آج کل کے نوجوان اپنا فارغ وقت کیسے گزارتے ہیں اور انہیں یہ وقت کیسے گزارنا چاہیے یہ آج کی دنیا کا ایک اہم مسئلہ ہے۔ عموما جب ہماری نوجوان نسل امتحانات کے بعد فارغ ہوتی ہے تو وہ ایک لمبے ریسٹ کا سوچتے ہیں اور اپنا زیادہ تر وقت ان لایعنی سرگرمیوں میں گزارتی ہے کہ انہیں خود بھی احساس نہیں ہوتا کہ یہ فضول قسم کی سرگرمیاں ان کی ذہنی و جسمانی صلاحیتوں کے لیے کتنی متاثر کن ہے۔ آئیے پہلے ہم یہ دیکھتے ہیں کہ آج کل کا نوجوان اپنا فارغ وقت کیسے گزارتے ہیں۔
موبائل دیکھتے ہوئے
ایک رسیرچ کے مطابق پاکستان میں نوجوان نسل میں موبائل دیکھنے کا رحجان 90 فیصد بڑھ چکا ہے۔ اس میں صرف وہ رحجان شامل ہے جس میں کوئی پروڈکٹوی کام نہیں کیا جاتا بلکہ موبائل کو گیمز، شارٹ وڈیوز، فلموں اور ڈرامے دیکھنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
اس میں سب سے خطرناک قسم موبائل پر ٹک ٹاک یا شارٹس دیکھنا ہے۔ کیوں کہ ان میں دو دو منٹ کی وڈیوز ہیں جب ایک انسان اسے دیکھنے لگ جاتا ہے تو وہ اردگرد سے بے خبر ہو جاتا ہے۔ ایسے میں اسے محسوس ہوتا ہے کہ اس نے ابھی صرف کچھ منٹ وڈیوز دیکھیں ہیں جب کہ وہ یہ چھوٹی چھوٹی وڈیوز گھنٹوں کے حساب سے دیکھتا ہے مگر وقت گزرتا محسوس نہیں ہوتا۔ ایسے وقت میں جب اس نوجوان کو اس گھر کا کوئی بزرگ، والدین یا چھوٹے بہن بھائیوں میں سے کوئی کام کہہ دے یا مخاطب کر دے تو وہ خاصہ چڑچڑا ہو کر بولتا ہے مگر اسے اس بات کا ادراک تک نہیں ہوتا۔یہ وڈیوز نہ صرف یہ کہ وقت کا ضیائع ہیں بلکہ یہ نوجوانوں کی ذہنی صلاحیتوں پر ان ڈائریکٹ منفی اثرات ڈالتیں ہیں۔
اس کے علاوہ زیادہ تر نوجوان سوشل میڈیا پر فضول سرگرمیوں میں ملوث ہو جاتے ہیں اور ایسی سرگرمیوں سے دور رہتے ہیں جو ان کی صحت کے لیے مفید ہوں۔
وڈیو گیمزاور ٹی وی کا حد سے زیادہ استعمال
آج کل کے پیشتر نوجوان وڈیو گیمز )چاہے وہ موبائل پہ ہو یا وڈیو گیمز ( کھیلنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ وڈیو گیمز کھیلتے ہوئے یا ٹی وی دیکھتے ہوئے اکثر ان کے دماغ سے دن اور رات کا فرق بھی نکل جاتا ہے اور وہ رات گئے تک ایک ہی جگہ بیٹھ کر گیمز کھیلتے رہتے ہیں جس سے ان کو نا صرف جلدی اٹھنے میں مشکل پیش آتی ہے بلکہ یہ ان کی جسمانی و ذہنی صحت کے لیے بھی خطرناک ہے۔
ون ویلینگ اور رش ڈرائیونگ کرتے ہوئے
نوجوان نسل میں ایک بڑھتا ہوا رحجان ون ویلینگ اور بہت تیز موٹر سائیکل چلانا بھی ہے۔ یہ نوجوان فارغ اوقات میں شرط لگا کر ایڈونچر کے نام پر ون ویلینگ کرتے ہیں یا بہت زیادہ تیز گاڑی یا موٹر سائیکل چلاتے ہیں۔ ایسے میں کچھ نوجوان اس سے بڑھ کر ون وے پر الٹے طرف گاڑی چلا کر اپنی بہادری کا ثبوت دیتے نظر آتے ہیں۔ یہ سب چیزیں اس نوجوان بلکہ اس کے ساتھ ساتھ سڑک پر موجود ہر سوار کی زندگی کو خطرے میں لانے کے مترادف ہے۔
چوک / رش والی جگہ پر کھڑے ہونا
اکثر نوجوان جونہی فارغ ہوتے ہیں وہ اپنے دوستوں کے ساتھ چوک یا رش والی جگہ پر بلاوجہ کھڑے ہو جاتے ہیں۔ ان کے لحاظ سے وہ صرف اپنے دوستوں کی خاطر ان سے ملنے جلنے کے لیے وہاں کھڑے ہوتے ہیں مگر ان کے اس عمل سے ہر گزرنے والے انسان کو دقت پیش آتی ہے۔
اب یہاں سوال یہ اٹھتا ہے کہ پھر نوجوان اپنا فارغ وقت کیسے گزاریں؟
اس کا بہت آسان سا جواب ہے کہ نوجوان جو کہ ہمارے ملک کی کل کی امید ہیں وہ اپنا وقت مفید سرگرمیوں اور کاموں میں گزاریں ۔ وہ کام اور سرگرمیاں میں جن میں لطف اندوز ہونے کے ساتھ ان کی ذہنی و جسمانی صلاحیتوں میں اضافے کا باعث بھی ہوں۔
پاکستان میں میٹرک کے امتحانات کے بعد نوجوانوں کے پاس کم از کم تین ماہ کا وقت بالکل فارغ ہوتا ہے جسے یہ کارآمد چیزوں میں لگا کر خود کی شخصیت کو آنے والے وقت کے لیے تیار کر سکتے ہیں ۔ اور اپنی صحت بھی اچھی بنا سکتے ہیں۔جب کہ اکثر نوجوان اس قیمتی اور سنہرے وقت کو برباد کر دیتے ہیں۔
آئیے یہاں دیکھیں کہ ہم اس قیمتی وقت کو کیسے استعمال کریں؟ اس وقت کو اچھے طریقے سے گزارنے کے لیے ہمیں چاہیے کہ ہم خود کو کارآمد سرگرمیوں میں مصروف کریں۔کچھ مفید سرگرمیاں یہاں دیکھتے ہیں۔
بڑوں یا بزرگوں کے ساتھ بیٹھنا
نوجوان نسل کو چاہیے کے اپنے فارغ وقت میں بڑوں بزرگوں کے پاس بیٹھے اور گپ شپ لگائے۔ ان کے کام کرے اور ان سے باتیں شیئر کرے۔ اس سے انہیں معاشرتی زندگی گزارنے کے بہت سے اصول ملیں گے۔ بزرگوں سے ان کی گزری زندگیوں کے بارے میں سنیں اس سے بزرگ بھی خوش ہوں گے اور آپ کی ذہنی صلاحیتوں میں بھی اضافہ ہو گا کہ آپ کا ذہن ان کی زندگی سن کر تجزیہ کرے گا کہ اگر ان کی جگہ میں ہوتا تو کیا کرتا۔ اس کے علاوہ تعزیت و عیادت کے طریقے، اخلاقیات اور دینی لگاؤ بھی سیکھنے کو ملے گا۔ جو کہ آپ کی دنیا و آخرت کی زندگی میں مدد دے گا۔
آوٹ ڈور گیمز
نوجوانوں کو چاہیے کے اپنے فارغ وقت میں کچھ وقت آوٹ ڈور گیمز کے لیے ضرور نکالیں۔ جیسے کرکٹ، فٹبال، ہاکی، کبڈی وغیرہ یہ کھیل انہیں جسمانی اور ذہنی طور پر ایکٹو اور مضبوط کریں گے۔
کتب بینی
نوجوانوں کو اپنے فارغ وقت کا ٹائم ٹیبل بناتے ہوئے تھوڑا سا وقت غیر نصابی کتابوں کے لیے بھی رکھنا چاہیے۔ روزانہ چاہے کم وقت کے لیے ہی سہی مگر کسی ایک ایسی کتاب کا مطالعہ ضرور کریں جو آپ کو پسند ہو۔ مگر کتب بینی کرتے ہوئے بھی مفید اور معیاری کتابوں جیسے تاریخی کتابیں، مطالعاتی میگزینز اور سائنسی یا معاشرتی کتب اور اچھے اور عمدہ ناولز کا انتخاب کریں۔ ایسی کتابیں انسان کے علم کے ساتھ ساتھ اس کی ذہنی صلاحیتوں کے لیے بھی فائدہ مند ہوتیں ہیں۔اور ان میں بہت کچھ نیا سیکھنے کو ملتا ہے۔
مختلف کورسز میں داخلہ
نوجوانوں کو چاہیے کہ اتنے لمبے عرصہ فارغ رہنے کی بجائے اپنے پسندیدہ یا ترجیحی کورس میں داخلہ لے کر اپنی سکلز کو بڑھائیں جیسے میٹرک کے بعد انگلش لینگویج کورس بہت مفید سمجھا جاتا ہے کیوں کہ آئندہ کی پڑھائی میں اس سے بہت مدد ملتی ہے۔ انگلش بول چال آنے سے انسان کی رسائی مختلف قسم کے وضائف اور کالجز و یونیورسٹی تک ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ اپنے رحجان کے مطابق کورس کا انتخاب کیا جا سکتا ہے۔ جیسے جن نوجوانوں کو کمپیوٹر میں دلچسپی ہے وہ کمپیوٹر کورس میں داخلہ لے سکتے ہیں۔ اسی طرح لڑکیاں بیوٹیشن ، سلائی یا کوکنگ میں مہارت حاصل کرنے کے لیے کورس کر سکتیں ہیں۔ نوجوان ان تین ماہ میں ذہنی طور پر ریلیکس ہوتے ہیں اس لیے بھرپور توانائی لگا کر یہ کورس کر کے اپنی صلاحیتوں اور قابلیت میں اضافہ کر سکتے ہیں۔
مفید مشاغل
نوجوانوں کو اس سنہرے وقت میں کوئی نہ کوئی مفید مشغلہ اپنانا چاہیے جو کہ معاشرے کے لیے بھی مفید ہو۔ جیسے گارڈننگ، غریب بچوں کو مفت ابتدائی تعلیم ، اسلامی تعلیمات کا سیکھنا، دین کو سمجھنا، محلے یا گاؤں کے صفائی، گھر والوں کے کام میں ہاتھ بٹانا ، ورزش کرنا وغیرہ۔
توجہ فرمائیے
ٹیم شاباش کا لکھاری کے خیالات اور تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔اگر آپ کو اس تحریر بارے کوئی شکایت ہو ، کسی بیان کردہ حقائق کی درستگی کرنا چاہتے ہوں تو ٹیم شاباش سےرابطہ کریں۔