہتر طریقے سے سر انجام دے سکتا ہے جب اسے مکمل ذہنی سکون حاصل ہوگا ۔ جس طرح دیوار میں ایک اینٹ دوسری اینٹ سے جڑی رہتی ہے اور اس پہ پوری عمارت کھڑی رہتی  اسی طرح نوجوان نسل کے آپس میں متحد ہونے سے اچھا ملک یا اچھی قوم بنتی ہے۔ کسی بھی نوجوان کو جب پرسکون ماحول مہیا ہوگا وہ ملک اتنا ہی ترقی کرے گا ۔ بقول علامہ اقبال

اس قوم کو شمشیر کی حاجت نہیں رہتی 

ہو جس کے جوانوں کی خودی صورت ِفولاد

نوجوان نسل کا پرسکون ہونا کسی ملک کی ترقی کے لیے  بہت ضروری ہے نوجوان نسل کو جب تعلیمی اداروں میں پرسکون ماحول دیا جائے گا لڑائی جھگڑے اور دیگر غیر اخلاقی باتوں سے دور رکھا جائے گا تب ہی وہ اپنی تعلیم پر توجہ دے سکیں گے اور ملک میں بھی تعلیمی فضا پروان چڑھے گی۔ جس ملک کے نوجوانوں کا ذہن غیر فعال ہوگا وہ ملک ترقی نہیں کر سکتا اور مزید پسماندہ ہوتا چلا جائے گا ۔ اسی طرح جب نوجوان نسل کو پرسکون ذہنی فضا میسر ہوگی تب ہی وہ تمام زندگی میں آنے والی مشکلات کا سامنا کر سکے گا۔

یہ چیلنجز ہی ہوتے ہیں جو آگے بڑھنے کے موقع پیدا کرتے ہیں۔ ہمارے ہاں ہمت بڑھانے والے افراد کی تعداد کم ہے اس لیے ہماری نوجوان نسل مایوس نظر اتی ہے۔  ہمیں اپنے جوانوں کو یہ بتانا ہوگا کہ "تم کیسے کر سکتے ہو؟” والی سوچ کو پیچھے چھوڑ دو  اور "تم کر سکتے ہو”  والی سوچ اپنے جوانوں میں پروان چڑھانے  ہوگی۔  خود کو منوانے کی سوچ اور جذبے کو زندہ رکھوانا ضروری ہے۔ اسی سے نوجوان نسل  پرسکون ذہن رکھے گی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے نوجوان نسل کو آگے بڑھنے کے لیے مناسب  فراہم کرنے چاہیے جس میں ان کی  خوشی اور ان کی مرضی شامل ہو انہیں پسند اور ناپسند اچھے برے میں فرق معلوم ہونا چاہیے جب وہ ان چیزوں کو بہتر طور پر جان لیں گے  تب وہ اپنے ملک کے مفاد اور نقصان کو بھی جان سکیں گے اور ملک سے اندھی عقیدت رکھنے کے بجائے اور نعرہ بازی کرنے کے بجائے وہ اپنے ملک کی بہتری اور ترقی کو مدنظر رکھیں  گے جب ملک  میں بدامنی، فرقہ واریت جیسی مہلک بیماریاں ختم ہو جائیں گی تب ہی نسل نو کو ذہنی سکون ملے گا ۔ بقول اقبال 

  کسی بھی کام میں کامیابی کیسے ملتی ہے؟

خرد کو غلامی سے آزاد کر

جوانوں کو پیروں کا استاد کر

موجودہ  دور ٹیکنالوجی کا دور ہے ایسے میں نوجوان نسل بھٹک بھی گئی ہے اور کچھ اس سے مثبت کام بھی لیتے ہیں۔ آن لائن بزنس ،اخبارات ،کتابوں کا مطالعہ ان سب کی طرف ہمیں نوجوان نسل  کو رغبت دلانی ہوگی۔ مطالعہ کے متبادل کوئی شے نہیں ہے ۔زیادہ سے زیادہ مطالعہ نوجوان نسل کی ذہن کو زرخیر بنا دیتا ہے  اور اس سے متحرک اور فعال سوچ جنم لیتی ہے اور  نسل نو  مطالعے کے بعد ہی  ماضی سے روشناس ہوتی ہے اور حال میں بھی مثبت ماضی کے پہلو کو زندہ رکھتی ہے یوں ملک بھی ترقی کی راہ پہ گامزن رہتا ہے ۔

نوجوانوں کو اپنی سوچوں کو  علمی جامہ پہنانے کے مواقع دیے جائیں اپنے تجربات اور مشاہدات کے ذریعے وہ ایک نئے طرز پہ ملکی نظام کو رکھیں گے جو امید ہے کہ ضرور فائدہ دے گی۔ صرف زبانی باتیں کرنا  دیوانے کا خواب بن کہ رہ جاتیں ہیں ۔ ہماری نوجوان نسل میں سے ہی  لیڈر بنتے ہیں۔ لہذا نوجوانوں  ایسا ماحول فراہم کیا جانا  چاہیے جس سے وہ اپنے ملک میں  پرسکون فضا قائم کر سکیں۔

  اپنی زندگی کو روگ نہ بنائیں

ہماری نوجوان نسل کا ایک بڑا المیہ یہ بھی ہے کہ وہ اپنی زندگی کے اس اہم ترین دور میں مناسب اور بروقت رہنمائی اور توجہ سے محروم رہتے ہیں۔ اسکول،  کالجز اور یونیورسٹیوں میں بھی طلبہ و طالبات کو حوصلہ نہیں دیا جاتا ایسے میں احساس کمتری جیسے جذبات جنم لیتے ہے اور ذہنی سکون نیست و نابود ہو جاتا ہے۔  محنت  اور حوصلہ افزائی ، یہی چیزیں ہماری نوجوان نسل کو آگے بڑھانے میں مدد دے سکتی ہیں اور ان کے ذہنی سکون کے لیے یہ چیزیں ضروری ہیں ۔  جیسے کہ ایک  شاعر کے مطابق

بارے دنیا میں رہو غم زدہ یا شاد رہو

ایسا کچھ کر کے جیو کہ بہت یاد رہو

4.2/5 - (12 votes)

توجہ فرمائیے

 ٹیم شاباش کا لکھاری کے خیالات اور تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔اگر آپ کو اس تحریر بارے کوئی شکایت ہو ، کسی بیان کردہ  حقائق کی درستگی کرنا چاہتے ہوں تو ٹیم شاباش سےرابطہ کریں۔ 

Avatar

اس تحریر کی لکھاری اردو میں ایم فل کرنے کی جستجو میں ہیں۔ اچھا مطالعہ کرنے کے ساتھ مفید لکھنےکا شوق بھی ہے۔ پچھلے کچھ عرصہ سے مختلف اخبارات میں کالم اور افسانے بھی تحریر کر رہی ہیں۔ ادب کے فروغ میں بھی اپنی خدمات پیش کرنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔